ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2003 |
اكستان |
|
وتحشربقیتھم النار تقیل معھم حیث قالوا وتبیت معھم حیث باتوا وتصبح معھم حیث اصبحوا و تمسی معھم حیث امسوا۔ (بخاری ومسلم) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ۖ نے فرمایا (قیامت کے دن ) لوگوں کو تین اصناف میں جمع کیا جائے گا (ایک سوار ہوں گے ،دوسرے پیادہ ہوں گے تیسرے چہروں کے بل چلنے والے ہوںگے ان میں سے جو سوار ہوں گے وہ )اس حال میں (ہوںگے)کہ (جنت میں ) رغبت رکھنے والے (اور جنت کی امید کرنے والے )ہوں گے اور( جہنم سے) ڈرنے والے ہوں گے۔ (یہ سب اُونٹوں پر سوار ہوں گے اس حال میں کہ )بعض ایک اُونٹ پر دو ہوں گے اور بعض ایک اُونٹ پر تین ہوں گے او ر بعض ایک اُونٹ پر چار چار ہوں گے اور بعض ایک اُونٹ پر دس دس سوار ہوں گے ۔(یہ فرق ان کے درجوں میں فرق کی وجہ سے ہو گا اونچے درجے والے سواری پر کم ہوں گے ۔باقی لوگوں کو (جو پیادہ ہوں گے یا چہروں کے بل چلیں گے ) آگ جمع کرے گی (وہ ان کے پیچھے پیچھے چلے گی )جہاں لوگ آرام کریں گے وہیں وہ بھی ٹھہرے گی،جہاں لوگ رات گزاریں گے وہیں وہ بھی ہوگی جہاں لوگ صبح و شام کریں گے وہیں وہ آگ بھی ہوگی (یعنی وہ آگ کہیں بھی ان کا پیچھا نہ چھوڑے گی یہاں تک کہ لوگ میدانِ حشر میں جمع ہوجائیں گے)۔ عن انس ان رجلا قال یا نبی اللّٰہ کیف یحشر الکافر علٰی وجہہ یوم القیامة قال ألیس الذی أمشاہ علی الرجلین فی الدنیا قادر علٰی ان یمشیہ علٰی وجہہ یوم القیامة۔(بخاری ومسلم) حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے (جب نبی ۖ نے یہ آیت پڑھی اَلَّذِیْنَ یُحْشَرُوْنَ عَلٰی وُجُوْھِھِمْ اِلٰی جَھَنَّمَ یعنی وہ لوگ جن کو چہرے کے بل چلا کر جہنم کی طرف جمع کیا جائے گا تو ) ایک شخص نے پوچھا اے اللہ کے نبی قیامت کے دن کس طرح سے کافر کو اس کے چہرے کے بل (چلا کر ) جمع کیا جائے گا ۔آپ نے فرمایا کیا وہ ذات جس نے اس کو دنیا میں دو ٹانگوں پر چلایا اس پر قادر نہیں ہے کہ وہ اس کو قیامت کے دن چہرے کے بل چلائے(یعنی اللہ تعالیٰ کو ہر طرح کی قدرت حاصل ہے ۔ہم نے ایک طریقہ دیکھا ہے تو وہ بھی اللہ کی قدرت سے ہے اور اللہ تعالیٰ کی قدرت میں ہر طرح کے طریقے ہیں )۔