ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2003 |
اكستان |
|
حضرت موسیٰ علیہ السلام کا نام لینے کی وجہ : حضرت موسیٰ علیہ السلام کا نام اس لیے لیا کہ موسیٰ علیہ السلام پر وحی کے عیسائی بھی قائل ہیں اور عیسیٰ علیہ السلام کا اس لیے نہیں لیا کہ یہودی اُن کے نبی ہونے کے قائل نہیں ہیںلیکن موسیٰ علیہ السلام کویہودی بھی مانتے ہیں اور عیسائی بھی مانتے ہیں تو یہ وہ ہے ''صاحبِ سرِّ خیر '' ۔ ''ناموس'' کہتے ہیں صاحب سِرِّ خیریعنی ''ناموس'' وہ ہے جس کے پاس اچھے راز ہوں او ر ''جاسوس'' وہ ہے جس کے پاس بُرے راز ہوں وہ بُرائی کر رہا ہوکسی کے ساتھ اور کسی دوسرے کے ساتھ بھلائی کررہا ہو تو ہذا ناموس الذی نزل اللّٰہ علی موسٰی تو اس کی ورقہ ابن نوفل نے بھی تصدیق کی پھر ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نمبر ایک آتے ہیں او رحضرت علی رضی اللہ عنہ بچوں میں نمبر ایک آتے ہیں ،مردوں میں عورتوں میں بچوں میں اس طرح سے تقسیم کی جائے تو یہ سب نمبر ایک بن جاتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ اور جبرئیل علیہ السلام کی طرف سے ان کو سلام : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جبرئیل علیہ السلام آئے رسول اللہ ۖ کے پاس اور یہ عرض کیا یارسول اللّٰہ اے اللہ کے رسول ہذہ خدیجة قد اتت،معھا اناء فیہ اداء وطعام یہ خدیجہ آئی ہیں ان کے ساتھ ایک برتن ہے اس میں سالن ہے اور کھانے کا سامان ہے فاذا اتتک فاقرأ علیھا السلام من ربھا جب آپ کے پاس وہ پہنچیں تو ان کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے پیغام سلامتی دینا ۔اللہ تعالیٰ کی طرف سے سلام کا مطلب پیغامِ سلامتی ہے خوشخبری سلامتی کی دنیا اور آخرت دونوں میں ہوگی ۔ من ربھا ومنی اللہ کی طرف سے او ر میری طرف سے بھی وبشرھا ببیت فی الجنة من قصب لا صخب فیہ ولا نصب ان کو خوشخبری دے دیں بشارت دے دیں کہ اللہ تعالیٰ ان کو جنت میں ایک مکان دیں گے جو موتی کا بنا ہوا ہوگا لا صخب فیہ ولانصب ٣ نہ اُس میں شور ہو گا بلکہ سکون ہو گا ولانصب اور تھکان بھی نہیں ہو گا ۔ یہ بات کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے پیغامِ سلامتی آیا ہو یہ بہت بڑی چیز ہے یہ جناب رسول اللہ ۖ کی ازواجِ مطہرات میں صرف حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ خاص ہے ۔آگے آئے گا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو حضرت جبرئیل علیہ السلام نے عرض کیا ہے کہ میرا سلام پہنچا دیجیے اور آپ نے پہنچایا ہے لیکن وہ جبرئیل علیہ السلام کاہے مگریہاں من ربھا ومنی اللہ کی طرف سے او ر میری طرف سے پیغام ۔ازواجِ مطہرات کی تعظیم ان سے محبت اور ان کا درجہ پہچاننا یہ سب اہلِ سنت کا طریقہ رہا ہے ،عقیدہ رہا ہے ۔اللہ تعالیٰ اُن کو بلند درجات عطا فرمائے او ر ہمیں آخرت میں اُن کا ساتھ نصیب ہو ۔ آمین ۔اختتامی دُعائ...................... ٣ مشکٰوة شریف ص ٥٧٣