ماہنامہ انوار مدینہ لاہوراکتوبر 2002 |
اكستان |
|
اس کو جلدی عطا کر اور اس کے اگلے پچھلے گناہ معاف کر۔ ربیع کہتے ہیں حجاج کا قافلہ روانہ ہوگیا میں کوفہ ہی میں مجبوراً پڑ ارہا کہ وہ سب حج سے فارغ ہو کر لوٹ بھی آئے ۔مجھے خیال ہوا کہ ان حجاج کا استقبال کروں ان سے اپنے لیے دعاکرائوں کسی کی مقبول دعا مجھے بھی لگ جائے۔ جب حجاج کا ایک قافلہ میری آنکھوں کے سامنے آگیا تو مجھے اپنے حج سے محرومی پر بہت افسوس ہوا اور رنج کی وجہ سے میرے آنسو نکل آئے ۔جب میں ان سے ملا تو میں نے کہا اللہ جل شانہ تمہارا حج قبول کرے اور تمہارے اخراجات کابدل عطا فرمائے۔ ان میں سے ایک نے کہا یہ دعاکیسی؟ میں نے کہا ایسے شخص کی دعا جو دروازہ تک کی حاضری سے محروم رہا ہو ،وہ کہنے لگے بڑے تعجب کی بات ہے اب تو وہاں جانے سے انکار کرتا ہے توُہمارے ساتھ عرفات کے میدان میں نہیں تھا تونے ہمارے ساتھ رمی جمرات نہیں کی، تو نے ہمارے ساتھ طواف نہیں کیے ۔میںاپنے دل میں سوچنے لگا کہ یہ اللہ کا لطف ہے اتنے میں خود میرے شہرکے حاجیوں کا قافلہ آ گیا ۔میں نے کہ حق تعالی شانہ تمہاری سعی مشکور فرمائے تمہارا حج قبول فرمائے وہ بھی یہی کہنے لگے کہ تو ہمارے ساتھ عرفات پر نہیں تھا یارمی جمرات نہیں کی اب انکار کرتاہے ان میں سے ایک شخص آگے بڑھا اور کہنے لگا کہ بھائی اب انکارکیوں کرتے ہو کیا بات ہے آخر تم ہمارے ساتھ مکہ میں نہیں تھے یا مدینہ میں نہیں تھے جب ہم قبر اطہر کی زیارت کرکے باب جبرئیل سے باہر کو آرہے تھے اس وقت ازدحام کی کثرت کی وجہ سے تم نے یہ تھیلی میرے پاس امانت رکھوائی تھی جس کی مہر پر لکھا ہوا ہے من عا ملنا ربح (جو ہم سے معاملہ کرتا ہے نفع کماتا ہے )یہ تمہاری تھیلی واپس ہے ۔ربیع کہتے ہیں کہ واللہ میں نے اس تھیلی کو کبھی اس سے پہلے دیکھا بھی نہ تھا اس کو لے کر گھر واپس آیا عشاء کی نماز پڑھی ۔اپنا وظیفہ پورا کیا اس کے بعد اسی سوچ میں جاگتا رہا کہ آخر یہ قصہ کیا ہے ۔اسی میں میری آنکھ لگ گئی تومیں نے حضور اقدس ۖ کی خواب میں زیارت کی میں نے حضور ۖ کو سلام کیا اور ہاتھ چومے حضورنے تبسم فرماتے ہوئے سلام کا جواب دیا اور ارشاد فرمایا اے ربیع آخر ہم کتنے گواہ اس پر قائم کریں کہ تو نے حج کیا تو مانتاہی نہیں ،سن بات یہ ہے کہ جب تو نے اس عورت پر جو میری اولاد تھی صدقہ کیااور اپنا زادِ راہ ایثار کرکے اپنا حج ملتوی کر دیا تو میں نے اللہ شانہ سے دعا کی کہ وہ اس کا نعم البدل تجھے عطا فرمائے تو حق تعالی شانہ نے ایک فرشتہ تیری صورت بناکر اس کو حکم فرما دیا کہ وہ قیامت تک ہر سال تیری طرف سے حج کیا کرے اور دُنیا میں تجھے یہ عوض دیا کہ چھ سو درم