ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2003 |
اكستان |
|
پس فقہ احادیث رسول اللہ ۖ کی تشریح ہے اور حدیث قرآن کریم کے معانی و مطالب کی تفسیر ہے فقہ حدیث رسول اللہ کی محافظ ہے اور حدیث قرآن کی محافظ ہے جب تک حدیث کے ارد گرد فقہ کے تار کی باڑ لگی ہوئی ہے تب تک کوئی دین دشمن حدیث میں تحریف کرکے دین کو نقصان نہیں پہنچا سکتا اور اگر کوئی منافق منافقانہ طریقہ سے اس کی جرأت کرے گا تو فقہ کاحدیث کے ارد گرد لگا ہواریڈار اس کی منافقت کو ظاہر کردے گا اس کی مکاری و عیاری اس کی دھوکہ بازی اور چال بازی آگے چل نہ سکے گی اور جب حدیث محفوظ ہوگی تو حدیث کے پہرہ میں قرآن بھی تحریف قرآن کے شروفتنہ سے محفوظ رہے گا اور جب فقہ حدیث اور قرآن تینوں محفوظ تو پورا دین محفوظ ۔دعا ہے اللہ تعالی حفاظتِ دین کے ان اسباب و ذرائع کی پوری پوری حفاظت فرمائیں آمین ثم آمین۔ بقیہ : مولانا سید حسین احمد مد نی کہ اپنی حالت دیکھ کر کچھشرم سی آئی یہ کہنے کی جراء ت نہ کر سکا ۔اللہ اللہ! ایسا شیخِ وقت جس کے سامنے بڑے بڑے علماء کی گردنیں جھکتی تھیں وہ فنائیت کے کس مرتبے پر تھا۔ انہی دنوں حضرت شیخ الحدیث مولانامحمد زکریا کاندھلوی دام ظلہم کا ایک گرامی نامہ بسلسلہ تعزیت حضرت رائیپوری قدس سرہ کے نام آیا جس میں کچھ اس طرح کے الفاظ درج تھے : ''یہ ناکارہ حضرت کے نہلانے، کفنانے اورد فنانے میں اول تا آخر شریک رہا انوار کا اس قدر ہجوم تھا کہ کفن اور چہرہ ہمرنگ تھے لبوں پر ہلکی سی مسکراہٹ تھی۔'' ان جملوں کے سننے کے بعد احقر کی زبان پر یہ شعر بار بار آیا ۔ نشان مرد مؤمن با تو گویم چوں مرگ آید تبسم بر لب اوست کتبہ محموداحمد عارف ہوشیار پوری (جاری ہے)