ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2003 |
اكستان |
|
قسط : ٢ اکمالِ دین ( حضرت مولانا منیر احمد صاحب ) اجتہاد میں افراط وتفریط اور راہِ اعتدال : جیسے عقائد ومسائل ،عبادات ومعاملات اور اخلاقیات میں افراط و تفریط مذموم ،اعتدال محمود ........افراط وتفریط باطل اعتدال حق........ افراط و تفریط مردود اور اعتدال مقبول اسی طرح مسئلہ اجتہاد میں بھی افراط و تفریط باطل اور مذموم و مردود ہے جبکہ راہ اعتدال حق او ر محمود ومقبول ہے مگر بدقسمتی سے فرنگیوں کے منحوس اقتدار کے دوران فرنگی سازش او ر مسٹر وملا کے دونوں طبقہ سے کچھ مفاد پرست بے ضمیر ،ایمان فروش افراد کی منافقت کے نتیجہ میں مسلمانوں میں نفس پرست مادر پدر آزاد ،مغرب زدہ ،آزاد منش ماڈرن محققین اور مفکرین کی ایک ایسی کھیپ تیار ہوگئی جو علوم ِاسلامیہ عالیہ وآلیہ کی ابتدائیات ومبادیات سے بالکل جاہل ونابلد ہے ،جن کو اسلامی علوم کے ساتھ ابجد شناسی کی حد تک بھی مناسبت نہیں لیکن ان میں علمی نخوت ،غرور وتکبر اور خودرائی اتنی ہے کہ ان کی نظرمیں شاگردانِ رسول ۖ اور ان کے بعد کے ائمہ و فقہا ء مجتہدین کے فہم و تحقیق کی کوئی حیثیت اور کوئی اہمیت ووقعت نہیں ہے ان کے نزدیک خیرالقرون کے شارحینِ اسلام (یعنی صحابہ وتابعین اور تبع تابعین )کی تعبیر وتشریح کے ساتھ دینِ اسلام کو ماننا اور مان کر اس پر چلتے رہنا او رکتاب وسنت کے سمجھنے میں ان کے علم و فہم پر اعتماد کرنا تقلیدی جمود ،تقلیدی شرک، ذ ہنی غلامی اور مقلدانہ جہالت ہے جو حرام بھی ہے او ر اسلام کی ترقی میں رکاوٹ بھی۔ یہ وحشت ناک ،حیرت انگیز ،سخت فتوٰی داغ کر صحابہ کرام اور ائمہ مجتہدین کی اسلامی تحقیق سے سرکشی وبغاوت اختیار کرکے ہر ایک کو اجتہاد و تحقیق کا حق تفویض کردیا ۔اے بردران اہلِ سنت ! ذرا غور تو کرو بھلا کتاب وسنت اور دین ِاسلام سے زیادہ بھی کوئی دنیا میںمظلوم ہے؟ یہ کتنا بڑا ظلم ہے کہ کتاب وسنت اور دین ِاسلام کی تحقیق میں کامل مجتہدین فقہائ،دین و شریعت کے ماہر ترین علماء اور ماہرین ِکتاب وسنت کے علم و فہم او ر تحقیق وتشریح کا اعتبار تو نہ کیا جائے لیکن ان کے مقابلہ میں جاہل سے جاہل آدمی کو بھی قرآن وحدیث او رشریعت اسلام میں خود اجتہاد و تحقیق کرنے کا اختیار دے دیا جائے ،کیا یہ کتاب وسنت پردوہرا ظلم نہیں؟اور کیا اس میں کتاب وسنت کی توہین نہیں ؟ اگر ڈاکٹری اور وکالت کے پیشہ میں ہر ایک کو ڈاکٹری اور وکالت کرنے اور اس پر ریسرچ و تحقیق کرنے کا اختیار دینا ڈاکٹروں اور اُن کے فن ِڈاکٹری کی توہین ہے، وکیلوں اور اُن کے پیشہ وکالت کی تذلیل ہے جس کو یہ لوگ کسی صورت برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں تو کتاب