ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2003 |
اكستان |
|
مولاناسیّد محمد میاں ابن سیّد منظور محمد ابن سیّد یوسف علی ابن سیّد محمد علی ابن سیّد ظہور ولی ابن سیّد محمد فردوس ابن سیّد شاہ شبلی ابن حضرت بندگی محمد اسمٰعیل ابن حضرت سیّد محمد ابراہیم قدس اللہ سرہ ابن سیّد سعد اللہ ابن سیّد محمود قلندر ابن سیّداحمد ابن سیّد فرید بن وجیہ الدین بن علاء الدین بن سیّد احمد کبیر ابن سیّد شہاب الدین بن حسین علی بن عبدالباسط بن ابو العباس بن اسحاق عندلیب المکی ابن القاری حسین علی ہادی بن لطف اللہ بن تاج الدین احمد بن حسین بن علاء الدین بن ابی طالب بن ناصر الدین احمد بن نظام الدین حسین بن موسی بن محمد الاعرج ابن ابی عبداللہ احمد بن موسیٰ المبر قع ابن امام محمد تقی ابن امام موسیٰ علی رضا ابن اما م موسیٰ کاظم ابن امام جعفر صادق ابن امام محمد باقر ابن امام زین العابدین ابن امام ابی عبداللہ الحسین ابن سیّد ةالنساء فاطمة الزہرا ء رضی اللہ عنہا بنتِ سرورِ کائنات محمد رسول اللہ ۖ ۔ (تذکرہ سادات رضویہ دیوبندص٣وص٢٥۔ مصنفہ سیّد محبوب رضوی شائع کردہ علمی مرکز دیوبند) اس شجرہ میں سیّد حسین علی بن عبدالباسط حمص (شام) سے ترک وطن کرکے اَوَش چلے گئے وہاں سے دہلی آئے حضرت خواجہ بہاؤالدین زکریا سے مرید ہوئے کسبِ فیض کیا اور حضرت بابا فرید الدین شکر گنج رحمة اللہ علیہ کے مشائخ سے کسبِ فیض کیا ان کے ساتھی رہے پھر سندھ کے قدیم شہر بھکرمیں اقامت گزیں رہے اور وہیں بعہدِ سلطان الدین خلجی وفات پائی ان کا سالِ وفات ٦٩٥ھ ہے اور حضرت بابا صاحب کا ٦٩٠ھ پھر ان کی اہلیہ اپنے دو خورد سالہ بچوں شہاب الدین وغیرہ کو لے کر حمص واپس چلی گئیں ۔اَوَش فرغانہ کے علاقہ میں واقع ہے یہی ظہیر الدین بابر کا بھی وطن تھا اور حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمة اللہ علیہ کا بھی۔ (تذکرہ سادات رضویہ دیوبند ص٤) بچپن اور تعلیم : داداجان رحمة اللہ علیہ جن کا اسم گرامی منظور محمد تھا ۔ان کی طبیعت میں قناعت وصبر رچاہوا تھا مولانا راشد حسن صاحب عثمانی مرحوم فرمایا کرتے تھے کہ میں نے ان سے زیادہ خود دار نہیںدیکھا مولانا راشد حسن صاحب حضرت شیخ الہند مولانا محمود حسن صاحب کے بھائی جناب حامد حسن صاحب رحہمہااللہ تعالیٰ کے صاحبزادے تھے ان کا یہ قول اس لیے زیادہ وزنی ہے کہ خود مولانا راشد حسن صاحب بھی نہایت عسرت کے دور سے گزرے تھے جناب سیّد منظور محمدصاحب بسلسلۂ ملازمت دیوبند سے باہر رہتے تھے تو آپ بھی مع والدۂ محترمہ (بنت سیّد ریاض حسین )انہیں کے ساتھ رہتے تھے ۔پانچ یا چھ برس کی عمر ہوئی تو والدین کو آپ کی تعلیم کی فکرہوئی ۔موضع بچولہ ضلع بلند شہر جودادا جان رحمةاللہ علیہ کا ہیڈ کوارٹر تھا چھوٹا سا