ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2003 |
اكستان |
|
عالمی خبریں بوئے یمن آج بھی اُس کی ہوائوںمیں ہے رنگِ حجاز آج بھی اُس کی نوائوں میںہے غرناطہ کی فضائوں میں ٦٠٠ سال بعد اللہ اکبر کی صدا پھر گونجنے لگی میڈرڈ (اے ایف پیبی بی سی ڈاٹ کام)اُندلس (سپین) سے مسلمانوں کی بیدخلی کے ٦٠٠ سال بعد غرناطہ میں عالی شان مسجد کی تعمیر مکمل ہو گئی ہے اور اسے جمعرات کو عوام کے لیے کھول دیا گیا جہاں پھر مؤذن کی صدائے ''اللہ اکبر''پھر بلند ہوئی ۔تاریخی الحمرا محل کے سامنے البائسن کی چوٹی پر بننے والی یہ مسجد جنوبی شہر میں رہنے والے مسلمانوں کی بیس سالہ کوششوں کا نتیجہ ہے مسجد کے لیے جگہ لیبیا کی طرف سے ملنے والے فنڈز سے خریدی گئی ہے مسجد کمپلیکس جس کا افتتاح گزشتہ روز ہوا اس میں ایک اسلامک سنٹر ،باغات اور ایک ٹیرس بنایا گیا ہے جس سے سرانوادا کے پہاڑوں اور الحمرا کے محلات پر نظر پڑتی ہے ۔رومن کیتھولک بادشاہوں فرڈینینڈاور ازا بیلا نے ١٤٩٢ء میں الحمرا کا کنٹرول سنبھالا تھا اور اس وقت کے آخری مسلمان حکمران ابوعبداللہ نے اشکبار آنکھوں سے الحمرا کی چابیاں عیسائی اتحادیوں کو دی تھیں ۔لیبیا سے ابتدائی فنڈز ملنے کے بعد منصوبے کو شارجہ کے امیر شیخ بن محمد القاسمی نے سنبھال لیا تھااور انہوںنے اس مسجد کمپلیکس کی تعمیر کے لیے ٤٥لاکھ امریکی ڈالر بھی دئیے ۔مراکش ،برونائی اور ملائشیا نے بھی اس کی تعمیر کے لیے چندہ دیا۔ مسجد کی تعمیر کاکام مراکش کے شاہ حسن دوم کی وفات اور مسجد کی جگہ سے آثار قدیمہ کی دریافت کے وقت کچھ دیر کے لیے روکنا بھی پڑا تھا شاہ حسن دوم اس منصوبے میں بڑی دلچسپی لے رہے تھے۔ اس مسجد کا سنگِ بنیاد پانچ برس قبل رکھا گیا اور اب سفید رنگ کی مسجد اردگرد کی پہاڑیوں کی شان میں انتہائی اضافہ کر رہی ہے۔ مسجد فائونڈئشن کے صدر ملک روئض نے اخبار نویسوں کو بتایا کہ خالص اسلامی تہذیب کے متلاشیوںکے لیے یہ مسجد ایک مثال اور ریفرنس ہوگی ۔انہوںنے کہا کہ غرناطہ جیسے تاریخی شہر کے ذریعے اہلِ سپین اوردوسرے یورپی باشندوں کو اسلام کی سچائی سے آگاہ کیا جاسکتا ہے اور پورے یورپ میں اس کی روشنی پھیلے گی ۔یہ کمپلیکس محض مسجد ہی نہیں کہ جہاں لوگ صرف نماز پڑھیں گے بلکہ یہاں مسلمانوں کو تربیت دی جائے گی انہیں علوم سے آشنا کیا جائے گا ۔تحقیق کرنے والے یہاں زیرِ مطالعہ رہ سکیں گے اس کے علاوہ کانفرنسیں اورنمائشیں بھی منعقد کی جائیں گی اور عام لوگ شرکت کر سکیں گے ،مسجد فائونڈیشن کو ٧ارکان کی کونسل چلائے گی ان میں سے ٤سپینی مسلمانوں کی نمائندگی کرتے ہیں جبکہ ٣امیر شارجہ کی طرف سے مقرر کردہ ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس تاریخی شہر سے سپین اور یورپ کے لوگوں کو اسلام کی حقانیت سے آگاہ کیا جاسکے گا ۔شارجہ کے شیخ بن محمد القاسمی نے مسجد کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسجد سب لوگوں کے لیے ایک مثال