ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2003 |
اكستان |
|
حضرت خالد : اللہ تعالیٰ نے کوئی تلوار نازل نہیںفرمائی ۔ جرجہ : پھر آپ کا نام سیف اللہ کیوں ہوا ؟ خالد : اللہ تعالیٰ نے اپنے سچے نبی کو ہماری طرف بھیجا ۔اول تو ہم سب ان سے علیحدہ رہے اور پھر بعض نے ان کی تصدیق کی اور بعض نے تکذیب کی ۔ میں بھی انہی جھٹلانے والوں اور مخالفوں میں تھا لیکن اللہ تعالیٰ نے ہمارے دلوں کو پھیر دیا اور ہدا یت کی ۔میں ایمان لے آیا ۔آپ ۖ نے مجھے ''سیف اللہ''کا خطاب عطافرمایا اور میرے لیے نصرت وکامیابی کی دُعا فرمائی ۔اس روز سے میرا نام'' سیف اللہ ''ہوگیا ۔ جرجہ : یہ تو آپ نے صحیح صحیح بتلا دیا اب یہ فرمائیے کہ تم ہمیں کس چیز کی طرف بلاتے ہو اور کس بات کی دعوت دیتے ہو؟ خالد : ہم اس بات کی طرف بلاتے ہیں کہ کلمۂ شہادت پڑھو اور رسول اللہ ۖ جو احکام لائے ہیں ان کو تسلیم کرو۔ جرجہ : لیکن اگر کوئی اس بات کو نہ مانے ؟ خالد : تو وہ محصول ادا کرے اور مسلمانوں کے امن میں آجائے ۔مسلمان اس کی جان ومال کی ایسی ہی حفاظت کریں گے جیسی اپنی کرتے ہیں ۔ جرجہ : اگر وہ اس کو بھی نہ مانے؟ خالد : تو ہم اول ا س کو مخالفت اور لڑائی کی اطلاع کریں گے اور اس کے بعد اس سے لڑائی کریں گے۔ جرجہ : اگر کوئی تمہارے کہنے کو مان لے اور اسلام قبول کرلے؟ خالد : ایسا شخص ہمارے مساوی ہو جاتا ہے اس کے حقوق ہمارے حقوق کے برابر ہیں ۔اللہ تعالیٰ نے جو احکام نازل فرمائے ہیں ان میں اول اور آخر ،ادنیٰ واعلیٰ ،شریف اور غیر شریف سب برابر ہیں۔ جرجہ : یہ بات تو مستبعد ہے کہ وہ تمہارے برابر ہو جائے ،تم لوگ مقدم اور اسلام کی طرف سبقت کرنے والے ہو؟ خالد : یہ صحیح ہے کہ ہم سابق ہیں مگر ہم نے تو رسول اللہ ۖ کو آنکھوں سے دیکھا ،فیضِ صحبت اُٹھایا ،معجزات دیکھے، آپ کی خدمت میں تمام امور کا مشاہد ہ کیا ایسے امور دیکھ کر ہمارا مسلمان ہو جانا کچھ زیادہ افضلیت کی بات نہیں ۔جو شخص بھی ایسے حالات کا مشاہدہ کرے گا ،وہ بصدقِ دل