ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2003 |
اكستان |
|
حاصل مطالعهــ طاعت ِحق کے ثمرات : فارسی کے ایک شاعر کا شعر ہے تو ہم گردن از حکمِ دَاوَرْ مپیچ کہ گردن نہ پیچد زحکمِ تو ھیچ یعنی اے بندے تو اللہ کے حکم سے گردن نہ موڑنتیجةًکوئی چیز بھی تیرے حکم سے گردن نہیں موڑے گی ۔مطلب یہ ہے کہ اگر بندہ صحیح معنیٰ میں اللہ کا تابع ہوجاتاہے تو ہر چیز اللہ کے بندے کے تابع ہو جاتی ہے ،جو وہ اُسے کہتا ہے وہ کرتی ہے اس سرتابی نہیں کرتی، اس شعر کے ہم معنیٰ ایک اور شعرہے ہر کہ تر سد از حق و تقوٰی گزید ترسد از وے جن وانس وہر کہ دید یعنی جو شخص اللہ سے ڈرتا اور تقوٰی اختیار کرتا ہے اس سے جن وانس اور جو کوئی دیکھتا ہے ڈرتا ہے ،ان اشعار میں حقیقت کی ترجمانی کی گئی ہے حقیقت یہی ہے کہ جب بندہ اللہ کے حکموں کے تابع ہو جاتا ہے اور اللہ کے حضور میں تقوٰی اختیار کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ دنیا کی تمام چیزوں کو اس کے تابع کردیتے ہیں چنانچہ وہ تمام چیزیں اس کے سامنے مسخر اور اس سے ڈرنے لگتی ہیں ،تاریخِ عالم میں ہمارے اسلاف واکابر کے ڈھیروں واقعات ملتے ہیں جن سے اس حقیقت کااظہار ہوتا ہے ذیل میں چند واقعات درج کیے جاتے ہیں جو عبرت انگیز ہونے کے ساتھ ساتھ سبق آموز بھی ہیں۔ حضرت عمر کا دریاء ِنیل کے نام خط : حضرت امام سیوطی رحمہ اللہ (م٩١١ھ )ابوالشیخ کی کتاب العظمت کے حوالہ سے تحریر فرماتے ہیں : ''جب (حضرت عَمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں ) مصر فتح ہوا (اور آپ اس کے گورنر بنے) تو عجمی مہینوں میں سے ایک مہینے (جون) کی پہلی تاریخ کو مصر کے قدیم باشندوں کا ایک وفد حضرت عمرو بن العاص کی خدمت میں آیا اور عرض کیا کہ : جنابِ امیر ،ہمارے دریائِ نیل کو ایک