Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2003

اكستان

58 - 67
نسانیت دم توڑ رہی تھی ۔بہت سے عجمی بادشاہوں نے دنیا کو اپنی غلامی میں لے رکھا تھا ۔
	بے کس مجبور انسانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جاتے تھے۔خود عرب کی حالت اتنی خراب تھی کہ ہر جگہ جنگ وفساد کا بازار گرم دکھائی دیتا تھا ۔فقط اسلام ہی وہ مذہب تھا جس نے آج سے چودہ سو برس پہلے دنیا کو زندگی کے صحیح انداز سکھائے اور انسان کو اس کا صحیح مقام عطا کیا۔قرآن مجید میںواضح انداز میں ارشاد ہوتا ہے  :
'' جس نے کسی شخص کو کسی جان یا فساد کے بدلے کے بغیر جو اس کی وجہ سے زمین میں پھیلا ہو قتل کر دیا تو گویا اس نے تمام آدمیوں کو قتل کر دیا اور جس نے کسی شخص کو بچا لیا تو گویا اس نے تمام آدمیوں کو بچا لیا۔''(سورة المائدہ آیت نمبر ٣٢)
دوسری جگہ فرمایا  :
	'' (زمین میں) فتنہ (وفساد پھیلانا )قتل کرنے سے بھی زیادہ سخت ہے۔'' (القرآن )
اور فرمایا  :
	'' اللہ تعالیٰ فساد کو پسند نہیں فرماتا۔''(القرآن)
	اسلام کا انقلابی کارنامہ یہ ہے کہ اس نے غلاموں کو بھی انسانی برادری میں برابر کا شریک ٹھہرایا اور فرمایا کہ تم سب ایک جماعت کے افراد ہو ۔ حضرت آد م علیہ السلام کی اولاد ہو آقا کو غلام پرفضیلت نہیں اور نہ حاکم کو محکوم پر کسی عربی کو عجمی پر او ر گورے کو کالے پر کوئی فضیلت نہیں ہے بلکہ قرآن مجید میں اس طرح ارشاد ہے  :
	'' بیشک تم میں زیادہ تقوٰی (پرہیز گاری )کرنے والا اللہ تعالیٰ کے نزدیک زیادہ معزز ہے ۔(القرآن )
	آنحضرت  ۖ جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ  ۖ نے سب سے پہلے عرب سرداروں اور آزاد کیے ہوئے غلاموں کے درمیان بھائی چارے کا رشتہ قائم کردیا اور یہ رشتہ خونی رشتوں سے زیادہ مضبوط تھا وہ ہر وقت ہر لمحہ ایک دوسرے پرجان نثار کرنے کو تیا ر رہتے یہاں تک کہ ایک دوسرے کے والی وارث بن گئے۔
	ہم دیکھتے ہیں کہ آج مغرب میں مساوات، آزادی او ر جمہوریت کا بڑا چرچا ہے جبکہ انہوں نے گورے اور کالے کے فرق او ر علاقائی تعصب کو بہت زیادہ ہوادی ہوئی ہے کہ خود موجودہ تہذیب کو چاہنے والے اس سے شرمندہ ہیںلیکن اسلام نے جو نظام پیش کیا ہے اس میں نسلی برتری کی گنجائش نہیں ہے۔ تمام ملتِ اسلامیہ ایک پوری دنیا کے لیے وحدت ہے۔
	حضرت محمد  ۖ نے حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد کی مثال جسم کے اعضا کے ساتھ دی ہے کہ اگر جسم کے کسی ایک حصہ میں تکلیف ہوتی ہے تو سارا جسم در دسے متاثر ہو رہا ہوتا ہے۔ایک اور حدیث میں فرمایا مسلمان وہ ہے جس کی

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
68 اس شمارے میں 4 1
69 حٖرف آغاز 5 1
70 درس حدیث 7 1
71 برابری او ر مساوات کی تعلیم، 7 70
72 جھوٹی قسم کا وبال 9 70
73 ابو طالب کے بعد سرداری کا نمبر نبی علیہ السلام کاتھا : 9 70
74 ابو لہب کی عبرتناک موت : 9 70
75 غلاموں کے ساتھ حسنِ سلوک : 9 70
76 واپس جانے سے انکار 10 70
77 سرداری اور غلامی 10 70
78 حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ حسن سلوک 10 70
79 کمرے میں داخل ہونے کے آداب : 11 70
80 شیخ العرب والعجم حضرت مولاناسید حُسین احمد مدنی 12 1
81 مولانا عبد الباری ندوی رحمہ اللہ : 12 80
82 حضرت مدنی جانشینِ شیخ الہند : 15 80
83 حضرت مدنی کے حق میں حضرت تھانوی کی شہادت : 18 80
84 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی مدظلہم : 22 80
85 فہمِ حدیث 23 1
86 ٭قیامت اور آخرت کی تفصیلات 23 85
88 دوسرا نفخہ کب ہوگا : 23 85
89 قیامت کی زمین : 23 85
90 ضمیمہ از الحاج حضرت محمود احمد صاحب عارف 24 80
91 میدان ِحشر میں کیسے جمع ہوں گے : 25 85
92 قیامت کے دن کا منظر : 27 85
93 حفا ظتِ دین 29 1
94 حقیقتِ فقہ : 29 93
95 نتائج 34 93
96 خلاصہ بحث : 35 93
97 والدین !رب کی رحمت 37 1
98 آپ کے دینی مسائل 40 1
99 ٭( اذان اور اقامت کا بیان ) 40 98
100 نومولود بچے کے کان میں اذان واقامت : 40 98
101 نماز کے علاوہ جن موقعوں پر اذان کہنا مستحب ہے : 40 98
102 اذان کے بعد کی دُعاء میں ہاتھ اُٹھانا : 41 98
103 جب موذن اقامت شروع کرے مقتدیوںکو 41 98
104 اقامت کے شروع میں کھڑے ہونے کی وجوہ 41 98
105 اذان سے پہلے درُود و سلام : 42 98
106 تثویب : 42 98
107 اذان واقامت میں رسول اللہ ۖ کے نام گرامی پر انگوٹھے چومنا : 42 98
108 حاصل مطالعہ 43 1
109 حضرت خالد کی کرامت اور حیرہ کی فتح : 43 108
110 شانِ صحابہ : 44 108
111 میدانِ یرموک میں جَرَجَۂ کا قبولِ اسلام : 45 108
112 مدح وذم کا برابر ہونا : 47 108
113 نَحْنُ قَوْم اَ عَزَّنَا اللّٰہُ بِالْاِسْلَامِ : 48 108
114 کل کی ماں کاپیغام آج کی ماؤں کے نام 51 1
115 بقیہ : درس ِ حدیث 53 70
116 ہجرت میں پہل اعزاز ہے : 53 70
117 مردوں کاختنہ 54 1
118 ختنہ ، اسلامی شعار، اس کے خلاف مغرب کا تعصب : 54 117
119 ختنہ اور جدید سائنس : 55 117
120 ٭گلہائے عقیدت 56 1
121 اسلام امنِ عالم کا علمبردار ہے 57 1
122 بقیہ : درس ِ حدیث 60 70
123 ہجرت میں پہل اعزاز ہے : 60 70
124 تقریظ وتنقید 61 1
Flag Counter