ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2003 |
اكستان |
|
حرف آغاز نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم امابعد ! گزشتہ ماہ کی ٢٥ تاریخ کو راقم اپنے ایک بزرگ دوست سے ملاقات کی غرض سے جڑانوالہ گیا اتفاق سے یہ جمعہ کا دن تھا جمعہ کی نماز سے پون گھنٹہ قبل ہم اپنے میزبان کے ہاں پہنچ گئے ان سے دریافت کیا کہ جمعہ کتنے بجے ہوگا او ر کہاں پڑھا جائیگا انہوںنے بتلایا کہ قریب کی مسجد میں ڈیڑھ بجے جمعہ ہوگا لہٰذا وضوء کرکے جمعہ کی نماز کے لیے روانہ ہو گئے ۔میزبان صاحب نے راستہ میں بتلایا کہ حکومت کی طرف سے دورانِ تقریر جڑانوالہ میں مسجد کے بیرونی لائوڈ اسپیکروں کے استعمال پر پابندی ہے اس لیے صرف اندرونی اسپیکر وں پر ہی تقریر ہوتی ہے ۔تقریر کا مقصد حاضرین مجلس کو وعظ وتلقین ہوتا ہے کیونکہ وہ آتے ہی کچھ سننے کے لیے ہیں اس اعتبار سے یہ تقریر بامقصد اور مفیدہو سکتی ہے مگر جب ہم مسجد کے قریب پہنچے تو دیکھا کہ خطیب صاحب کی چیخ وپکار سے پورا علاقہ گونج رہا تھا مگر سمجھ میں کچھ نہیں آرہا تھا کہ وہ کیا فرمارہے ہیں ۔خیر ہم مسجد کے اندر چلے گئے وہاں خطیب صاحب کے شور سے مسجد کے در ودیوار ہلتے محسوس ہو رہے تھے مگر سمجھ پھر بھی کچھ نہیں آرہا تھا کہ وہ کیا فرمارہے ہیںکہیں کہیں وہ گانے کے انداز میںقرآنی آیت یا کوئی حدیث شریف پڑھتے تھے تو کچھ تھوڑا بہت اندازہ ہوجاتا تھا وگرنہ تو ..............خطیب صاحب نے وقت کی پابندی کا بھی کچھ پاس نہ کیااوردس پندرہ منٹ تاخیر سے اپنی تقریر ختم کی اس پورے عرصہ میں خطیب صاحب کی پر جوش تقریر اسپیکروں کی خوفناک گونج کے ساتھ ہمارے سروں پر ہتھوڑے برساتی رہی بات تو کیا خاک سمجھ میں آتی البتہ اپنا سر اور صبر کا دامن پکڑکر بیٹھے رہے خدا خدا کرکے تقریر ختم ہوئی یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ نمازیوں کی اکثریت ان کی تقریر کے ختم ہونے کے قریب آئی دوران تقریر