ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2003 |
اكستان |
|
سے کھوکھلے موتیوں سے ) تیار کیے ہوئے خیمے تھے ،میں نے جبرئیل سے پوچھا کہ یہ کیا (نہر) ہے؟ جبرئیل نے بتایا کہ یہ وہ کوثر ہے جو آپ کے رب نے آپ کو عطا فرمائی ہے ۔میں نے دیکھا کہ اس کی مٹی (جو اس کی تہہ میں تھی )وہ نہایت مہکنے والی مشک تھی۔ عن عبداللّٰہ بن عمرو قال قال رسول اللّٰہ ۖ حوضی مسیرة شھر وزوایاہ سواء ماء ہ ابیض من اللبن وریحہ اطیب من المسک و کیزانہ کنجوم السماء من یشرب منھا فلا یظمأ ابدا ۔(بخاری و مسلم) حضرت عبداللہ بن عمر و رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ۖ نے فرمایا میرے حوض کی مسافت ایک مہینہ کی ہے (یعنی اللہ تعالیٰ نے جو حوض ِکوثر مجھے عطا فرمایاہے وہ اس قدر طویل و عریض ہے کہ اس کی ایک جانب سے دوسری جانب تک ایک مہینہ کی مسافت ہے اور اس کے زاویے یعنی گوشے بالکل برابر ہیں (اس کا مطلب بظاہر یہ ہے کہ وہ مربع ہے اس کا طول وعرض یکساں ہے) اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید ہے اور اس کی خوشبو مشک سے بھی بہتر ہے ،اور اس کے کوزے آسمان کے تاروں کی طرح (حسین، چمکدار اور ان گنت ) ہیں جو اس کا پانی پئے گا وہ کبھی پیاس میں مبتلا نہیں ہوگا ۔ عن ثوبان عن النبیۖ قال حوضی من عدن الی عمان البلقاء مائُ ہ اشد بیاضا من اللبن واحلی من العسل واکو ابہ عدد نجوم السماء من شرب منہ شربة لم یظمأ بعدھا أبدا اول الناس ورودا فقراء المھاجرین الشعث رء وسأ الدنس ثیابا الذین لا ینکحون المتنعمات ولا یفتح لھم السدد۔(احمد وترمذی) حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ : میرے حوض کی مسافت اتنی ہے جتنی کہ عدن سے (شام کے ایک شہر ) عمان بلقاہ تک (مراد بڑی کثیر مسافت ہے)۔اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید ہے اور شہد سے زیادہ شیریں ہے اور اس کے گلاس گنتی میں آسمان کے ستاروں کی طرح (بے شمار ) ہیں ۔(اس کے پانی کی یہ صفت ہے کہ) جو اس میں سے ایک دفعہ پی لے گا اس کے بعد کبھی پیاس کی تکلیف نہیں ہوگی ،اس حوض پر سب لوگوں سے پہلے (میرے پاس ) پہنچنے والے فقراء مہاجرین ہوں گے ،پریشان و پراگندہ سروں والے ،میلے کچیلے کپڑوں والے ،جن کا نکاح خوش حال و خوش عیش عورتوں سے نہیں ہوسکتا اور جن کے لیے (دنیا