Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2003

اكستان

49 - 65
واحد کی توحید کے بجائے شرک وبت پرستی کو اختیار کرنے والے سربسجود ہو گئے اور اِ نّیِْ وَجََّھْتُ وَجْھِیَ لِلََّذِیْ فَطَرَالسَّمٰواتِ وَالْاَرْضَ حَنِیْفًا وَّمَا اَنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ کہہ کر سچے دل سے دین ِ اسلام کے جان نثار بن گئے۔ 
حضرت عقبہ   بن نافع فہری کو امیر معاویہ  نے افریقہ کا عامل مقرر فرمایا اور حضرت عقبہ  نے افریقہ کے اکثر حصہ کو فتح کر لیا ،قومِ بربر جو اصلی باشندے اس ملک کے تھے ،ان میں سے بہت سے قبائل مسلمان ہوگئے تھے اور وہ بھی حضرت عقبہ کے ساتھ ممالکِ افریقہ کی فتح میںشریک تھے۔ 
لیکن مسلمانوں کے لیے کوئی مستقل چھائونی نہ تھی جس جگہ ان کا بالاستقلال قیام ہوتا،اس کا لازمی نتیجہ یہ تھا کہ جب امیر افریقہ وہاں سے فارغ ہوکر مصر کو واپس آتے تو نومسلم بر بر بھی مخالفوں کے ساتھ کھڑے ہوکر سب عہدوپیمان توڑ ڈالتے اور جو مسلمان وہاں موجود ہوتے ان کو تباہ کرنے میں کچھ کسر نہ رکھتے ۔یہ حالت دیکھ کر حضرت عقبہ نے ارادہ فرمایا کہ مناسب موقع پر مستقل چھائونی ڈال دی جاوے جہاں ہر وقت عساکرِ اسلامیہ موجود رہیں او راسی طرح غربی افریقہ کو ایک مستقل صوبہ قرار دے دیا جائے ۔
لیکن اس غرض کے لیے جس موقع کو پسند فرمایا وہاں اس قدر دلدل اور گنجان جنگل اور گھنے درخت تھے کہ آدمی یا بڑے جانور تو درکنار سانپوں کو بھی ان درختوں میںسے ہو کر نکلنا دشوار تھا، یہ جنگل درندوں او رہر قسم کے موذی اور زہریلے جانوروں کا مسکن تھا ،ایسی سرزمین میںآدمی کی بودوباش تو کیا گزرنا بھی خطرناک امر تھا مگر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کاہرایک ارادہ باذن اللہ ہوتا تھا ان کے فعل میں مقبولیت کے آثار نمایاں ہوتے تھے ،وہ جو کچھ کرتے تھے اللہ  تعالیٰ کے بھروسہ پر کرتے تھے۔ 
مسلمانوں نے اس جگہ کو قیام گاہ بنانے میں جو خطرے تھے ان کو ظاہر کیا تو حضرت عقبہ نے ان مصلحتوں کا اظہار فرمایا جو اس جگہ کو منتخب کرنے میںپیشِ نظر تھیں ،اہلِ اسلام کے نزدیک بھی یہ مصلحتیںقابل لحاظ ثابت ہوئیں اور حضر ت عقبہ کی رائے ان کو راجح معلوم ہوئی۔
اس لشکر میں اٹھارہ صحابی موجود تھے حضرت عقبہ  امیر لشکر سب کو جمع فرماکر اس میدان میں لے گئے او رحشرات وسباع کو خطاب کرکے فرمایا : أیتھا الحشرات والسباع نحن اصحاب رسول اللّٰہ ۖ فارحلوا،فانّا نازلون فمن وجد نا ہ بعدُ قتلناہ (اے درندو اورموذی جانورو! ہم رسول اللہ  ۖ  کے اصحاب اس جگہ آبادہونا اورقیام کرنا چاہتے ہیں تم یہاں سے

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
55 اس شمارے میں 3 1
56 حرف آغاز 4 1
57 درس حدیث 6 1
58 گورنروں کو خاص لباس کی ہدایت : 7 57
59 اندرونی اور بیرونی دونوں حالات اہم ہیں : 8 57
60 گھر میں رہتے ہوئے گھریلو کام نہ کرنے کا نقصان : 8 57
61 کافر بھی سنت پر عمل کرکے دنیا وی فائدہ اُٹھا سکتا ہے : 8 57
62 حضرت عائشہ کی علمی قابلیت : 8 57
63 اللہ کے سامنے کو ئی جواب نہیں دے سکتا : 9 57
64 رُسوائی سے حفاظت او ر اس کی وجہ : 10 57
65 رشتہ داروں سے حسنِ سلوک : 10 57
66 بے کسوں کی کفالت : 10 57
67 مہمان نوازی : 10 57
68 مہمان نوازی کیسے کرے : 11 57
69 زمینی اور سماوی مصائب پر آپ لوگوں کی مدد کرتے ہیں : 11 57
70 حضرت موسیٰ علیہ السلام کا نام لینے کی وجہ : 12 57
71 اللہ تعالیٰ اور جبرئیل علیہ السلام کی طرف سے ان کو سلام : 12 57
72 حضرت مولانا سیّد محمد میاں صاحب رحمہ اللہ 13 1
73 خاندان اور وطن : 13 72
74 شجرۂ نسب : 13 72
75 بچپن اور تعلیم : 14 72
76 تدریسی خدمات : 15 72
77 تصانیف : 18 72
78 سیاسیات : 19 72
79 مجاہدانہ کارنامے اور شجاعت : 21 72
80 قید وبند : 21 72
81 باب : ٤ قسط : ٢٨فہمِ حدیث٭قیامت اور آخرت کی تفصیلات 23 1
82 قیامت میں حقوق العباد کا انصاف : 23 81
83 جانوروں میں بھی انصاف ہوگا : 24 81
84 نیک مومنوں پر قیامت کا دن بہت ہی ہلکا ہوگا : 25 81
85 حو ضِ کوثر : 25 81
86 عقائد میں بدعتی کو حوضِ کوثر سے ہٹا دیا جائے گا : 27 81
87 پُل صراط : 27 81
88 پُل صراط کے بعد ایک اورپُل : 29 81
89 اکمالِ دین 30 1
90 اجتہاد میں افراط وتفریط اور راہِ اعتدال : 30 89
91 آپ کے دینی مسائل 37 1
92 ( نماز کے واجبات ) 37 91
93 حاصل مطالعهــ 39 1
94 طاعت ِحق کے ثمرات : 39 93
95 حضرت عمر کا دریاء ِنیل کے نام خط : 39 93
96 دَارْبَنْ کی فتح اور سمندر کا خشک ہوجانا : 40 93
97 مدائن کی فتح او ر مجاہدین کا دِجلہ کو عبور کرنا : 43 93
98 ابومسلم خولانی کا دہکتی آگ سے سلامت نکل آنا : 47 93
99 قِیْرْوَانْ کی بناء اور ہزاروں بَرْبَرُوْں کا مسلمان ہونا : 48 93
100 شیر تابع ہوگیا : 50 93
101 وفیات 52 1
102 ٭ بقیہ : آپ کے دینی مسائل 52 91
103 تقریظ وتنقید 53 1
104 عالمی خبریں 64 1
105 غرناطہ کی فضائوں میں ٦٠٠ سال بعد اللہ اکبر کی صدا 64 104
Flag Counter