ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2003 |
اكستان |
|
کے چلنے کی طرح ،ان کے اعمال (جیسے ہوں گے ویسے ہی تیزی کے ساتھ) ان کو چلائیں گے۔اور تمہارے نبی پل صراط پر کھڑے ہوئے یہ کہہ رہے ہوں گے اے رب (گزرنے والوںکو)سلامت رکھ سلامت رکھ ۔یہاں تک کہ بندوں کے اعمال (بہت کم ہونے کی وجہ سے)چلانے سے عاجز ہوجائیں گے اور یہ لوگ سرین کے بل ہی گھسٹ کر چلیں گے اور پل صراط کے دونوں طرف (بڑے بڑے ) کنڈے ہوں گے جو لٹکے ہوئے ہوں گے او رمامور ہوں گے جس کے بارے میں اُن کو حکم ہوگا اُس کو اُچک لیں گے (اور جہنم میں ڈال دیں گے )تو ان میں کچھ زخمی ہوں گے جو جہنم میں گرنے سے نجات پائیں گے اور جو ہاتھ پائوں باندھ کر ڈال دئیے گئے وہ جہنم کی آگ میں جائیں گے۔ قال أبو سعید الخدری بلغنی ان الجسر أدق من الشعر واحد من السیف۔(بخاری) حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے فرمایا مجھ تک یہ بات پہنچی ہے کہ پل صراط بال سے زیادہ باریک اور تلوار سے زیادہ تیز ہے (البتہ جن لوگوں کے لیے جنت میں جانا طے کر دیا جائے گا اُن کے لیے وہ چوڑا ہو جائے گا)۔ پُل صراط کے بعد ایک اورپُل : عن ابی سعید الخدری قال قال رسول اللّٰہ ۖ یخلص المؤمنون من النار فیحبسون علٰی قنطرة بین الجنة والنار فیقتص لبعضھم من بعض مظالم کانت بینھم فی الدنیا حتی اذا ھذبوا ونقوا أذن لھم فی دخول الجنة۔ (بخاری) حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ۖ نے فرمایا (سوائے اُن مسلمانوں کے جو عارضی طورپر جہنم میں جائیں گے باقی )مومنین (پُل صراط عبور کرکے جہنم کی )آگ سے خلاصی پا لیں گے تو اُن کو جنت و جہنم کے درمیان ایک پل پر روک لیا جائے گا۔ اور دنیا میں جو کسی نے دوسرے پر کوئی ظلم کیا ہوگا اس کا بدلہ دِلوایا جائے گا یہاں تک کے جب وہ (ہر قسم کے ظلم و زیادتی سے)پاک وصاف ہو جائیں گے تب اُن کو جنت میں داخلہ کی اجازت دی جائے گی ۔ (جاری ہے)