Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2003

اكستان

49 - 65
مسجد نبوی کے مدرس اور سعودی حکومت کے وزیر مملکت پروفیسر عطیہ محمد سالم اپنے رسالہ التراویح اکثر من

الف عام فی مسجد النبی  ۖ(ہزار سال سے زیادہ زمانہ کی تاریخ تراویح مسجد نبوی میں)میں لکھتے ہیں پہلی صدی میں حضرات صحابہ کرام مسجد نبوی میں بیس تراویح پڑھتے تھے (ص٤٢)پھر دوسری صدی میں ٣٦رکعات اور تین وتر ادا کیے جاتے تھے(ص٥٨)۔(ان ٣٦رکعات میں سے تراویح بیس رکعات ہیں ۔چونکہ اہلِ مدینہ تراویح کے چار وقفوں میں سے ہر وقفہ میں چار نفل پڑھتے تھے یہ ١٦ نوافل اور بیس تراویح ملا کر ٣٦ رکعات بنتی ہیں ۔ناقل)چوتھی ،پانچویں چھٹی،ساتویں صدی میں پھر سے بیس رکعات تراویح پڑھی جاتی تھی ( ص٢٠تا ٢٢)آٹھویں صدی تاتیرھویں صدی میں یہ معمول رہا کہ عشاء کے بعد بیس تراویح پڑھتے اور رات کے اخیر میں سولہ رکعات نوافل پڑھتے تھے اور قرآن کریم کے دوختم کرتے تھے ایک تراویح میں دوسرا سولہ نوافل میں(ص١٦تا ٨٢)جب ١٣٤٤ھ میں سعودی حکومت قائم ہوئی تو حسبِ سابق عشاء کے بعد بیس تراویح کا عمل قائم رکھا گیا جیسا کہ تمام بلادِاسلام میں اسی پر عمل ہے البتہ اخیر رات میں سولہ رکعات کی جگہ صرف آخری عشرہ میں دس رکعات تہجد کا عمل جاری کیا گیا اور قرآنِ کریم کا ایک ختم بیس تراویح میں دوسراآخری عشرہ کے اندر دس رکعت تہجد میں کیا جاتا اوراب تک یہی عمل جاری ہے ،اگرچہ عملی تواتر اور اجماعِ اُمّت کے ثبوت کے لیے چودہ صدیوں کا حرمین شریفین کا عمل ہی کافی ہے تاہم کچھ مزید دلائل بھی پیش کیے جاتے ہیں ۔
	(٣)  المغنی لا بن قدامہ بدایة المجتہد ،کتاب الفقہ علی المذاہب الاربعہ میں امام اعظم ابوحنیفہ ،امام مالک ،امام شافعی،امام احمد بن حنبل کا مذہب بھی بیس رکعات لکھا ہے البتہ امام مالک نے بیس تراویح کے ساتھ چار وقفوں کے سولہ نوافل ملا کر٣٦ رکعات کا قول بھی پیش کیا ہے۔ پس ائمہ اربعہ بھی بیس تراویح پر متفق ہیں اور ائمہ اربعہ کا کسی مسئلہ پر اتفاق اجماعِ اُمّت کی بہت بڑی دلیل ہے ۔
	(٤)  امام بیہقی سنن بیہقی میں ،علامہ قسطلانی شرح بخاری میں فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے اولاً گیارہ رکعت باجماعت کاحکم دیا پھر انتہاء ً بیس تراویح اور تین وتر باجماعت کر دئیے پھر یہی عمل پختہ ہو گیا۔ علامہ ابن ہمام فتح القدیر میں، علامہ انور شاہ عرف الشذی میں ،ملا علی قاری مکی مرقات میں ،علامہ مرتضی زبیدی اتحاف السادہ میں ،ابن قدامہ المغنی میں، علامہ ابن نجیم مصری البحرالرائق میں ،علامہ شامی ردالمحتار میں،علامہ کا سانی البدائع والصنائع میں وغیرہ علماء حق اس اجماعِ صحابہ واجماعِ اُمّت کی صراحت کرتے ہیں ۔پس حضرت عبداللہ بن عباس کی مذکورہ بالا حدیث اجماعِ صحابہ ،اجماعِ اُمّت تواتر عملی کی وجہ سے حدیث متواتر ہے جو صحت حدیث کا سب سے اعلیٰ درجہ ہے نیز نبی پاک  ۖ کی رمضان میں بالخصوص آخری عشرہ میں کثرت عبادت بھی اس کی صحت پر دلالت کرتی ہے اس لیے بیس تراویح کا انکار اجماعِ صحابہ، اجماعِ اُمّت امت کے متواتر عمل اور احادیث صحیحہ وسنت نبویہ کا انکار اورصراط مستقیم سے انحراف ہے۔


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
97 اس شمارے میں 3 1
98 حرف آغاز 4 1
99 درس حدیث 6 1
100 اللہ کی خوشنودی کے لیے ہجرت : 6 99
101 حضرت مصعب بن عمیر کی حالت اور نبی علیہ السلام کے آنسو : 7 99
102 حضرت مصعب بن عمیر کی شہادت : 7 99
103 زندہ رہنے والوں کی قابلِ تقلید حالت : 8 99
104 صحابہ کرام اور اللہ والوں کا حال : 8 99
105 چہل احادیث متعلقہ رمضان و صیام 9 1
106 روزہ کی حفاظت : 10 105
107 قیام ِرمضان : 10 105
108 رمضان اور قرآن : 10 105
109 رمضان میںسخاوت : 11 105
110 روزہ افطار کرانا : 11 105
111 روزہ میں بُھول کر کھا پی لینا : 11 105
112 سحری کھانا : 11 105
113 افطار کرنا : 11 105
114 روزہ جسم کی زکٰوة ہے : 12 105
115 سردی میں روزہ : 12 105
116 جنابت روزہ کے منافی نہیں : 12 105
117 روزہ میںمسواک : 12 105
118 روزہ میںسُرمہ : 13 105
119 آخر عشرہ میں عبادت کا خاص اہتمام : 13 105
120 اگر روزہ دار کے پاس کھایا جائے : 13 105
121 شبِ قدر : 13 105
122 آخری رات میں بخششیں : 14 105
123 عید کا دن : 14 105
124 رمضان کے بعد دواہم کام : 14 105
125 صدقہ فطر : 14 105
126 چند مسنون دُعائیں : 15 105
127 شش عید کے روزے : 15 105
128 افطار کی ایک اور دُعا ء : 15 105
129 رمضان المبارک کے چار اہم کام : 16 105
130 زکٰو ة...............احکام اور مسائل 17 1
131 تعریف حکم شرطیں 20 130
132 تعریف 20 130
133 حکم 20 130
134 شرطیں : 21 130
135 مال ،زکٰوة او ر نصاب 21 130
136 کس کس مال میں زکٰوة فرض ہے : 21 130
137 سرکاری نوٹ : 21 130
138 جواہرات : 21 130
139 برتن اور مکانات وغیرہ : 21 130
140 مالِ تجارت : 21 130
141 تجارتی مال کا نصاب : 22 130
142 سونے کا نصاب اور اس کی زکٰوة : 22 130
143 چاندی کا نصاب اور اس کی زکٰوة : 22 130
144 نصاب کسے کہتے ہیں : 22 130
145 اصل کے بجائے قیمت : 22 130
146 ادُھورے نصاب : 23 130
147 زکٰوة کب ادا کی جائے : 23 130
148 نیت : 24 130
149 کیا بتانا ضروری ہے ؟ : 24 130
150 مصارفِ زکٰوة 24 130
151 مصارفِ زکٰوة کون کون ہیں؟ : 24 130
152 کن کاموں میں زکٰوة کا مال خرچ کرنا جائز نہیں ہے : 25 130
153 کن لوگوں کو زکٰوة دینا جائز نہیں : 25 130
154 زکٰوة کن کو دینا افضل ہے : 26 130
155 ادا ء زکٰوة کا طریقہ : 26 130
156 مالک مکان کب زکٰوة لے سکتا ہے کب نہیں لے سکتا : 26 130
157 اداء زکٰوة میں غلطی : 26 130
158 بانی ٔدارالعلوم دیوبندحضرت سیّد حاجی محمد عابد حسین رحمة اللہ علیہ 27 1
159 حلم وعفو : 27 158
160 علالت ووفات : 28 158
161 نوٹ 28 158
162 جامعہ مدنیہ جدید میں سنگِ بنیاد کی مبارک تقریب 29 1
163 حضرت مولانا محمد حسن صاحب کا بیان 29 162
164 حضرت مولانا سید محمود میاں صاحب کا بیان 31 162
165 حضرت مفتی محمو د صاحب سے گفتگو : 32 162
166 توکل : 33 162
167 دیوانے کی باتیں : 33 162
168 ایک واقعہ : 33 162
169 مسجد کی چھت کا مرحلہ : 34 162
170 اللہ تعالیٰ سے اُمّیدوابستہ ہے : 34 162
171 ایک معاون کا واقعہ : 34 162
172 طالب علم کے لیے ذلت کا نوالہ قبول نہیں : 34 162
173 حکومتوں کی امداد قبول نہیں کی : 35 162
174 تعلیمی حالات : 35 162
175 تعمیراتی احوال : 36 162
176 جامعہ مدنیہ جدیدکے تعلیمی احوال 36 162
177 ( نوٹ ) 36 162
178 تمنّا 37 162
179 فہمِ حدیث 38 1
180 قیامت اور آخرت کی تفصیلات 38 179
181 جہنم اوراُس کی ہولناکیاں : 38 179
182 جنت ودوزخ کا تقابل اور اس کے بارے میں تنبیہ : 41 179
183 دنیا کی راحت وتکلیف کا آخرت کی راحت و تکلیف سے تقابل : 43 179
184 جنت ودوزخ کی حقیقت سے لوگوں کی بے فکری : 44 179
185 بیس رکعا ت تراویح........... ا حادیث ِمبارکہ کی روشنی میں 45 1
186 بیستراویح پر عملی تواتر اوراجماع اُمّت : 48 185
187 دینی مسائل 50 1
188 ( جما عت کا بیان ) 50 187
189 جماعت کن لوگوں پر واجب ہے : 50 187
190 ترکِ جماعت کے عذر : 50 187
191 امامت کے صحیح ہونے کی شرطیں : 51 187
192 اقتداء کے صحیح ہونے کی شرطیں : 51 187
193 ایک اہم اعلان 57 1
194 وفیات 59 1
195 حاصل مطالعه 61 1
196 ایک ہندو آفیسر کی آہ وبکاء : 62 195
197 شیخ فریدالدین عطار کی توبہ : 64 195
198 رُوئے انورکو دیکھ کر ایمان لانے کی سعادت : 61 195
Flag Counter