ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2003 |
اكستان |
|
نے تمہاری جو خیانت اور نافرمانی کی ہوگی اور تم سے جو جو جھوٹ بولے ہوں گے اور پھر تم نے ان کو جو سزائیں دی ہوں گی قیامت کے دن ان سب کا پورا پورا حساب کیا جائے گا پس اگر تمہاری سزا ان کے قصوروں کے بقدر ہی ہوگی تو معاملہ برابر پر ختم ہو جائے گا نہ تم کو کچھ ملے گا اور نہ تمہیں کچھ دینا پڑے گا اور اگر تمہاری سزا ان کے قصوروں سے کم ثابت ہوگی تو تمھارا فا ضل حق تمھیں وہاں ملے گا اور اگر تمھاری سزا اُن کے قصوروں سے زیادہ ثابت ہوگی تو تم سے اس زائد کا بدلہ اُن کو دلوایا جائے گا (جب اس شخص نے رسول اللہ ۖ کا یہ جواب سنا ) تو وہ آپ کے پاس سے ایک طرف کو ہٹ کررونے او ر چلانے لگا (یعنی قیامت کے اس محاسبہ اور پھر وہاں کے عذاب کے خوف سے جب اس پر گریہ غالب ہوا تو وہ ادب کی وجہ سے رسول اللہ ۖ کے سامنے سے اُٹھ گیا او ر ایک طرف کو ہٹ کر بے اختیار رونے او رچلانے لگا ۔رسول اللہ ۖ نے پھر اس سے فرمایا کیا تم قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد نہیں پڑھتے۔ونضع الموازین القسط لیوم القیٰمة فلا تظلم نفس شیئا وا ن کان مثقال حبة من خردل اتینا بھا وکفٰی بنا حاسبین۔اور ہم قائم کریں گے قیامت کے دن انصاف کی میزانیں ،پس نہیںظلم ہوگا کسی نفس پر کچھ بھی اور اگر ہوگا کسی کا عمل یاحق رائی کے ایک دانہ کے برابر حاضر کریں گے ہم اس کو بھی او ر کافی ہیں ہم حساب کرنے والے۔اس شخص نے عرض کیا یارسول اللہ ۖ (یہ سب کچھ سننے کے بعد) میں اپنے لیے اور ان کے لیے اس سے بہتر کچھ نہیں سمجھتا کہ (لوجہ اللہ آزاد کرکے ) ان کو اپنے سے الگ کردوں ۔میں آپ کو گواہ کرتا ہوں کہ (میں نے ان کو آزاد کردیا اور)اب وہ آزاد ہیں ۔ جانوروں میں بھی انصاف ہوگا : عن ابی ھریرة ان رسول اللّٰہ ۖ قال لتؤدن الحقوق الی اھلھا یوم القیامة حتی یقاد للشاة الجلحاء من الشاة القرنائِ۔(مسلم) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ۖ نے فرمایا تمہیں قیامت کے دن حقداروں کو اُن کے حقوق ضرور ادا کرنے ہوں گے یہاں تک کہ بے سینگ والی بکری کو سینگ والی بکری سے (جس نے بلا وجہ سینگ مارا ہو گا )بدلہ دلایا جائے گا (پھر ا ن کو موت دے دی جائے گی)۔