ماہنامہ انوار مدینہ لاہوراکتوبر 2002 |
اكستان |
|
خشیة ۔ (بخاری ) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ۖ (نے ایک مرتبہ)کوئی ایسا عمل کیا جس میں رخصت کا پہلو اختیار کیا ۔بعض لوگوں نے اس عمل کے اختیار کرنے سے(اس لیے )احتراز کیا (کہ آپ تو بخشے بخشائے ہیں جب کہ ہم ایسے نہیں ہیں )یہ بات آپ تک پہنچ گئی ۔اسی وقت آپ نے خدا کی حمدوثنا ئ( خطبہ) کے بعد فرمایا لوگوں کا بھی کیا حال ہے بھلا اس عمل سے احترازکرتے ہیں جسے میں کرتا ہوں۔ خدا کی قسم ان سب میں زیادہ خدا کا علم رکھنے والا اور سب سے زیادہ اس سے خشیت کرنے والا یعنی ڈرنے والا تو میں ہوں ۔ فائدہ : خشیت اُس خوف کوکہتے ہیں جو کسی ذات کی عظمت کے استحضار کے ساتھ ہو ہر خوف کو خشیت نہیں کہتے ۔عالم اگر ڈرتا ہے تو وہ خداکی ذات کی عظمت و جلال کا تصور کرکے ڈرتا ہے جب کہ غیر عالم کو ان اُمور کا اتنا علم نہیں ہوتا اس لیے وہ ڈرتا ہے تو صرف اس کے عذاب کا تصور کرکے ڈرتا ہے ۔ ان حدیثوں سے معلوم ہوا کہ وقت کے نبی کے سب سے زیادہ عالم ہونے کا مطلب یہی ہے کہ خدا کی ذات و صفات کا سب سے زیادہ علم اسی کو ہوتا ہے اور اس لیے سب سے زیادہ خدا سے ڈرانے والا بھی وہی ہوتا ہے۔ یہاں غصہ صرف ر خصت پرعمل نہ کرنے پر نہیں ہے بلکہ ان کے اس احتراز اور پرہیز پر ہے جو ایک غلط بنیاد پر ان کے دماغوں میں پیدا ہوا ۔ نبی کے بخشے بخشائے ہونے کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ وہ اب خدا کی عبادت کا محتاج نہیں رہا بلکہ اس کی عبادت اور بڑھ جاتی ہے اور اس لیے بڑھ جاتی ہے کہ وہ اس نعمت کا شکر ادا کرنا چاہتا ہے اور ادا نہیں کر سکتا أفلا أکون عبدًاشکورًا(کیا میں اس کا شکر گزار بندہ نہ بنوں )کا یہی مطلب ہے۔ اللہ اور رسول کے ساتھ محبت کا تعلق : اللہ تعالی کی اطاعت محبت کے ساتھ کرے کیونکہ محبت کے جو تین اسباب ہیں یعنی کمال،جمال اور جو دو سخا ء وہ اللہ تعالی کو غیر متناہی حاصل ہیں ۔ اللہ تعالی نے ہمیں وجود دیا اور ہمیں سب سے عمدہ اور احسن طرز پربنایا پھر وہ مستقل طور سے ہماری پرورش کرتے ہیں ہماری دنیا و آخرت کی ضرورتیں پوری کرتے ہیں فرشتوں کے ذریعے ہماری حفاظت کا انتظام کر رکھا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اللہ تعالی کی ذات جمال والی بھی اور تمام صفات کمال کے ساتھ متصف بھی ہے۔یہ سب باتیں تقاضا کرتی ہیں کہ ہمارے اندر ایسی ذات کی محبت اور شکر کا جذبہ موجزن ہو ۔ پھر جب یہ ذات ہمیں کچھ حکم دے اور وہ حکم بھی ایسے کہ جن میں ہمارے ہی فائدے کو ملحوظ رکھا گیا ہو اور تابعداری کے عمل پروہ ہمیں اپنی خوشی اور محبت کا پروانہ