ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2004 |
اكستان |
|
میں جب بھی امام خمینی کی مثال دیتا ہوں توصرف اس لیے کہ باوجود اس کے کہ وہاں بہت قتل وغارت ہوئی ہے بہت سے بے گناہ لوگ مارے گئے ہوں گے۔ شیعہ فقہ ہماری فقہ سے بہت مختلف ہے۔ لیکن اتنا انہوں نے ضرور کیا ہے کہ اپنے نظریہ کے مطابق ایک مکمل طورپر نیانظام نافذ کردیاہے۔اڑھائی ہزار سال پرانی بادشاہت کو جڑسے اُکھیڑپھینکا ہے اشتراکیت کا خاتمہ کردیاہے ۔ شراب ،جوا، عصمت فروشی اور تمام نشہ آور چیزوں کا نشان تک مٹادیاہے ۔ایک دو موقع پر سنگسار بھی کیا ہے۔جیسے میں نے پہلے عرض کیا ہے کہ ان کا فقہ غلط سہی لیکن بعض قرآنی احکامات ایسے ہیں جس پر کسی کو اختلاف نہیں ہو سکتا جیسے شراب ، جوا، زنا، سود اِن سب چیزوں کا انہوں نے خاتمہ کردیا ہے اور صرف اڑھائی سال کے عرصہ میں۔ہمارے ہاں آج بھی یہ سب چیزیں بکثرت پائی جاتی ہیں ۔ان سب چیزوں کی کسی نہ کسی شکل میں سرکاری طور پر اجازت ہے۔ اس طرح شاہانہ ٹھاٹھ باٹھ سے اُمرا اپنی زندگی گزار رہے ہیں ۔قرآن کہتا ہے۔ولتکن منکم امة یدعون الٰی الخیر ویامرون بالمعروف وینہون عن المنکر۔اب اگر اسی آیت کو دیکھا جائے کہ تم میں ایک ایسا گروہ ضرور ہونا چاہیے جو بھلائی کی طرف لوگوں کو دعوت دیا کرے، نیک کاموں کا حکم دے اور بُرے کاموں سے روکا کرے، تو موجودہ حالات میں یدعون الٰی الخیر والا گروہ تو موجود ہے یعنی مولانا درخواستی صاحب کے مطابق تبلیغ کاسلسلہ توجاری ہے لیکن میرا سوال یہ ہے یامرون بالمعروف وینھون عن المنکر یعنی نیک کاموں کا حکم دے اور بُرے کاموں سے روکاکرے۔ یہ کام کون کرے گا۔صرف تبلیغ کے پہلے حصہ پر عمل تو پورا ہو رہا ہے لیکن باقی دو حصہ پرعمل بغیر اقتدار حاصل کیے کیسے کرایا جا سکتا ہے۔ اس لیے جب تک علمائے دین اقتدار حاصل نہیں کر لیتے تب تک فوجی حکمرانوں کے ذریعے اسلامی نظام کا نفاذ ناممکن ہے اس لحاظ سے ایران کے علمائے دین سبقت لے گئے کہ انہوں نے پورے ملک پر مکمل طورپر اقتدار حاصل کرلیا ہے اور شیعہ فقہ کے مطابق مکمل نظام نافذ کرلیا ہے اسی طرح کمیونسٹ گو بے دین لوگ ہیں لیکن اپنے نظریہ کے مطابق دُنیا کی قریباً نصف آبادی اشتراکی نظام کے زیرِ تسلط آچکی ہے اور وہ لوگ بھی قربانیاں دے کر اپنا نظریاتی نظام نافذ کرتے ہیں۔ ابتدائی دور میں جب اسلام پھیلاتو مسلمانوں نے بے پناہ قربانیاں دیں۔ اِس وقت دنیا میں صرف دو ہی نظریاتی نظام ہیں اسلام یا اشتراکیت ۔سرمایہ دارانہ نظام یا ملوکیت وآمریت کا نظام نظریاتی نظام نہیں کہلایا جا سکتا اور کوئی بھی