ماہنامہ انوار مدینہ لاہوراکتوبر 2002 |
اكستان |
|
جائے تو غلبہ اتفاق سے ان لوگوں کا ہو گیا یہاں وہ حکمران جنہوں نے انگریز کا مقابلہ کیاہو قربانیاںدی ہوں ان کے پختہ نظریات قائم ہوئے ہوں وہ لوگ حکومت پر نہیں آئے۔ ''سر ''کے خطاب یافتہ حکمران : حکومت پروہ لوگ آئے ہیں جو ہمیشہ انگریز کے آگے جھکے رہے ہیں چاہے وہ خطاب یافتہ ہوں ''سر'' ہوںچاہے وہ بڑے بڑے زمیندار ہوںاور چاہے وہ بڑے بڑے تاجر ہوں یا بڑے بڑے عہدوں پر ترقی یافتہ ہوں وہ طبقہ تھا ان کا رخ ہمیشہ جیسے قبلہ کی طرف رہتا ہے ایک مسلمان کا اس طرح سے ان کا رُخ انگریز کی طرف رہا ہے ۔اب بتائیے کہ جب یہاں اُس عنصر کا غلبہ ہوگیا جو دُنیا برائے دُنیا اور دین بھی برائے دُنیا جب اُن کی اپنی حکومت خطرہ میں ہوتی توکہتے تھے کہ اسلام خطرہ میں ہے اپنی حکومت خطرہ میں ہوتی تھی تو کہتے تھے کہ ملک خطرہ میںہے حقیقتًا مُراد اسلام سے اور ملک سے خود تھے کہ ہم خطرہ میں ہیں ۔اس طرح کا سلسلہ جب چلتا ہی رہا ایک طویل عرصہ تو اُ س کے اثرات مرتب ہوئے ورنہ ایک حصہ یہ (مغربی پاکستان ) ایک حصہ وہ (مشرقی پاکستان) یہاں بری رابطہ تو ہے ہی نہیں سمندر ہے تو بیچ میں دوسرے ملک کے سمندر آتے ہیں ہوائی راستہ ہے تو بیچ میں دوسرا ملک آتا ہے ز بان ان کی یہ نہیں جو یہاں ہے رہن سہن کا فرق آداب کا فرق آب وہوا کا فرق تمام چیزوں کا فرق ہے پھر بھی وہ ساتھ لگے رہے ۔ اغراض پرستی کا وبال : مگر جب یہ ہوا کہ دُنیا برائے دُنیا کا فلسفہ چل پڑا اور دیکھا کہ دین بھی برائے دُ نیا ہے تو پھر اُن لوگوں پراور طرح کے آثار نمودار ہونے شروع ہوئے ۔اُنہوں نے بھی پھر اپنی اغرا ض دیکھیں اور اُنھوں نے پھر علیحدگی کا مطالبہ کیا اور اُس میں وہ کامیاب ہو گئے اُس علیحدگی کے مطالبہ کو دبانا چاہا اب دبانے کے لیے کیا چیز ہو سکتی ہے وہ تو قربانی دے کر ادھر ساتھ لگے ہوئے تھے تو قربانی کو قائم رکھنے والی چیز تودین ہوتا ہے اگر وہ ہوتا ہے تووہ ساتھ رہتے ،وہ یہاں تھا ہی نہیں تو آدھے آدھے حصے کٹے ہوئے ہیں۔ بنگال اتنا بڑا آباد صوبہ آبادی کے لحاظ سے گھنی آبادی والا صوبہ آدھا اِدھر آدھااُدھر،پنجاب آدھا ادھر آدھا اُدھر، کشمیر آدھا ادھر آدھااُدھرتو ان تمام چیزوں کو برداشت کیا اعزاء و اقرباء کی جدائی بھی برداشت کی۔کشمیر والے آدھے اِدھر ہیں آدھے اُدھر ہیں رشتہ دار بھی ادھر ہیں اور اُدھر ہیں ،پنجاب کا ایک حصہ ایسا ہے جو خالی ہو گیا وہ اِدھر آ گئے یا اُدھر کی طرف کہیں چلے گئے، بنگال میں بھی یہی صورت آدھے اِدھر آدھے اُدھر ،آسام میں بھی یہی ہے بلکہ شہر بھی ایساہی ہے سلہٹ شہر تقسیم ہوا ہے ۔یہ چیز اس طرح کی پیدا ہوئی تھی اسلام کے نام پر پھر چلتی رہی ایک عرصہ تک