ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2003 |
اكستان |
|
عائشہ رضی اللہ عنہا بہت سمجھدار تھیں بہت حافظہ تھا اور پھر انھوں نے ایسے کیا کہ جو چیز سمجھ میں نہیں آتی تھی تو پوچھ لیتی تھیں یہ جو رسول اللہ ۖ نے ارشاد فرمایا من نوقش الحساب یہلکہ جو آدمی قیامت کے دن حساب میں سامنے آئیگا او راس سے مناقشہ ہو یعنی پوچھ گچھ ہوجائے اور نکتہ چینی ہو جائے حساب پر تو وہ برباد ہو جائے گا تو اب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک علمی سوال کیا انھوں نے کہا قرآن پاک میں تو آتا ہے کہ فاما من اوتی کتا بہ بیمینہ جس کے داہنے ہاتھ میں اس کی کتاب دی جائے یعنی نامہ اعمال فسوف یحا سب حسا با یسیرا تووہ ہلکا سا حساب ہو گا وینقلب الی اہلہ مسرورا وہ اپنے گھر والوں کے پا س خوش خوش آئے گا ،وہاں تو آیا ہے حساب بھی ہوگا اور خیریت سے آبھی جائے گا تو آقائے نامدار ۖ نے اُن کے اس سوال کا جواب دیا ، حل کیا اس سوال کو ، ا رشاد فرمایا کہ جو قرآن پاک میں مراد ہے ۔انما ذالکِ العرض وہ تو پیش کرنا ہے ایک طرح حساب، لیکن میری مراد وہ ہے کہ نو ک جھونک اگر ہوجائے تو پھر وہ آدمی ختم ہو گیا وہ برباد ہوگیا۔ اللہ کے سامنے کو ئی جواب نہیں دے سکتا : کیونکہ اگر اللہ تعالیٰ کی طرف سے معاذ اللہ کسی چھوٹی سی بات کے بارے میں بھی یہ سوال ہو جائے کہ یہ تم نے کیوں کہا تھا تو انسان جواب نہیں دے سکتا جواب دے بھی دے تو جُھوٹ دے گا تو چلے گا نہیں اورصحیح جواب دے کہ میں نے یہ قصو ر کیا ہے تو اُس پر یہ سوال ہو سکتا ہے معاذاللہ ، اللہ پناہ میں رکھے کہ ہم تواس پر سزا دیں گے ،نہیں چھوڑتے تو پھر کیا ہو گاپھر حساب کے بعد ہلاکت ہی آگئی تو من نوقش الحساب یہلک توحساب میں ''مناقشہ'' جس سے ہو جائے وہ برباد ہو جائے گا ۔ورنہ ''مناقشہ ''نہیں ہو گا (صرف ) پیش کیا جائے گا اور اُسے چھوڑ دیا جائیگا تو قرآن پاک میں جو ارشاد ہے وہ وہ ہے جو پیش کیا جائے اور چھوڑ دیا جائے او رمیں نے جو کہا ہے اس سے وہ مراد ہے کہ جس میں پوچھ گچھ ہو جائے نوک جھونک ہو جائے نکتہ چینی ہوجائے احتساب ہوجائے پھر وہ نہیں بچے گا اب ازواجِ مطہرات کے مختلف درجے ہیں زوجہ مطہرہ ہونے میں سب برابر ہیں سب اہلِ خانہ ہیںا و رسب دنیا میں بھی تھیں اور آخرت میںبھی ہوں گی لیکن ہرایک کے بارے میں کلمات جو جو تعریف کے حدیث شریف میںآئے ہیں ان میں سے کچھ یہاں پر آتے ہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میںنے جناب رسول اللہ ۖ سے یہ فرماتے ہوئے سُنا خیر نسا ئھا مریم بنت عمران وخیر نسائھا خدیجة بنت خویلد عورتوں میں سب سے بہتر ین عورت وہ حضرت مریم ہیں اور سب سے بہتر ین عورت حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا ہیں ۔اب سب سے بہترین عورت یعنی اُس زمانہ میں حضرت مریم ہیں او ر اِس زمانہ میں سب سے بہترین عورت حضرت خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا ہیں ۔حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بھابی ہوئیں ۔رسول اللہ ۖ ان کے چچا زاد بھائی تھے ۔اُن کے بارے میں یہ کلمات سنے ہیں او ر پھر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا