ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2003 |
اكستان |
|
اندرونی اور بیرونی دونوں حالات اہم ہیں : تو یہ وہ حصہ ہے رسول اللہ ۖ کی حیاتِ طیبہ کا کہ جو اندرونی ہے گھریلو ہے جسے پرائیویٹ زندگی کہتے ہیں۔اس میں کسی کودخل نہیں ہوتا بلکہ اب یہ کہہ دیتے ہیں لوگ فرق کرنے لگے کہ باہر تو یہ اچھے آدمی ہیں اور جو اندرونی معاملات ہیں یہ تو ان کے پرائیویٹ معاملات ہیں ان میں دخل دینے کی کیا ضرورت او ر ان کو دیکھنے کی کیا ضرورت ہے حالانکہ ایسی بات نہیں ہے رسول اللہ ۖ کے جو اندرونی معاملات ہیں وہ بھی بتلایا گیا ہے کہ ان کی پیروی کرو اور وہ سب ایسے ہیں کہ جیسے باہر کے معاملات تھے ویسے ہی اندر کے معاملات ہیں تقریباً ،سب آتے ہیں حدیثوں میں کہ آپ نے ایسے کیا، کسی صحابی نے پوچھا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ رسول اللہ ۖ گھر میں کیا کیا کرتے تھے ۔تو انھوں نے جواب دیا کان یکون فی مَہْنَةِ اہلہ جو گھر والوں کے عام کام ہوتے ہیں اُن میں لگے رہتے ہیں رسول اللہ ۖ اور جب اذان ہو گئی تو پھر باہر تشریف لے آتے تھے ورنہ گھر میں عام کا م کرتے تھے ۔گویا انسان کو گھر یلوزندگی گزارنے کا طریقہ بھی بتایا گیا۔ گھر میں رہتے ہوئے گھریلو کام نہ کرنے کا نقصان : اگر گھر میں رہ کر گھر کے کام نہیں کرے گا تو ایک طرح کابُعدپیدا ہو جاتا ہے طبائع میں، وہ نہیں ہونا چاہیے بلکہ گھر میںرہ کر گھر کے کام میں حصہ ضرور لے آدمی یہی سنت ہے اور ایک مسلمان کے لیے سنت ہی میں برکت اور فلاح ہے مسلمان کے لیے کیا ہر انسان کے لیے۔ کافر بھی سنت پر عمل کرکے دنیا وی فائدہ اُٹھا سکتا ہے : اگر کوئی مسلمان کے علاوہ ایسا کرے گا تو وہ بھی فائدہ اُٹھالے گا جیسے کہ اُصولِ تجارت جو اسلام نے بتائے ہیں مسلمانوں نے چھوڑدیئے غیر مسلموں نے لے لیے فائدہ اُٹھا رہے ہیں اور مسلمان نقصان اُٹھا رہے ہیں ملکی (اور غیر ملکی) سطح پر جب تجارت کرتے ہیں اس میں نمونہ کچھ بھیجتے ہیں مال کچھ بھیجتے ہیں تو نقصان ہوتا ہے تو رسول اللہ ۖ نے جو اصول بتائے ہیںوہ بڑے ہی مضبوط ہیں اور مردوں اور عورتوں سب کو شامل ہیں تو عورتوں کے جو مسائل ہیں وہ ازواجِ مطہرات کے ذریعے پہنچے تو علم کا ایک بہت بڑا دروازہ ازواجِ مطہرات ہیں اور کسی (زوجہ محترمہ) کے پاس کچھ اور کسی کے پاس کچھ معلومات ہوتی رہیں ۔ حضرت عائشہ کی علمی قابلیت : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو آپ نے ہدایت فرمائی لیکن شعار کِ العلم تمہارا شعار علم ہونا چاہیے کیونکہ حضرت