ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2002 |
اكستان |
|
الطَّعَامَ عَلٰی حُبِّہ مِسْکِیْنًا وَّ یَتِیْمًا وَّاَسِیّرًا لے کر آئے اور اس پر وانۂ خوشنودی کی مبارک باددی ''۔ ١ حضرت امام غزالی رحمہ اللہ نے ''احیا ء العلوم ''میں حضراتِ حسنین رضی اللہ عنہما کی سخاوت کا ایک عجیب واقعہ ذکر کیا ہے ،حضرت شیخ الحدیث صاحب کے الفاظ میں وہ بھی سنتے چلیں۔ (٢) ابوالحسن مدائنی کہتے ہیں کہ حضرت امام حسن ، امام حسین اور حضرت عبداللہ بن جعفر حج کے لیے تشریف لے جارہے تھے ،راستے میں اُن کے سامان کے اُونٹ ان سے جدا ہو گئے ،یہ بھوکے پیاسے چل رہے تھے ایک خیمہ پر اُن کا گزر ہوا۔ اس میں ایک بوڑھی عورت تھی ۔ ان حضرات نے اس سے پوچھا کہ ہمارے پینے کو کوئی چیز( پانی یا دُودھ لسی وغیرہ) تمھارے پاس موجود ہے؟اس نے کہا، ہے۔یہ لوگ اپنی اونٹنیوں پر سے اُترے ۔اس بڑھیا کے پا س ایک بہت معمولی سی بکری تھی اس کی طرف اشارہ کرکے اُس نے کہا کہ اس کا دودھ نکال لو اور اس کو تھوڑا تھوڑا پی لو ۔ان حضرات نے اس کا دودھ نکالا اور پی لیا ۔پھر اُنہوں نے پوچھا کہ کوئی کھانے کی چیز بھی ہے ؟ اُس بڑھیا نے کہا کہ یہی بکری ہے ۔اس کو تم میں سے کوئی ذبح کرلے تو میں پکا دوں گی ۔ اُنہوںنے اس کو ذبح کیا اس نے پکایا ۔ یہ حضرات کھا پی کرجب شام کو چلنے لگے تو انہوں نے اس بڑھیا سے کہا کہ ہم ہاشمی لوگ ہیں اس وقت حج کے ارادہ سے جا رہے ہیں ۔اگر ہم زندہ سلامت واپس مدینہ پہنچ جائیں تو تو ہمارے پاس آنا ، تیرے اس احسان کا بدلہ دیں گے ۔ یہ حضرات تو فرماکر چلے گئے شام کو جب اس کا خاوند (کہیںجنگل وغیرہ سے) آیاتو اس بڑھیا نے ہاشمی لوگوں کو قصہ سُنایا ، وہ بہت خفا ہو ا کہ تو نے اجنبی لوگوں کے واسطے بکری ذبح کر ڈالی۔ معلوم نہیں کون تھے کون نہیں تھے۔پھر کہتی ہے کہ ہاشمی تھے ۔غرض وہ خفا ہوکر چُپ ہو گیا ، کچھ زمانہ کے بعد ان دونوں میاں بیوی کو غربت نے جب بہت ستایا تو یہ محنت مزدوری کی نیت سے مدینہ منورہ گئے ۔ دن بھر مینگنیاں چُگا کرتے او ر ان کو بیچ کر گزر کیا کرتے ۔ ایک دن وہ بڑھیا مینگنیاں چُگ رہی تھی ۔ حضرت حسن اپنے دوازے کے آگے تشریف رکھتے تھے جب یہ وہاں کو گزری توا س کو دیکھ کر حضرت حسننے اس کو پہچان لیا اور اپنے غلام کو بھیج کر اس کو اپنے پاس بلوایا اور فرمایا کہ اللہ کی بندی تو مجھے بھی پہچانتی ہے؟اس نے کہا میںنے تو نہیں پہچانا ،آپ نے فرمایا کہ میں تیرا وہی مہمان ہوں دودھ او ربکری ١ فضائل صدقات ص٥٢٤