ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2003 |
اكستان |
|
بعد ان غیر مقلدین حضرات کے ابلاغ توحید اور تبلیغ سنت کی ادنیٰ سی جھلک ذرا دل پہ ہاتھ رکھ کر سماعت فرمائیے اور وہ بھی صرف مسئلہ اجتہاد میں مولانا جونا گڑھی لکھتے ہیں : سنئے جناب ! بزرگوں کی ،مجتہدوں او ر اماموں کی رائے قیاس و اجتہاد و استنباط اور ان کے اقوال تو کہاں ؟شریعت اسلام میں تو خود پیغمبر ۖ بھی اپنی طر ف سے بغیر وحی کے کچھ فرمائیں تو وہ بھی حجت نہیں۔ (طریق محمدی ص٥٧) مولانا جوناگڑھی ایک اور جگہ تحریر فرماتے ہیں : تعجب ہے کہ جس دین میں نبی کی رائے حجت نہ ہو اس دین والے آج ایک اُمتی کی رائے کو دلیل سمجھنے لگے۔(طریق محمدی ص٥٩) آپ پورا قرآن کریم اور ذخیرہ ٔ حدیث پڑھ لیجیے اللہ تعالیٰ نے اُمت مسلمہ کو جملہ امورِدینیہ شرعیہ میں علی الاطلاق پیغمبر پاک ۖ کی اطاعت و اتباع کرنے کا سینکڑوں آیات اور ہزاروں احایث میں حکم دیا ہے کسی بھی آیت یا حدیث میں اُمت مسلمہ کو نبی پاک ۖ کے فرمودہ دینی حکم کے بارے ماننے اور عمل کرنے سے پہلے اسے تحقیق کرنے کا حکم یا حق نہیں دیا کہ پیغمبر اسلام کا یہ حکم وحی سے ہے یا وحی کے بغیر ہے اگر وحی سے ہو تو قبول کر لیں اور اگر وحی کے بغیر اپنی اجتہادی رائے سے ہو تو ا س کو رد کر دیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے بغیر چوںو چراں اور بغیر تحقیق کئے نبوت کے حکم کو پوری خوشدلی کے ساتھ قبول کرنے پر ز ور دیا ہے، اور جو شخص اطاعت پیغمبر میں پس و پیش سے کام لے ،اطاعتِ پیغمبر کو اپنی کسی تحقیق کا محتاج سمجھے اور امر رسول کی اتباع کو اپنے عملِ تحقیق پر موقوف رکھے اور بلا تحقیق عمل کرنے کی صورت میں اپنے دل میں اطاعت کا نورا ور نورِ ایمان ،ایمانی حلاوت اور قلبی سکون و راحت پانے کی بجائے تذبذب و تردد کی ظلمت اور شک وریب کی نحوست و کدورت پیدا ہو جائے تو قرآن اس ظلمانی کیفیت کو ایمان کے منافی قرار دیتا ہے،چنانچہ سورة نساء پ٥ آیت نمبر ٦٥میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں : ''سوقسم ہے تیرے رب کی وہ مؤمن نہیں ہو سکتے جب تک آپ کو آپس کے تمام جھگڑوں میں منصف نہ مان لیں پھر آپ جو فیصلہ فرمادیں وہ اس کو پورے طورپر تسلیم کریں اور اس فیصلہ کے متعلق اپنے دل میںذرا برابر تنگی نہ محسوس کریں ۔'' پیشِ نظرآیت کے پس منظر میں جو واقعہ پیش آیا تھا وہ ایک یہودی اور منافق کے درمیان جھگڑا تھا یہ دونوں نبی پاک ۖ کے پا س اپنا جھگڑا لے گئے آپ ۖ نے یہودی کے حق میں فیصلہ کر دیا اس میں آپ نے یہ نہیں فرمایا تھا کہ یہ فیصلہ میں وحی سے کر رہا ہوں تاہم جب اس منافق نے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تو اس پر یہ آیت نازل ہوئی معلوم