ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2002 |
اكستان |
|
ہوا۔انیسویں صدی کے سیاسی حالات کے باعث ''مہدی ''کے تصور نے بڑی اہمیت حاصل کی ۔ یہ اعتماد بحال کرنے او ر کسی قوم کی اُمید زندہ رکھنے کے لیے استعمال ہوتا تھا ۔یہ توقع کی جاتی تھی کہ مہدی علیہ السلام آکر ماضی کی شان و شوکت بحال کریں گے اور اسلامی دُنیا کو ایک خوشگوار انجام تک لے جائیں گے۔مرزا صاحب نے مہدی کا دعوٰی ١٨٩١ء میں کیا ۔ آپ نے یہ اعلان کیا کہ آپ کی ذات میں مہدی کے متعلق تمام پیش گوئیاں مکمل ہو گئی ہیں ،مگر مہدی کے جہادی پہلو کے متعلق سوچ کر آپ خوف سے کانپ جاتے ۔ آپ نے اپنے آپ کو ''عدم تشدد کا حامی مہدی'' قرار دیا جو زمین پر جنگ کو روکنے آیا تھا ۔آپ نے انگریزوں او رمسلمانوں کو یہ یقین دلانے کی سر توڑ کوشش کی کہ مہد ی کی عالمی فتوحات کی جو پیش گوئیاں ہیں وہ امن کی فتوحات ہیں ، جنگ کی نہیں ۔اپنی کتابوں میں آپ نے مسلمانوں کو مورد الزام ٹھہرایا کہ وہ ایک خونخوار جنگجو اور خونی مہدی کے تصور کو پروان چڑھارہے ہیں ،جو غیر مسلم یہودیوں اور عیسائیوں کو قتل کرے گا۔ ١ ایسا کوئی مہدی نہیں آ سکتا جو جہاد شروع کرے ۔ وہ ایک ابلاغ کا ر تو ہو سکتاہے ،سپاہی نہیں۔انگریزوں کے خلاف جنگ کا سوال ہی پید انہیں ہوسکتا تھا ،خواہ ہندوستان میں یااسلامی دُنیا میں کہیں او راس کی ضرورت پیش آئے ۔ انیسویں صدی کے آخیر میں نو آبادیاتی قومیں ایشیا ء اور افریقہ میںنو آبادیوں کے لیے ہاتھ پائوں مار رہی تھیں فرانسیسی سامراج نے تیونس پر قبضہ کر لیا اور برطانیہ مصر لے گیا۔مصر کے معاملات میں برطانیہ کی مداخلت ١٨٧٥ء میں شروع ہوئی جب برطانوی وزیر اعظم ڈزرائیلی نے نہر سویز کے حصص خریدنے کے لیے بات چیت شروع کی ۔ اس کے بعد اگلی دہائی میں بھی انہوں نے ''پُرامن نفوذ پذیری '' جاری رکھی ، خد یواسماعیل نے نو آبادیاتی شکنجے سے جان چھڑانے کی کوشش کی،مگر ناکام رہا ۔ ١٨٧٩ء میں مصری فوج میںایک بغاوت ہوئی جو دبادی گئی۔ دوسال بعد کرنل احمد اعرابی نے مصری معاملات میں برطانوی مداخلت کے خلاف چند فوجی افسران او ر مذہبی رہنمائوں کے ساتھ مل کر ہتھیار اُٹھالیے۔ ١١ اور ١٢ جون کو اسکندریہ میں بلوہ ہوا ۔ ایک مہینے بعد برطانوی امیر البحر فریڈرک بی کیمپ نے وہ کیاجسے بعد میں ولزلی نے ''اسکندریہ پر احمقانہ اور مجرمانہ بمباری ''کانام دیا گیا ۔لندن میں اعرابی کی جنگ آزادی کو ختم کرنے کے لیے گلیڈ سٹون حکومت نے فوج بھیجنے کا فیصلہ کیا ۔ ستمبر ١٨٨٢ء میں فوج کے نائب سالار ولزلی کو طل کبیر کی جنگ میں شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا جو کہ نہر سویز اور قاہرہ کے تقریباً وسط میں تھی ۔تاہم برطانوی فوجیںکامیاب رہیں اور کرنل احمد کی فوجیں جزیرہ سشیلز کی طرف ہٹ گئیں۔١٨٨٣ء میں برطانیہ نے مصرپر قبضہ کر لیا اوراس حقیقت کے باوجود کہ مصر ترکی سلطنت کا حصہ تھا،برطانیہ نے اس پر اپنا نو آبادی تسلط جاری رکھا ۔ ١ مرزا غلام احمد''حقیقت المہدی ''قادیان ۔ ١٨٩٩ء ۔ صفحہ نمبر ٦۔ او ر '' محمد علی، مرزا غلام احمد'' لاہور۔١٩٦٧ء صفحہ نمبر ٥