ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2004 |
اكستان |
|
رضامندی دے سکتا ہے کہ وہ ہنڈی کی رقم وصول ہونے پر اس کو قرض کی واپسی میں شمار کرلے۔ یہاں دو جدا جدا عمل ہیں لہٰذا معاہدے بھی دو ہوں گے۔ایک معاہدے کے تحت بینک کو یہ اختیارحاصل ہوگا کہ وہ ہنڈی کی رقم برآمدکنندہ کے لیے وصول کرے اور اِس پرمخصوص اُجرت لے۔ دوسرے معاہدے کے تحت بینک برآمدکنندہ کو غیر سودی قرضہ مہیا کرے گانیز بنک کو اختیار حاصل ہو گا کہ وہ ہنڈی کی رقم اپنے قرض کی واپسی میں رکھ لے۔ یہ معاہدے شریعت کی روسے درست اورجائز ہیں کیونکہ کسی خدمت پر اُجرت لینا بھی جائز ہے اور غیر سودی قرضہ دینا بھی جائز ہے۔'' ہم کہتے ہیں کہ اس عبارت کا حاصل یہ ہے کہ ہنڈی یعنی(Bill of Exchange) کو مثلاً برآمدکنندہ بینک کے پاس لے جائے جو رقم کی وصولی کے لیے برآمدکنندہ سے اپنی فیس وصول کرے۔ البتہ بینک برآمدکنندہ کو علیحدہ سے بل کی رقم کے برابر غیرسودی قرضہ بھی دے ۔یہ دومعاملات علیحدہ علیحدہ کیے جائیں ۔ یہ تدبیر بالکل غیر مناسب ہے کیونکہ ان دومعاملات کو علیحدہ علیحدہ کرنے کے باوجود ان میں وہ خرابی موجود رہتی ہے جو ان کے اکٹھے ہونے میں سمجھی گئی ہے ۔وہ اس طرح سے کہ بینک کی پالیسی کو قانونی حیثیت حاصل ہوتی ہے جس پر اُس کا مواخذہ ہو سکتا ہے لہٰذا برآمدکنندہ جب اپنے بل کی وصولی کے لیے فیس اور اُجرت دے گا تو قانونی طورپر بینک قرضہ وصول کر سکتا ہے گویاقانونی اعتبار سے اجارہ قرض کے ساتھ مشروط ہو سکتا ہے۔یہ شرط اس طرح کی نہیں جس پرفریقین نے پہلے سمجھوتہ کرلیا ہو اور عقد میں اس کو ذکر نہ کیا ہو کیونکہ اس شرط کو قانونی حیثیت حاصل نہیں ہوتی علاوہ ازیں المعروف کالمشروط کا قاعدہ بھی یہاں چلتا ہے لہٰذا اجارہ فاسد ہوگا۔ اپیل برائے دُعائے صحت جامعہ مدنیہ کے سابق مفتی وشیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی عبدالحمید صاحب دامت برکاتہم طویل عرصہ سے شدید علیل ہیں ۔ قارئین کرام سے دُعاء صحت کی خصوصی درخواست کی جاتی ہے ۔(ادارہ)