ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2003 |
اكستان |
|
باب : ٤ قسط : ٢٨فہمِ حدیث٭قیامت اور آخرت کی تفصیلات (حضرت مولانا مفتی ڈاکٹر عبدالواحد صاحب) قیامت میں حقوق العباد کا انصاف : عن عائشة قالت جاء رجل فقعد بین یدی رسول اللّٰہ ۖ فقال یا رسول اللّٰہ ان لی مملوکین یکذبوننی ویخونوننی ویعصوننی وأشتمھم واضربھم فکیف انا منھم فقال رسول اللّٰہ ۖ اذا کان یوم القیٰمة یحسب ماخانوک وعصوک وکذبوک وعقابک أیاھم فان کان عقابک أیاھم بقدر ذنوبھم کان کفافا لا لک ولا علیک وان کان عقابک أیاھم دون ذنبھم کان فضلا لک وان کان عقابک أیاھم فوق ذنوبھم اقتص لھم منک الفضل فتنحی الرجل وجعل یھتف ویبکی فقال لہ رسول اللّٰہ ۖ أما تقرء قول اللّٰہ تعالیٰ ونضع الموازین القسط لیوم القیٰمة فلا تظلم نفس شیئا وان کان مثقال حبة من خردل أتینا بھا وکفٰی بنا حاسبین فقال الرجل ما أجد لی ولھؤلاء شیئاً خیرا من مفارقتھم اشھدک انھم کلھم احرار۔(ترمذی ) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ ۖ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کے سامنے بیٹھ گیا پھر عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے پاس کچھ غلام ہیں (جن کی حالت یہ ہے کہ بسا اوقات )وہ مجھ سے جھوٹ بولتے ہیں ،میری چیزوں میں خیانتیں بھی کرتے ہیں ، میری نافرمانی بھی کرتے ہیں اور میں (اُن کی ان حرکتوں پر) کبھی انہیں گالیاں دیتا ہوں او ر کبھی مارتا بھی ہوں ۔پس قیامت کے دن ان کی وجہ سے میرا کیا حال ہوگا (یعنی اللہ تعالیٰ میرا اور اُن کا فیصلہ کس طرح فرمائے گا) رسول اللہ ۖ نے اس کے جواب میں فرمایا کہ تمہارے ان غلاموں