ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2003 |
اكستان |
|
کے نکاح کے بعد یہ ساس بھی ہوگئیں تو اتنا بڑا درجہ اِنھیں جو ملا اس کی وجہ کیا ہے؟ وجہ یہ ہے کہ تقدم ہے اسلام میں، یہ بہت پہلے اسلام لائی ہیں اور اگر یہ کہا جائے کہ سب سے پہلے وہ اسلام لائی ہیں تو شائد یہ بھی صحیح ہو اس واسطے کہ جب وحی اُتری او ر رسول اللہ ۖ کی طبیعت ِمبارکہ پر اس کا اثر ہوا گھر تشریف لائے تو طبیعت پر ایسا اثر تھا کہ جیسے سردی لگ رہی تھی ظاہر بات ہے یعنی فرشتہ اور انسان اُس کا اس طرح سے بدن سے ملنا اور بدن پر اثر ڈالنا تو ایک دم آدمی اس کا عادی نہیں ہوتا رفتہ رفتہ عادت ہو تو ہوپہلے پہل یہ قصہ پیش آیا اس کا اثر طبیعت مبارک پر ہوا ۔ جب تشریف لائے گھر میں تو فرمایا مجھے چادر اوڑھائوسردی لگ رہی ہے کپڑا اوڑھایا اور پھر فرمایا ایسے ایسے واقعہ میرے ساتھ ''غارِ حرا'' میں پیش آیا ہے اب غارِ حرا میں رسول ۖ پہلے بھی رہے اور وحی آنے کے بعد بھی وہاں جاکر رہتے رہے ۔ رُسوائی سے حفاظت او ر اس کی وجہ : جب حضرت خدیجہ نے سُنا تو پھر انھوں نے کہا کہ نہیں کلا واللّٰہ لا یخز یک اللّٰہ ابدا اللہ تعالیٰ آپ کو کبھی بھی رُسوا نہیں ہونے دیں گے یعنی کوئی ایسی چیز پیش آئے کہ جس کی وجہ سے لوگ ہنسیں ،لوگوں کی نظروں میںخفت ہو ١ یہ کبھی نہیں ہوگا انشا ء اللہ ۔انک لتصل الرحِم وتحمل الکَلَّ وتَقری الضیفَ وتُعین علی نَوائب الحق آپ یہ یہ کام کرتے ہیں وہ کام گنا دئیے نیکیاں گنا دیں ۔ رشتہ داروں سے حسنِ سلوک : کہ آپ صلہ رحمی کرتے ہیں جو رشتہ دار ہیں قریبی ان کے ساتھ تعاون کرنا اگر کسی کے پاس مال ہے مال سے کرے، مال نہیں ہے جان سے کرے زبان سے کرے ۔ایک ہی طرح تو نہیں ہوتا ضروری کہ مال ہی سے ہو تعاون، کسی کا کوئی کام نمٹا دے کسی کا کوئی کام کر دے وہ بھی تعاون ہے وہ بھی صلہ رحمی میں داخل ہے ۔ بے کسوں کی کفالت : وتحمل الکل جو آدمی بوجھ بن چکا ہو لوگوں پر آپ اُس کا بوجھ اُٹھا لیتے ہیں ۔اُسے ملازمت نہیں ملی وہ بے روز گار ہے یا کام کرہی نہیں سکتا معذور ہے تو ایسے آدمی کا بوجھ آپ اُٹھا تے ہیں ۔ مہمان نوازی : وتقری الضیفمہمان نوازی کرتے ہیں ۔مہمان کا یہ ہے کہ وہ کسی بھی وقت آجاتاہے بے وقت آگیا دُشواری ہوتی ہے اور آدمی کے پاس کبھی ہو تا ہے اور کبھی نہیں ہوتا تو اس لحاظ سے دیکھا جائے تو خاصی دِقت ہوتی ہے لیکن رسول اللہ ۖ ١ بخاری شریف ج١ص٣ و مشکٰوة شریف ص٥٢٢