ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2003 |
اكستان |
|
''یمن سے '' حضرت ابو مسلم نے جواب دیا۔ حضرت عمر نے فوراً پوچھا : ''اللہ کے دشمن (اسود ِ عنسی ) نے ہمارے ایک دوست کو آگ میں ڈال دیا تھااو رآگ نے ان پر کوئی اثر نہیںکیاتھا بعد میں اُن صاحب کے ساتھ اسود نے کیا معاملہ کیا؟'' حضرت ابو مسلم نے فرمایا :''ان کا نام عبداللہ بن ثوب ہے''۔ اتنی دیر میں حضرت عمر کی فراست اپنا کام کرچکی تھی ،انہوں نے فوراً فرمایا : ''میں آپ کو قسم دے کر پوچھتا ہوںکیا آپ ہی وہ صاحب ہیں !'' حضرت ابو مسلم خولانی نے جواب دیا ''جی ہاں '' حضرت عمر نے یہ سن کر فرطِ مسرّت ومحبت سے ان کی پیشانی کو بوسہ دیا اور انہیں لے کر حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں پہنچے ، انہیںصدیق اکبر کے اور اپنے درمیان بٹھایا اور فرمایا: ''اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ اُس نے مجھے موت سے پہلے اُمّتِ محمدیہ ( ۖ)کے اس شخص کی زیارت کرادی جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام جیسا معاملہ فرمایا تھا ''۔ ٥ قِیْرْوَانْ کی بناء اور ہزاروں بَرْبَرُوْں کا مسلمان ہونا : حضرت مولانا حبیب الرحمن عثمانی تحریر فرماتے ہیں : قِیروان غربی افریقہ کے ان مشہور شہروں میں ہے جو زمانۂ دراز تک دارالسلطنت اور گورنرِافریقہ کے قیام گاہ ہونے کی وجہ سے اسلامی عظمت واقتدار اور شان وشوکت کی زندہ یاد گار تھا،زمانۂ دراز تک غربی افریقہ میں اس سے بڑا کوئی شہر نہ تھا،قیروان کی بنیاد ٥٠ ھ میں صحابہ رضی اللہ عنہم کے ہاتھوں رکھی گئی ،اس لیے بھی یہ شہر مذہبی حیثیت سے مقدس سمجھا جاتا تھا،ہزاروں جلیل القدر علماء اس کی خاک سے ظاہر ہوئے اور وہیں آغوشِ لحد میں تا قیامت آرام سے گوشہ نشین ہوگئے لیکن جیسا کہ یہ شہر اپنے مقدس بانیوں اوراسلام کے اقتدار و عظمت کے مرجع نائبینِ سلطنت کے قیام گاہ ہونے کی وجہ سے نہایت مقتدر مانا جاتا تھا ایسا ہی اس کی بنیاد اور آبادی کا واقعہ بھی صفحاتِ عالم پر یادگار رہنے والا اور اسلام کی صداقت اور صحابہ رضی اللہ عنہم کے اوصاف اور ذاتی محاسن اورمقبولیتِ عام کا سکہ بٹھوانے والا تھا ،یہ وہ مبارک وقت تھا کہ ایک ہی وقت ہزاروں حق منحرف اور خدائے ٥ جہانِ دیدہ ص٢٩٣