ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2003 |
اكستان |
''الخرافی بل الوثنی صاحب کتاب وثنی ''الجوھر المنظم فی زیارة القبرالمعظم'' (ج٢ص٦٧٨) یہ شخص خرافاتی بلکہ بت پرست ہے اس کی مشرکانہ کتاب کا نام ''الجوھرالمنظم فی زیارة القبورالمعظم ''ہے۔ چونکہ اس کتاب میں علامہ ھیتمی نے یہ ثابت کیا ہے کہ آنحضرت ۖ کی قبر مبارک کی زیارت کے لیے سفر کرنا مستحب ہے بس اتنی سی بات پر ان سلفی صاحب نے علامہ ھیتمی کو اسلام سے باہر کر دیا ہے۔ محدث قسطلانی شافعی شارح بخاری کے بارہ میں لکھتے ہیں :''وقع فی طامتین خرافة قبوریة وخیانة علمیة (ج٢ ص٧٠٠) قسطلانی دو آفتوں میں پڑ گیا،قبوری بکواس میں اورعلمی خیانت میں ۔ علامہ سیوطی کے بارہ میں لکھتے ہیں :''جامع لا فکار صوفیة الی خرافات القبوریة''(ج٢ص٧١٢) یہ شخص قبر پرستی کی خرافات کے ساتھ ساتھ صوفیا نہ خیالات کا بھی جامع تھا ۔ حضرت امام غزالی رحمہ اللہ کے بارہ میں یوں گوہر افشانی کرتے ہیں :''حجة الاسلام القبوریة والجھمیة والصوفیة فی آن واحد'' (ج٢ص٧٩٥) غزالی قبر پرستوں جہمیوں اور صوفیوں کا بوقتِ واحد حجةالاسلام ہے۔ آپ کی کتاب احیاء العلو م کے بارہ میں لکھتے ہیں :''کتاب صوفی قبوری خرافی'' (ج٢ص٧٩٩) احیاء العلوم کتاب صوفیانہ ہے قبر پرستی والی ہے اور بکواس ہے۔ مولانا جلال الدین رومی کے بارہ میں زہر اگلتے ہیں :''امام الصوفیة المولویة ....الحنفی الصوفی الاتحادی الخرافی '' (ج٢ ص٨٠٠) رُومی طبقہ صوفیہ مولویہ کا امام ،حنفی صوفی وحدت الوجود کا قائل خرافات بکنے والا ہے۔ حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری کے بارہ میں لکھتے ہیں :''امام الصوفیة القبوریة الچشتیة'' (ج٢ص١١٤١) چشتی قبر پر ست صوفیوں کا امام ہے۔ آپ کی قبر مبارک کے متعلق ہرزہ سرائی کرتے ہوئے لکھتے ہیں :