ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2003 |
اكستان |
|
والوں کی نظر میں دینوی مرتبہ میں کم ہونے کی بنا پر ) دروازے نہیں کھولے جاتے (یعنی جن کو خوش آمدید نہیں کہا جاتا)۔ عقائد میں بدعتی کو حوضِ کوثر سے ہٹا دیا جائے گا : عن سھل بن سعید قال قال رسول اللّٰہ ۖ انی فرطکم علی الحوض من مرعلیَّ شرب ومن شرب لم یظما أبدا لیردن علیَّ اقوام اعرفھم ویعرفوننی ثم یحال بینی و بینھم فأقول انھم منی فیقال انک لا تدری ما أحدثوا بعد ک فأقول سحقا سحقا لمن غیَّر بعدی۔(بخاری ومسلم) حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ۖ نے فرمایا : میں حوض کوثر پر تمہارا میرِ سامان ہوں (اور تم سے آگے جاکے تمہاری پیاس کا انتظام کرنے والا ہوں )جو میرے پاس پہنچے گا وہ آبِ کوثر سے پئے گا اور جو اس کو پی لے گا پھر کبھی وہ پیا س میں مبتلا نہ ہوگا اور وہاں کچھ لوگ جن کو میں بھی(مثلاً وضو وغیرہ کی علامتوں سے)پہچانوں گا اوروہ بھی مجھے پہچانیں گے میری طرف آئیں گے لیکن میرے اور اُن کے درمیان رُکاوٹ ڈال دی جائے گی (اور انہیں میرے پاس آنے سے روک دیا جائے گا )اس پر میں کہوں گا کہ یہ آدمی تو میرے ہیں پس مجھے جواب دیا جائے گا کہ تمہیں معلوم نہیں ہے کہ اِنہوں نے تمہارے بعد کیا نئی نئی باتیں نکالیں (اور کیا کیا رخنے ڈالے ) تو میں کہوں گا کہ بربادی اور دُوری ہو اُن کے لیے جنہوں نے میرے بعد دین (کے اصول و عقائد ) میں (اپنی طرف سے باتیں ایجاد کرکے ) تبدیلی کی ۔ پُل صراط : عن انس قال سألت النبی ۖ ان یشفع لی یوم القیٰمة فقال انا فاعل قلت یا رسول اللّٰہ فاین اطلبک قال اطلبنی اول ماتطلبنی علی الصراط قلت فان لم ألقک علی الصراط قال فاطلبنی عند المیزان قلت فان لم القک عند المیزان قال فاطلبنی عند الحوض فانی لا اخطیُٔ ھذہ الثلث المواطن۔ (ترمذی) حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ ۖ سے عرض کیا کہ قیامت کے روز آپ میری سفارش فرمائیے گا !آپ نے فرمایا کہ میں تمہارا یہ کام کروں گا ۔میں نے عرض کیا تو