ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2003 |
اكستان |
|
نیک مومنوں پر قیامت کا دن بہت ہی ہلکا ہوگا : عن ابی سعید الخدری انہ اتی رسول اللّٰہ ۖ فقال اخبرنی من یقوی علی القیام یوم القیٰمة الذی قال اللّٰہ عز وجل '' یوم یقوم الناس لرب العٰلمین'' فقال یخفف علی المومن حتی یکون علیہ کا لصلٰوة المکتوبة۔ (البیہقی فی البعث والنشور) حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ ۖ کی خدمت میں حاضرہوئے اور عرض کیا کہ مجھے بتائیے کہ قیامت کے دن جس کے متعلق فرمایا گیا ہے کہ '' اس دن لوگ کھڑے ہوں گے رب العٰلمین کے حضور تو اُس دن کس کو کھڑے رہنے کی طاقت اور قدرت ہو گی (اور کون اس پورے دن کھڑا رہ سکے گا جس کے متعلق قرآن و حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ دن پچاس ہزار سال کے برابر ہوگا )۔رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ سچے ایمان والوں کے حق میں یہ بہت ہلکا اور خفیف کردیا جائے گا یہاں تک کہ اُن کے لیے بس ایک فرض نماز کی طرح ہو جائے گا۔(مراد یہ ہے کہ بہت ہی ہلکا کردیا جائے گا ۔ ان کے حق میں دن کی مقدار بھی بہت ہی تیزی سے گزر جائے گی اور ان کو مشقت بھی نہ ہونے کے برابر ہوگی )۔ حو ضِ کوثر : اہلِ ایمان جنت میں جانے سے پہلے اس حوض پر رسول اللہ ۖ کی خدمت میں آکر آپ کے دستِ اقدس سے ا س کا نہایت سفید و شفاف اور بے انتہا لذیذ و شیریں پانی پئیں گے۔ اس حوض کا منبع اور اصل چشمہ جنت کے اندر ہے اور جنت کے طول و عرض میں ا س کی شاخیںنہروں کی شکل میں ہر طرف جاری ہیں، اس چشمہ او ر نہر کا نام بھی ''کوثر'' ہے۔ اور حوض کوثر سینکڑوں میل کے طول و عرض میں پھیلا ایک نہایت خوبصورت تالاب ہوگا جو جنت سے باہر ہوگا۔ عن انس قال قال رسول اللّٰہ ۖ بینا انا أسیر فی الجنة اذا أنا بنھر حافتاہ قباب الدر المجوف قلت ماھذا یا جبرئیل ؟ قال ھٰذا الکوثر الذی اعطاک ربک فاذا طینہ مسک اذفر۔(بخاری ) حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ۖ نے فرمایا ۔اس اثنا میں کہ میں جنت میں چلا جا رہا تھا میرا گزر ایک (عجیب و غریب ) نہر پر ہوا اس کے دونوں جانب ''درِمجوف '' سے( یعنی اندر