ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2003 |
اكستان |
|
معنی طلب نہ کیا اس نے اپنی محنت کو ضائع کیا بلکہ بغیر سمجھے طلب حدیث اس کے لیے وبال ثابت ہوگا اس کے بعد محمد بن فضل بکثرت امام ابوحنیفہ کی خدمت میں آمد ورفت رکھتے تھے۔ (٤) محمد بن یزید کہتے ہیں میں استاذ المحدثین محدث عامر کے خدمت میں حاضر ی دیتا رہتا تھا ایک دن عامر نے پوچھا کیا آپ نے ابو حنیفہ کی کتابوں کا مطالعہ کیا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا میں تو احادیث رسول اللہ ۖ کا طالب ہوںمیں ابو حنیفہ کی کتابوں کاکیا کروں گا؟محدث عامرنے کہا طَلَبْتُ الْآثَارَ سَبْعِیْنَ سَنَةً فَلَمْ اُحْسِنِ الْاِسْتِنْجَائَ حَتّٰی نَظَرْتُ فِیْ کُتُبِہ (مناقب موفق ص١٠٥ ج١ ) ۔میں ستر (٧٠) سال حدیث کی طلب میں رہا ہوں مگر جب تک میں نے ابو حنیفہ کی کتابوں کا مطالعہ نہیں کیا مجھے اچھی طرح استنجاء کاطریقہ بھی نہیں آیا۔ (٥) محمد بن سعد ان کا بیان ہے میں یزید بن ھارون کے پاس تھا اور ان کے پاس اس وقت عظیم محدث فنِ جرح وتعدیل کے امام یحیی بن معین علی بن المدینی ،احمد بن حنبل، زھر ین حرب اور ان کے علاوہ کچھ دیگر محدثین حضرات بھی موجود تھے کہ ایک مستفتی آیا اس نے مسئلہ پوچھایزید بن ھارون نے فرمایا اِذْ ھَبْ اِلٰی اَھْلِ الْعِلْمِ (اہلِ علم کے پاس جا ) علی بن المدینی نے عرض کیا حضرت آپ کے پاس اتنے بڑے بڑے محدثین حضرات موجود ہیں کیا وہ اہلِ علم نہیں؟ یزید بن ھارون نے جواب دیا اہلِ علم تو ابو حنیفہ کے شاگرد ہیں اور رائے محد ثین تم محض پنساری ہو (یعنی محدثین کے پاس حدیث کے اسناد و الفاظ کا سٹاک ہے مگر ان کا علم وفہم شاگرد ان ِابوحنیفہ یعنی فقہا ء کے پاس ہے)۔( مناقب کردری ص١٠١ج١) (٦) عبداللہ بن ابی لبید کہتے ہیں ہم یزید بن ھارون کے پا س تھے حضرت مغیرہ نے کہاعن ابراہیم کہ ابراہیم نخعی سے اتنا ہی کہا تھا اور ان کا قول ابھی نقل نہیں کیا تھا کہ ایک آدمی بول پڑا اس نے کہا ہمارے سامنے فقط نبی پاک ۖکی احادیثِ مبارکہ بیان کیجیے ! یہ سنتے ہی یزید بن ھارون نے کہا یَا اَحْمَقُ ھٰذَا تَفْسِیْرُقَوْلِہ عَلَیْہِ السَّلَامُ وَمَا تَصْنَعُ بِالْحَدِیْثِ اِذَا لَمْ تَفْھَمْ مَعْنَاہُ اے احمق ابراھیم نخعی کا یہ قول نبی پاک ۖ کی تفسیر ہے او ر جب تو نے حدیث کا معنی نہیں سمجھا توصرف الفاظ حدیث کو کیا کرے گا ؟لیکن تمہارا ارادہ محض حدیث سننے تک محدود ہے اور اگر تمہارا ارادہ حدیث کے علم و فہم کی طرف ہوتا تو ضرور ابو حنیفہ کی کتابو ں کااور ان کے اقوال کا مطالعہ کرتے پھر اس آدمی کو ڈانٹ کراپنی مجلس سے نکال دیا ۔( مناقب کردری ص١٠١ج١) (٧) علی بن حکیم بیان کرتے ہیں کہ میں نے (امام بخاری کے استاذ)وکیع بن الجراح سے سنا انہوں نے فرمایا اے قوم محدثین تم حدیث طلب کرتے ہو اور اس کی تفسیر و معنی طلب نہیں کرتے ؟ اسی میں تم اپنی عمر او ر اپنا دین ضائع کردوگے وَدِ دْتُ اَنَ یَّجْتَمِعَ لِیَ عُشْرُ فِقْہِ اَبِیْ حَنِیْفَةَ میری آرزو یہ ہے کہ ا ے کاش مجھے ابو حنیفہ کی فقہ کا دسواں