ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2003 |
اكستان |
|
نزدیک خود صاحب ِشریعت نبی پاک ۖ کے اجتہاد کی بھی کوئی حیثیت نہیں ۔اس سلسلہ میں ہم بطورِ ثبوت کے غیر مقلدین حضرات کے اکابرین کی معتبر کتب سے چند شہادتیں پیش کرتے ہیں ..........غیر مقلدعالم مولانا محمد جونا گڑھی غیر مقلدین کے بڑے قابلِ اعتماد محقق اور بہت اونچے درجے کے عالم اور مناظر شمارہوتے ہیں ۔چنانچہ ''تراجم علماء حدیث'' مؤلفہ غیر مقلد عالم ملک ابو یحیٰ امام خان نوشہروی ،مطبوعہ مکتبہ اہلِ حدیث ٹرسٹ کورٹ روڈ کراچی کے ص ١٨٦ سے ١٨٩ تک مولانا جونا گڑھی کا تعارف کرایا گیا ہے اس میں لکھا ہے ''آپ (یعنی مولانا محمد جونا گڑھی) نے بقدرِ ٦٠ کے کتابیں لکھیں اور ہر کتاب مضاف بہ نام پاک محمد فرمائی یعنی صلوة محمدی ،صیام محمدی وغیرہ اس نام کی برکت سے محمدیات کا یہ سلسلہ ابلاغ توحید و تبلیغ سنت میں خوب کامیاب ہوا''۔بقول اما م خان نوشہروی ان کتابوں میں بڑے موثر طریقہ سے توحید وسنت کو پیش کیا گیا ہے ان کے ذریعے تو حید و سنت کا بہت پرچار ہوا ۔پھر ص١٨٩ پر ان محمدیات کی فہرست پیش کی گئی ہے اخیر میں لکھا ''اس لٹریچر سے عساکر موحدین کے ہاتھ میں وہ زبردست حربے آ گئے کہ جن کی ضرب سے قصر ِتقلید میں شگاف در شگا ف ہونے لگے ''اس سے پتہ چلتا ہے کہ طبقہ غیر مقلدین میں مولاناجونا گڑھی ایک مایہ نازعالم ہیں اور ان کی کتابیں بڑی معتبر اور مایہ ناز سرمایہ ہیں ۔ان کتابوں میں شمع محمدی اور طریق محمدی کا بھی اندراج ہے۔ جناب ابویحیٰ امام خان نوشہروی کی ایک اور کتاب ہے ''ہندوستان میں اہلِ حدیث کی علمی خدمات '' اس کے ص٦٩ پر فقہی خدمات کے سلسلہ کتب میں شمع محمدی کا اور ص٧٢ پر کتب عقائد کے ذیل میں طریق ِمحمدی کا اندراج ہے۔ معلوم ہوا کہ یہ دونوں کتابیں غیر مقلدین کے ہاں بڑی معتبر کتابیں ہیں اس لیے ان کو اہلِ حدیث کی علمی خدمات اور فخریہ پیش کش کے طور پر پیش کیا گیا ہے اور ان کو توحید وسنت کی تبلیغ وابلاغ کا بہت مؤثر ذریعہ بتایا گیا ہے ۔پھر حال ہی میں لاہور سے بڑے اہتمام کے ساتھ ان کتابو ں کو شائع کیا گیا ہے اور ملنے کے پتے کے تحت صرف اُردو بازار لاہورکے نو کتب خانوں کے پتے لکھے گئے ہیں یہ سب غیر مقلدین کے کتب خانے ہیں ویسے پاکستان میں غیر مقلدین کے ہر کتب خانہ سے دستیاب ہیں حوالہ جات نقل کرنے سے قبل ہم نے یہ وضاحت اس لیے ضروری سمجھی کہ کہیں غیر مقلدین اپنے اکابر ین کی اس روسیاہی اور گمراہی سے جان چھڑانے کے لیے یہ نہ کہہ دیں کہ ہم ان کو نہیں مانتے ہم ان پر لعنت بھیجتے ہیں ان کو آگ لگا دو ۔جناب اگر واقعی غیر مقلدین ان کتب کو نہیں مانتے ان کتابوں کو اور ان کے مؤلفین کو لعنتی سمجھتے ہیں اور یہ کتابیں ان کے نزدیک آگ میں جھونکنے کے لائق ہیں تو پھر اتنی تعریفیں کیوں ؟ ان کی اتنے وسیع پیمانے پر اشاعت اور خرید و فروخت کیوں ؟ ان کو علمی خدمات کے طور پر کیوں پیش کیا گیا ہے؟ اصل بات یہ ہے کہ جو کچھ ان کی کتابوں میں لکھا گیا ہے ان کے عقائد و نظریات وہی ہیںلیکن بدنامی کے خوف سے اور لاجواب ہونے کی وجہ سے رافضیوں کی طرح تقیے کا لبادہ اوڑھ کر ان کتب او ر ان کے مؤلفین یعنی اپنے اکابرین پر لعنتیں بھیج کر ان کے گلے میں لعنت کا طوق ڈال کر اپنی جان چھڑاتے ہیں ۔ان ضروری تمہیدی کلمات کے