ماہنامہ انوار مدینہ لاہوراکتوبر 2002 |
اكستان |
|
ہاتھ میں ہاتھ لیے ہوئے تھے ۔عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ مجھے میری جان کے سوا ہر چیز سے زیادہ عزیز ہیںآپ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے جب تک تم کو میں اپنی جان سے بھی زیادہ محبوب نہ ہوں تم (کامل )مومن نہیں ہو (رسو ل اللہ ۖ کی صحبت کی برکت تھی اور حضرت عمر کے ایمان کی قوت تھی کہ ان کو اس بات کو اپنے اندر اُتارنے میں کچھ بھی دیر نہ لگی فوراً)عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا اچھا اب آپ مجھے اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہوگئے ۔تو آپ نے فرمایا ہاں اب اے عمر(تم پکے مومن بھی ہو گئے )۔ نبی ۖ کی تعریف و تعظیم میں غلو سے ممانعت : عن انس قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم انی لا ارید ان ترفعو نی فوق منزلة التی انزلنیھا اللّٰہ تعالی انا محمد عبداللّٰہ ورسولہ ۔ (رزین ) حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیںرسول اللہ ۖ نے فرمایا میں نہیںچاہتا کہ تم مجھے میرے اس مرتبہ سے آگے بڑھائو جس پر اللہ نے مجھے رکھاہے۔ میں عبداللہ کا بیٹا محمد ہوں اور (انسان ہوں مجھ میں خدائی نہیں ہے۔البتہ انسان ہونے کے بعد یہ وصف مجھے حاصل ہے کہ )میں اللہ کا رسول ہوں ۔ عن عمرقال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لا تطرونی کما اطرت النصارٰی عیسی ابن مریم فانما انا عبدہ فقولواعبداللّٰہ ورسولہ (بخاری و مسلم) حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ۖ نے فرمایا تم مجھے حد سے مت بڑھانا جیسے عیسائیوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو حد سے بڑھایا ۔میں تو محض اللہ کا بندہ ہی ہوں (اللہ نے مجھے کوئی خدائی اختیار نہیں دئیے )تو مجھے اللہ کا بندہ اور اس کارسول کہو۔ عن قیس بن سعد قال اتیت الحیرة فرایتھم یسجد ون لمرزبان لھم فقلت لرسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم احق ان یسجد لہ فاتیت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فقلت انی اتیت الحیرة فرایتھم یسجدون لمر زبان لھم فانت احق ان یسجدلک فقال لی ارایت لو مررت بقبری اکنت تسجد لہ فقلت لا فقال