ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2003 |
اكستان |
|
نے گفتگو فرمائی اور پھر میرے بارے میں پوچھا کہ یہ سوگیا ہے اور اس طرح سے معلوم ہوتا ہے کہ زمین پر اُس زمانے میں لیٹے ہوئے تھے گرمیوں کا موسم ہوگا ایسا موسم جو سردیوں کا ہو اس میں تو آتا ہے تخت پر لیٹنا اور عربوں میںیہی قاعدہ ہے وہ سردیوں میں زمین نہیں استعمال کرتے ،سونے او ر لیٹنے کے لیے تخت استعمال کرتے آئے ہیں چارپائی کا بھی دستور تھا وہ کھجور کے بانو ں سے بُنی ہوئی ہوتی تھی موٹے موٹے بان ہوتے تھے ان کا بھی ذکر آتاہے اور اس کا بھی ذکر آتا ہے کہ رسول اللہ ۖ لیٹے ہیں اور اس کا اثر یہ ہوا کہ اُٹھ کر جب تشریف فرما ہوئے تو دیکھا کہ کمر پر نشان ہیں ان (بانوں کی)بناوٹ کے وہ کوئی نرم گدا یہ چیزیں استعمال نہیں فرماتے تھے بلکہ بہت سادگی کے ساتھ مشقت کے ساتھ رہنا پسند فرمایا کرتے تھے اور جولوگ مشقت کے کام کرتے ہیں ان کو اتباعِ سنت کرنا آسان ہے بہ نسبت ان لوگوں کے جو مال و نعمت میں رہتے ہیںاُنہیںپیروی کرنی خاصی مشکل ہے۔ اور اکثریت جو ہے وہ غریب ہی لوگوں کی ہے تو غریبوں کوپیروی کرنی آسان ہے بلکہ غریب بھی اس حالت میں نہیں رہتے جس حالت میں جناب رسول اللہ ۖ نے رہ کر دکھلایا ہے او ر اسے سنت قرار دیا ہے بعد میں صحابہ کرام نے بھی وہ روِش رکھی۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی وہی روِش رکھی ۔حدیث میں آتا ہے کہ کَانَ یَلْبَسُ الخَشِن رسول اللہ ۖ کھردرے کپڑے پہنا کرتے تھے ۔یہ جو نرم ہوتے ہیں ہاتھ کو نرم لگتے ہیں یہ نہیں بلکہ جو ہاتھ کوکُھردرے لگتے ہیں وہ کپڑا پہنتے تھے ۔ گورنروں کو خاص لباس کی ہدایت : حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے تمام خاص لوگوں کے لیے یعنی گورنروں کے لیے ہدایت جاری کر دی کہ یہ کپڑا پہنیں موٹا کپڑا جو چُبتا ہو ہاتھ کو، اچھا نہ لگے ہاتھ کو ،اس کی نرمائی محسوس نہ ہو ۔ اور اگر کوئی باریک کپڑا پہننے لگتا تھا تو اُسے ہٹا دیتے تھے معزول کردیتے تھے حالانکہ یہ کوئی فرض نہیں ہے مگر اتباعِ سنت تو اسی کا نام ہے کہ یہ پوچھا جائے کہ رسول اللہ ۖ نے کیا کیا تھا بس اُسی پر لگ جائے اسی کا نام اتباعِ ہے اور برکا ت اُسی میں ہیں خدا کی رحمت کا نزول اُسی میں ہے تو اب (حضرت ابن ِعباس نے ) حضرت آقائے نامدار ۖ کے ہاں رات گزارنے کی اجازت چاہی ۔انھوں نے اجازت دے دی اجازت دینے کا حق بھی اُنہی کا تھا تو یہ لیٹے وہاں اور پھر رسول اللہ ۖ تشریف لائے یہ کہتے ہیں کہ تکیے کے عرض میں میرا سر ہو گیا۔اس طرح میں لیٹا رہا تو رسول اللہ ۖ سوئے پھر اُٹھے پھر اُٹھ کر یہ آیتیں پڑھیں ان فی خلق السموات والارض.......پھر غسل خانہ میں تشریف لے گئے اور پھر واپس تشریف لائے، کہتے ہیںمیں نے لوٹا رکھ دیا تھا استنجاء کے لیے تو بیت الخلاء سے جب تشریف لائے اور لوٹا بھرا ہوا دیکھا توآپ خو ش ہوئے اور پھر وضو کے لیے لوٹا بھرا ہوا دیکھ بعد میں توپھر آپ نے ان کو دُعابھی دی ایسے لگا لیا (سینے سے)آپ نے او ر پھر دُعا دی ۔یہ دیکھتے ہیں کہ کیسے آپ نے وضو کیا پھر بالکل اُسی طرح سے وضو کرکے آپ کے ساتھ نماز میں کھڑے ہو گئے تو اس طرح کے واقعات کہ کتنی نماز پڑھی کتنی رکعتیں پڑھیں ۔