ماہنامہ انوار مدینہ لاہوراکتوبر 2002 |
اكستان |
|
نکالا(اور اس مرتبہ بھی غلط فہمی میں ) وہ مال ایک زانیہ کے ہاتھ میں دے دیا ۔جب صبح ہوئی تو پھر لوگ چہ میگوئیاںکرنے لگے کہ آج تو ایک زانیہ صدقہ کا مال لے اُڑی ۔ وہ شخص کہنے لگا :اے اللہ تیرے ہی لیے تعریف ہے (اگرچہ اس مرتبہ ) صدقہ کا مال ایک زانیہ کے ہاتھ لگ گیا ،پھر کہا کہ (آج رات) پھر صدقہ کروں گا ،چنانچہ اس نے پھر کچھ مال صدقہ کی نیت سے نکالا اور (اس مربتہ پھر غلط فہمی میں )وہ مال ایک غنی کے ہاتھ میں دے دیا۔ جب صبح ہوئی تو پھر لوگ چہ میگوئیاں کرنے لگے کہ آج رات تو ایک غنی (دولت مند ) ہی کو صدقہ کا مال مل گیا ،وہ شخص کہنے لگا :اے اللہ تیرے ہی لیے تعریف ہے (اگرچہ ) صدقہ کا مال چور ،زانیہ ،اور غنی کو مل گیا ۔ (جب وہ شخص سویا تو)خواب میں اس سے کہا گیا (کہ تو نے جتنے صدقے دئیے ہیں وہ سب قبول ہو گئے کیونکہ ) صدقہ کا جو مال تو نے چور کو دیا ہے (وہ بے فائدہ اور خالی ازثواب نہیں ہے ) ممکن ہے وہ اس کی وجہ سے چوری سے باز رہے ،اور صدقہ کا جو مال تو نے زانیہ کو دیا ہے ممکن ہے وہ اس کی وجہ سے زنا سے باز رہے اور صدقہ کا جو مال تونے غنی کو دیا ہے ممکن ہے وہ اس کی وجہ سے عبرت حاصل کرے اور اللہ نے جو کچھ اُسے دیا ہے اس میں سے خرچ کرنے لگے'' ١ سادات کے ساتھ نیکی کا صلہ : شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا صاحب رحمہ اللہ تحریر فرماتے ہیں : '' ربیع بن سلیمان کہتے ہیں کہ میں حج کے لیے جارہا تھا میرے ساتھ میرے بھائی تھے اور ایک جماعت تھی جب ہم کوفہ میں پہنچے تو وہاں ضرور یاتِ سفر خریدنے کے لیے بازاروں میں گھوم رہا تھا کہ ایک ویران سی جگہ میں ایک خچر مرا ہو ا تھا اور ایک عورت جس کے کپڑے بہت پُرانے بوسیدہ تھے چاقولیے ہوئے اس کے ٹکڑے (گوشت کے) کاٹ کاٹ کر ایک زنبیل میں رکھ رہی تھی مجھے یہ خیال ہوا کہ یہ مُردار گوشت لے جارہی ہے اس پر سکوت کرنا ہرگز نہ چاہیے ،عجب نہیں یہ کوئی بھٹیاری عورت ہے یہی پکا کر لوگوں کوکھلادے گی میں چُپکے سے اُس کے پیچھے ہو لیا اس طرح کہ وہ مجھے نہ دیکھے ۔وہ عورت ایک بڑے مکان میں پہنچی جس کا دروازہ بھی اُونچا تھا اس نے جا کر دروازہ کھٹکھٹا یا،اندر سے آواز آئی کون ہے اس نے کہا کھولو میں ہی بدحال ہوںدروازہ کھولا گیا اور اس ١ بخاری ج١ ص ١٩١ مسلم ج١ ص٣٢٩ مشکٰوة ص١٦٥