Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2003

اكستان

19 - 65
سیاسیات  :
	والد ماجد رحمة اللہ علیہ مارچ ٢٨ء میں مدرسہ شاہی پہنچے  ١   ان کی تحریرات میں ہے کہ مدرسہ شاہی کی فضا مزاج کے موافق مل گئی کہ دارالعلوم دیوبند کی طرح یہ مدرسہ بھی سرکاری امداد اور سرکاری اثرات سے پاک تھا اس مدرسہ کے صدرالمدرسین حضرت مولانا سیّد فخرالدین صاحب رحمة اللہ تعالیٰ تھے جو بعد میں دارلعلوم دیوبند کے شیخ الحدیث اور جمعیة علماء ہند کے صدر ہوئے۔
	مولانا موصو ف شیخ الہند حضرت مولانا محمودحسن صاحب کے خاص شاگرد اور سیاسی خیالات میں اُن کے پختہ معتقد تھے۔ تحریکِ خلافت میں اگرچہ جیل نہیں گئے مگر کام بہت کیا تھا ۔زیادہ تر آپ ہی کی خدمات تھیں جن کی وجہ سے مدرسہ شا ہی نے سیاسی تحریک کے سلسلہ میں خاص امتیاز حاصل کیا۔
	یہ وہ زمانہ تھا کہ سائمن کمیشن ہندوستان پہنچ کر ناکام واپس ہواتھا اور تقریباً سات سال کی خاموشی کے بعد جب ٣٩ء شروع ہوا تو ہندوستان میں مختلف تحریکوں نے جنم لینا شروع کیا ۔ اُس وقت ولبھ بھائی پٹیل اورگاندھی نے تحریک شروع کی تھی ۔لہٰذا ء یہ سوال پیدا ہوا کہ مسلمانوں کو کیا کرنا چاہیے ۔جمعیة علماء ہند نے اس سوال پر غورکرنے اور مسلمانوں کی صحیح رہنمائی کے لیے امروہہ میں اجلاس کیا۔ مولانا معین الدین صاحب اجمیری رحمہ اللہ اس اجلا س کے صدرتھے۔
	مسلمانوں میں ایک جماعت وہ تھی جو تحریکِ آزادی میں شرکت سے پہلے ہندو مسلم معاہدہ کو ضروری سمجھتی تھی۔لیکن دوسری جماعت جن کی سربراہ جمعیة علماء ہند تھی اس کا یقین یہ تھا کہ جدوجہد آزادی ایسا فرض ہے جو دوسرے برادرانِ وطن سے زیادہ مسلمانوں پر عائد ہوتا ہے ۔برادرانِ وطن اس کو صرف سیاسی مسئلہ سمجھتے ہیں ۔مگر مسلمانوں کے لیے اس کی نوعیت مذہبی مسئلہ کی بھی ہے ۔جس کامدار کسی معاہدہ پر نہیں ہے علاوہ ازیں وہ یہ بھی سمجھتے تھے کہ برطانیہ کے سیاسی اقتدار بلکہ اس کے سیاسی جبروت کے دور میں کسی متفقہ معاہدہ کا تصور جوئے شیر کے تصور سے کم نہیں ہے ،چنانچہ جیسے ہی جمعیة علماء ہند نے امروہہ میں اجلاس عا م کا اعلان کیا دوسری جماعت جمعیة علماء اسلام کے نام سے کھڑی ہوگئی اور اس نے بھی ان ہی تاریخوں میں امروہہ میں اپنی جمعیة کا اجلاس کیا۔
	والد ماجد رحمة اللہ علیہ کو مدرسہ شاہی مراد آباد میں کام کرتے ہوئے ابھی ایک سال ہی ہوا تھا کہ سیاسی فضا میں یہ گرمی پیدا ہوگئی ۔اسی سال جب جمعیة علماء مراد آباد کا انتخاب ہوا تو آپ کو نائب ناظم بنا دیا گیا ۔
  ١   ٢٨ء ہی میںحضرت اقدس مولانا مدنی قدس سرہ دارلعلوم دیوبند شیخ الحدیث کے عہدہ پر تدریسی فرائض انجام دینے کے لیے تشریف لائے۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
55 اس شمارے میں 3 1
56 حرف آغاز 4 1
57 درس حدیث 6 1
58 گورنروں کو خاص لباس کی ہدایت : 7 57
59 اندرونی اور بیرونی دونوں حالات اہم ہیں : 8 57
60 گھر میں رہتے ہوئے گھریلو کام نہ کرنے کا نقصان : 8 57
61 کافر بھی سنت پر عمل کرکے دنیا وی فائدہ اُٹھا سکتا ہے : 8 57
62 حضرت عائشہ کی علمی قابلیت : 8 57
63 اللہ کے سامنے کو ئی جواب نہیں دے سکتا : 9 57
64 رُسوائی سے حفاظت او ر اس کی وجہ : 10 57
65 رشتہ داروں سے حسنِ سلوک : 10 57
66 بے کسوں کی کفالت : 10 57
67 مہمان نوازی : 10 57
68 مہمان نوازی کیسے کرے : 11 57
69 زمینی اور سماوی مصائب پر آپ لوگوں کی مدد کرتے ہیں : 11 57
70 حضرت موسیٰ علیہ السلام کا نام لینے کی وجہ : 12 57
71 اللہ تعالیٰ اور جبرئیل علیہ السلام کی طرف سے ان کو سلام : 12 57
72 حضرت مولانا سیّد محمد میاں صاحب رحمہ اللہ 13 1
73 خاندان اور وطن : 13 72
74 شجرۂ نسب : 13 72
75 بچپن اور تعلیم : 14 72
76 تدریسی خدمات : 15 72
77 تصانیف : 18 72
78 سیاسیات : 19 72
79 مجاہدانہ کارنامے اور شجاعت : 21 72
80 قید وبند : 21 72
81 باب : ٤ قسط : ٢٨فہمِ حدیث٭قیامت اور آخرت کی تفصیلات 23 1
82 قیامت میں حقوق العباد کا انصاف : 23 81
83 جانوروں میں بھی انصاف ہوگا : 24 81
84 نیک مومنوں پر قیامت کا دن بہت ہی ہلکا ہوگا : 25 81
85 حو ضِ کوثر : 25 81
86 عقائد میں بدعتی کو حوضِ کوثر سے ہٹا دیا جائے گا : 27 81
87 پُل صراط : 27 81
88 پُل صراط کے بعد ایک اورپُل : 29 81
89 اکمالِ دین 30 1
90 اجتہاد میں افراط وتفریط اور راہِ اعتدال : 30 89
91 آپ کے دینی مسائل 37 1
92 ( نماز کے واجبات ) 37 91
93 حاصل مطالعهــ 39 1
94 طاعت ِحق کے ثمرات : 39 93
95 حضرت عمر کا دریاء ِنیل کے نام خط : 39 93
96 دَارْبَنْ کی فتح اور سمندر کا خشک ہوجانا : 40 93
97 مدائن کی فتح او ر مجاہدین کا دِجلہ کو عبور کرنا : 43 93
98 ابومسلم خولانی کا دہکتی آگ سے سلامت نکل آنا : 47 93
99 قِیْرْوَانْ کی بناء اور ہزاروں بَرْبَرُوْں کا مسلمان ہونا : 48 93
100 شیر تابع ہوگیا : 50 93
101 وفیات 52 1
102 ٭ بقیہ : آپ کے دینی مسائل 52 91
103 تقریظ وتنقید 53 1
104 عالمی خبریں 64 1
105 غرناطہ کی فضائوں میں ٦٠٠ سال بعد اللہ اکبر کی صدا 64 104
Flag Counter