ماہنامہ انوار مدینہ لاہوراکتوبر 2002 |
اكستان |
|
باب : ٣ قسط : ١٩ فہم حدیث نبوت و رسالت (حضرت مولانا مفتی ڈاکٹر عبدالواحد صاحب) نبوت کے دلائل : ختم نبوت : عن سعد بن ابی وقاص رضی اللّٰہ عنہ خلفہ علیہ السلام(ای علیا)فی بعض مغازیہ فقال لہ عَلِیّ یا رسول اللّٰہ خلفتنی مع النساء والصبیان فقال لہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اما ترضی ان تکون بمنزلة ھارون من موسیٰ الا انہ لا نبوة بعدی ( وفی البخاری ) الا أنہ لانبی بعدی (بخاری و مسلم) حضرت سعد بن ابی وقاص سے روایت ہے رسول اللہ ۖ نے ایک جنگ کے موقع پر حضرت علی کو (عورتوں اور بچوں کی دیکھ بھال کے لیے ) پیچھے چھوڑ دیا ( اور جنگ میں ساتھ لے کر نہ گئے )تو حضرت علی نے آپ کی خدمت میں(حسرت سے ) عرض کیا یا رسول اللہ آپ مجھے عورتوں اور بچوںمیں چھوڑے جا رہے ہیں ۔ آپ نے ( اُن کی تسلی کے لیے ) فرمایا کیا تم اس پر خوش نہیں ہو کہ تمہیں مجھ سے وہ نسبت حاصل ہو جو ہارون علیہ السلام کو موسیٰ علیہ السلام سے حاصل تھی (اور اسی نسبت و تعلق ہی کی وجہ سے حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنی عدم موجودگی کے زمانے میں اپنی قوم کی نگرانی کے لیے اپنے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام کا انتخاب کیا تھا اسی طرح میں اپنی عدم موجودگی میں تمہارا انتخاب کرتا ہوں ۔ لیکن حضرت ہارون علیہ السلام نبی بھی تھے اس لیے کسی کو کم فہمی سے وہم ہو سکتا تھا کہ شاید حضرت علی کو نبوت بھی مل رہی ہو تو صاف صاف اس وہم کو دُور کر دیا کہ ) مگر فرق یہ ہے کہ میرے بعد کچھ بھی نبوت باقی نہیں اور بخاری کی روایت میں یہ الفاظ ہیں