Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2003

اكستان

33 - 65
بعد ان غیر مقلدین حضرات کے ابلاغ توحید اور تبلیغ سنت کی ادنیٰ سی جھلک ذرا دل پہ ہاتھ رکھ کر سماعت فرمائیے اور وہ بھی صرف مسئلہ اجتہاد میں مولانا جونا گڑھی لکھتے ہیں  :
 سنئے جناب ! بزرگوں کی ،مجتہدوں او ر اماموں کی رائے قیاس و اجتہاد و استنباط اور ان کے اقوال تو کہاں ؟شریعت اسلام میں تو خود پیغمبر  ۖ  بھی اپنی طر ف سے بغیر وحی کے کچھ فرمائیں تو وہ بھی حجت نہیں۔ (طریق محمدی ص٥٧) 
	مولانا جوناگڑھی ایک اور جگہ تحریر فرماتے ہیں  :
 تعجب ہے کہ جس دین میں نبی کی رائے حجت نہ ہو اس دین والے آج ایک اُمتی کی رائے کو دلیل سمجھنے لگے۔(طریق محمدی ص٥٩)
	آپ پورا قرآن کریم اور ذخیرہ ٔ حدیث پڑھ لیجیے اللہ تعالیٰ نے اُمت مسلمہ کو جملہ امورِدینیہ شرعیہ میں علی الاطلاق پیغمبر پاک  ۖ  کی اطاعت و اتباع کرنے کا سینکڑوں آیات اور ہزاروں احایث میں حکم دیا ہے کسی بھی آیت یا حدیث میں اُمت مسلمہ کو نبی پاک  ۖ کے فرمودہ دینی حکم کے بارے ماننے اور عمل کرنے سے پہلے اسے تحقیق کرنے کا حکم یا حق نہیں دیا کہ پیغمبر اسلام کا یہ حکم وحی سے ہے یا وحی کے بغیر ہے اگر وحی سے ہو تو قبول کر لیں اور اگر وحی کے بغیر اپنی اجتہادی رائے سے ہو تو ا س کو رد کر دیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے بغیر چوںو چراں اور بغیر تحقیق کئے نبوت کے حکم کو پوری خوشدلی کے ساتھ قبول کرنے پر ز ور دیا ہے، اور جو شخص اطاعت پیغمبر میں پس و پیش سے کام لے ،اطاعتِ پیغمبر کو اپنی کسی تحقیق کا محتاج سمجھے اور امر رسول کی اتباع کو اپنے عملِ تحقیق پر موقوف رکھے اور بلا تحقیق عمل کرنے کی صورت میں اپنے دل میں اطاعت کا نورا ور نورِ ایمان ،ایمانی حلاوت اور قلبی سکون و راحت پانے کی بجائے تذبذب و تردد کی ظلمت اور شک وریب کی نحوست و کدورت پیدا ہو جائے تو قرآن اس ظلمانی کیفیت کو ایمان کے منافی قرار دیتا ہے،چنانچہ سورة نساء پ٥ آیت نمبر ٦٥میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں  :
''سوقسم ہے تیرے رب کی وہ مؤمن نہیں ہو سکتے جب تک آپ کو آپس کے تمام جھگڑوں میں منصف نہ مان لیں پھر آپ جو فیصلہ فرمادیں وہ اس کو پورے طورپر تسلیم کریں اور اس فیصلہ کے متعلق اپنے دل میںذرا برابر تنگی نہ محسوس کریں ۔''
	 پیشِ نظرآیت کے پس منظر میں جو واقعہ پیش آیا تھا وہ ایک یہودی اور منافق کے درمیان جھگڑا تھا یہ دونوں نبی پاک  ۖ کے پا س اپنا جھگڑا لے گئے آپ  ۖ نے یہودی کے حق میں فیصلہ کر دیا اس میں آپ نے یہ نہیں فرمایا تھا کہ یہ فیصلہ میں وحی سے کر رہا ہوں تاہم جب اس منافق نے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تو اس پر یہ آیت نازل ہوئی معلوم

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
55 اس شمارے میں 3 1
56 حرف آغاز 4 1
57 درس حدیث 6 1
58 گورنروں کو خاص لباس کی ہدایت : 7 57
59 اندرونی اور بیرونی دونوں حالات اہم ہیں : 8 57
60 گھر میں رہتے ہوئے گھریلو کام نہ کرنے کا نقصان : 8 57
61 کافر بھی سنت پر عمل کرکے دنیا وی فائدہ اُٹھا سکتا ہے : 8 57
62 حضرت عائشہ کی علمی قابلیت : 8 57
63 اللہ کے سامنے کو ئی جواب نہیں دے سکتا : 9 57
64 رُسوائی سے حفاظت او ر اس کی وجہ : 10 57
65 رشتہ داروں سے حسنِ سلوک : 10 57
66 بے کسوں کی کفالت : 10 57
67 مہمان نوازی : 10 57
68 مہمان نوازی کیسے کرے : 11 57
69 زمینی اور سماوی مصائب پر آپ لوگوں کی مدد کرتے ہیں : 11 57
70 حضرت موسیٰ علیہ السلام کا نام لینے کی وجہ : 12 57
71 اللہ تعالیٰ اور جبرئیل علیہ السلام کی طرف سے ان کو سلام : 12 57
72 حضرت مولانا سیّد محمد میاں صاحب رحمہ اللہ 13 1
73 خاندان اور وطن : 13 72
74 شجرۂ نسب : 13 72
75 بچپن اور تعلیم : 14 72
76 تدریسی خدمات : 15 72
77 تصانیف : 18 72
78 سیاسیات : 19 72
79 مجاہدانہ کارنامے اور شجاعت : 21 72
80 قید وبند : 21 72
81 باب : ٤ قسط : ٢٨فہمِ حدیث٭قیامت اور آخرت کی تفصیلات 23 1
82 قیامت میں حقوق العباد کا انصاف : 23 81
83 جانوروں میں بھی انصاف ہوگا : 24 81
84 نیک مومنوں پر قیامت کا دن بہت ہی ہلکا ہوگا : 25 81
85 حو ضِ کوثر : 25 81
86 عقائد میں بدعتی کو حوضِ کوثر سے ہٹا دیا جائے گا : 27 81
87 پُل صراط : 27 81
88 پُل صراط کے بعد ایک اورپُل : 29 81
89 اکمالِ دین 30 1
90 اجتہاد میں افراط وتفریط اور راہِ اعتدال : 30 89
91 آپ کے دینی مسائل 37 1
92 ( نماز کے واجبات ) 37 91
93 حاصل مطالعهــ 39 1
94 طاعت ِحق کے ثمرات : 39 93
95 حضرت عمر کا دریاء ِنیل کے نام خط : 39 93
96 دَارْبَنْ کی فتح اور سمندر کا خشک ہوجانا : 40 93
97 مدائن کی فتح او ر مجاہدین کا دِجلہ کو عبور کرنا : 43 93
98 ابومسلم خولانی کا دہکتی آگ سے سلامت نکل آنا : 47 93
99 قِیْرْوَانْ کی بناء اور ہزاروں بَرْبَرُوْں کا مسلمان ہونا : 48 93
100 شیر تابع ہوگیا : 50 93
101 وفیات 52 1
102 ٭ بقیہ : آپ کے دینی مسائل 52 91
103 تقریظ وتنقید 53 1
104 عالمی خبریں 64 1
105 غرناطہ کی فضائوں میں ٦٠٠ سال بعد اللہ اکبر کی صدا 64 104
Flag Counter