ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2002 |
اكستان |
|
اُجرت پر دے تو محمد ۖ کی بیٹی اس کام کو کر دے گی ۔ اس نے اُون کا ایک گٹھر تین صاع جو کی اُجرت طے کرکے دے دیا۔ حضرت فاطمہ نے اس میں سے ایک تہائی کاتا او ر ایک صاع جو اُجرت کے لے کر ان کو پیسا اور پانچ نان اس کے تیار کئے ایک ایک اپنا میاں بیوی کا دو ددونوں صاحبزادوں کے اور ایک باندی کا ، جس کانام فضہ تھا ۔ روزہ میں دن بھر کی مزدوری او ر محنت کے بعد جب حضرت علی کرم اللہ وجہہ حضور ۖ کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھ کر لوٹے اور کھانا کھانے کے لیے دستر خوان بچھایا گیا ،حضرت علی نے ٹکڑا توڑا ہی تھا کہ ایک فقیر نے دروازہ سے آواز دی کہ اے محمد ۖکے گھر والو!میں ایک فقیر مسکین ہوں مجھے کھانا دو۔ اللہ جل شانہ تمہیں جنت کے دستر خوان سے کھانا کھلائے ۔حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے ہاتھ روک لیا۔ حضرت فاطمہ سے مشورہ کیا ، انہوں نے فرمایا ضرور دے دیجیے ۔وہ سب روٹیاں اس کو دیدیں اور گھر والے سب کے سب فاقہ سے رہے اسی حال میںدوسرے دن کا روزہ شروع کر دیا ۔ دوسرے دن میں پھر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے دوسری تہائی اُون کی کاتی اور ایک صاع جو کا اُجرت لے کر پِیسا،روٹیاں پکائیںاور جب حضرت علی کرم اللہ وجہہ حضور ۖ کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھ کر تشریف لائے اور سب کے سب کھانے کے لیے بیٹھے تو ایک یتیم نے دروازہ سے سوال کیا اوراپنی تنہائی اور فقر کا اظہار کیا ۔ ان حضرات نے اس دن کی روٹیاں اس کے حوالہ کر دیں اور خود پانی پی کر تیسرے دن کر روزہ شروع کر دیا ۔اور صبح کو حضرت فاطمہ نے اُون کا باقی حصہ کاتا او ر ایک صاع جو کا جو رہ گیا تھا وہ لے کر پیسا ،روٹیاں پکائیں او ر مغرب کی نماز کے بعد جب کھانے بیٹھے تو ایک قیدی نے آکر آوازدیدی اور اپنی سخت حاجت او ر پریشانی کااظہار کیا ۔ ان حضرات نے اس دن کی روٹیاں اس کو دیدیں اورخود فاقہ سے رہے ،چوتھے دن صبح کو روزہ تو تھا نہیں لیکن کھانے کو بھی کچھ نہیں تھا ۔حضرت علی رضی اللہ عنہ دونوں صاحبزادوںکو لے کر حضور ۖ کی خدمت میں حاضر ہوئے ،بھوک او ر ضعف کی وجہ سے چلنا بھی مشکل ہو رہا تھا ۔حضور ۖ نے حضرت علی سے فرمایا کہ تمہاری تکلیف اور تنگی کو دیکھ کر مجھے بہت ہی تکلیف ہوتی ہے چلو فاطمہ کے پاس چلیں۔حضور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لائے وہ نماز پڑھ رہی تھیں بھوک کی شدت سے آنکھیںگڑ گئی تھیں ۔پیٹ کمر سے لگ رہاتھاحضور ۖ نے ان کو اپنے سینے سے لگایا اور حق تعالی شانہ سے فریاد کی ۔اس پر حضرت جبرئیل علیہ السلام سورۂ دہرکی آیات وَیُطْعِمُوْنَ