ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2003 |
اكستان |
|
گائوں تھا جہاں کوئی تعلیمی ادارہ موجودنہیں تھا والدصاحب کی نانی صاحبہ نے شفقت فرمائی اور آپ کے والدین کی درخواست پر بسم اللہ کرادی ۔وہ بہت صالح صابر و شاکر خاتون شمار ہوتی تھیں ۔ان کے یہاں دوہی بچے ہوئے تھے ۔ایک آپ کی والدہ اکرام النساء اور دوسرے ماموں سیّد بشیراحمد (والد ماجد مولانا حافظ سیّد محمد اعلیٰ صاحب مدظلہم ) ،پھر نانا صاحب کا انتقال ہوگیا تھا بیوگی کے عالم میں انہوں نے ان دونوں بچوں کی تربیت و پرورش کی ۔وہ صوم وصلاة کے علاوہ دیگر اوراد کی بھی پابندتھیں ۔سونے سے پہلے سورةٔ ملک اور سورۂ واقعہ کے علاوہ ایک طویل مناجات پڑھنے کا معمول تھا۔جس میں اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں ۔ آپ کے والد ماجد اس تاریک قریہ میں تھوڑا عرصہ رہے ۔پھر موضع ٹنڈھیرہ ضلع مظفر نگر تبادلہ ہوگیا ۔جہاں دینی تعلیم کا مکتب تھا ۔آپ مکتب میں داخل کرا دیے گئے پھر آپ کے والد صاحب کا قصبہ بیلسونہ تبادلہ ہو گیا ۔وہاں ایک صاحب تھے، خلیل احمد صاحب ان کا اسم گرامی تھا پیشہ چرم دوزی تھا ۔مگر فارسی کی قابلیت بہت عمدہ تھی ۔ آپ قرآن شریف ختم کرتے ہی موصوف کے حوالے کردئیے گئے کہ موصوف فارسی پڑھائیں ۔مگر یہ سب عارضی انتظامت تھے۔اور چونکہ تقریباً چھ ماہ بعد آپ کے والد صاحب کا تبادلہ ہوتا رہتا تھا ۔تو یہ انتظامات بھی ناکافی رہتے تھے ۔ خاندان کے نئے رواج کے مطابق آپ کو انگریزی پڑھانے کے لیے سرکاری اسکول میںداخل کرنا چاہیے تھا مگرانگریز ی تعلیم کے مصارف غیر قابلِ برداشت سمجھے گئے اور یہی بہت بہتر ہوا ۔خدا وندکریم نے ان کی اعلیٰ ذہنی صلاحیت اپنے دین کے لیے قبول فرمائی ۔چنانچہ آپ کو دارالعلوم دیوبندکے درجہ فارسی میں داخلہ کردیا گیاجہاں تعلیم کی فیس نہ تھی ۔یہ غالباً ١٩١٦ء کا واقعہ ہے ۔درجات ِ فارسی کی تکمیل کے بعد آپ درجاتِ عربی میں داخل ہوئے اور ١٣٤٣ھ/ ١٩٢٥ء میں فراغت ہوئی۔ دورۂ حدیث شریف علامہ عصر حضرت مولانا محمد انور شاہ صاحب کشمیری نوراللہ مرقدہ سے پڑھا ازہر شاہ صاحب قیصر مدظلہم نے ماہنامہ دارالعلوم کے اداریہ میں لکھا ہے کہ ''آپ کو محدث العصر حضرت مولانا انور شاہ صاحب کشمیری قدس سرہ (م١٣٥٢ھ) سے شرفِ تلمذ حاصل تھا ۔ بلکہ ممتاز تلامذہ میں آپ کا شمار ہوتا تھا ،علمی ذوق شوق استادمحترم سے ورثہ میں ملا تھا ۔ تدریسی خدمات : مارچ ١٩٢٦ء میں کلکتہ میں جمعیة علماء ہندکا دوسرا اجلاس زیرِ صدارت علامہ سیّد سلیمان ندوی رحمة اللہ علیہ ہوا تھا حضرت علامہ انور شاہ صاحب صدرالمدرسین دارالعلوم دیوبند اور دارالعلوم دیوبند کے جملہ اکابر اس میں شامل ہوئے ،