ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2003 |
اكستان |
|
چلے جائو اور قیام کرنا چھوڑ دو اس کے بعد ہم جس کو دیکھیںگے قتل کردیںگے۔ اس آواز میں معلوم نہیں کیا تاثیر تھی کہ سب حشرات او ردرندوں میں ہل چل پڑگئی ،وہ اسی وقت جلا وطن ہونے کے واسطے تیار ہوگئے ،جماعتیں کی جماعتیں وہاں سے نکلنی شروع ہو گئیں ،شیر اپنے جوڑے بچوں کو اُٹھائے ہوئے ،بھیڑیے اپنی اولاد کو لیے ہوئے ،سانپ اپنے سپولیوں کو کمر سے چمٹائے ہوئے نکلے چلے جاتے تھے ،یہ ایک ہیبت ناک وتعجب انگیز منظر تھا جو نہ اس سے قبل کہیں دیکھا گیا تھا نہ کسی کے وہم گمان میں تھا۔ یہ یقینی امر ہے کہ اس حالت میں جب کہ درندے او رسانپ وغیرہ اس طرح بکثرت پھیلتے چلے جاتے ہوں کوئی شخص قریب کھڑا بھی نہیں ہو سکتا چہ جائیکہ ہزاروں آدمی تماشائی اس حالت کو دیکھنے کے واسطے کھڑے ہوں مگر سب جانتے تھے کہ اس وقت یہ کسی نہایت جابر اور قاہر حکم کے مسخر اورتابع ہوئے جاتے ہیں ، دوسرے کو ان سے کیااندیشہ ہو سکتا ہے ان کو اپنی جان بچانی بھاری پڑ رہی ہے اس لیے بے تکلف ہزاروں مخلوق تماشہ دیکھ رہی تھی ،قومِ بربر جو اس ملک کے اصلی باشندے اوراس جنگل کی حالت اور خطرات سے بخوبی واقف تھے ان حالات کو اپنی آنکھ سے مشاہدہ کررہے تھے کیا یہ بات ممکن تھی کہ حقانیتِ اسلام کی ایسی روشن دلیل کو دیکھنے کے بعد بھی وہ باطل پرستی پر قائم رہتے ؟ اسی وقت ہزار ہا بربری صدقِ دل سے ایمان لے آئے اور اسلام کے حلقہ بگوش غلام بن گئے''۔ ٦ شیر تابع ہوگیا : اُم المؤمنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے ایک غلام تھے سفینہ ،ام المؤمنین نے اِنھیں آزاد کردیا تھا ان کانام تو کچھ اور تھا سفینہ لقب تھا ،یہ لقب آپ کو حضور اکرم ۖ نے عطا فرمایا تھا ،اس کی وجہ یہ بنی تھی کہ یہ ایک سفر میں حضو راکرم ۖ کے ساتھ تھے اتفاقاً ایک صاحب تھک گئے او راُنہوں نے اپنا سارا بوجھ اتارکر زمین پہ رکھ دیا ،سفینہ نے اپنے بوجھ کے ساتھ ساتھ بہت سا ان صاحب کا بوجھ بھی اپنے اوپر لاد لیا حضوراکرم ۖ نے انھیں دیکھا تو فرمایا ''اَنْتَ سَفِیْنَةُ'' تم تو پورے سفینہ یعنی جہاز بنے ہوئے ہو جب سے یہ اس لقب سے مشہور ہوگئے او ریہ لقب اتنا مشہور ہوا کہ لوگ ان کا نام بالکل بھول گئے ٧ حدیث شریف میں حضرت سفینہ رضی اللہ عنہ کاایک واقعہ مذکور ہے قارئین یہ ٦ اشاعتِ اسلام ص١٩٠ تا ١٩٤ ٧ مرقاة ج ١١