ماہنامہ انوار مدینہ لاہوراکتوبر 2002 |
اكستان |
|
ہے۔ پاکستان میں فقہ حنفی تھی اور ہے یہاں پر بھی کبھی کسی شافعی یا مالکی یا حنبلی نے کوئی جھگڑا نہیں کھڑا کیا اور اگر اس مسلک کے حاملین یہاں آتے ہیں تو حنفی لوگ کھلے دل سے ان کو برداشت کرتے ایک دوسرے کے خلاف نہ محاذ آرائی ہوتی ہے نہ فتوے بازی ۔پس جب ہر علاقے میں وہاں کا متواتر مذہب چلے گا اور دوسرے حضرات کے لیے اپنے اپنے مذہب پر عمل کرنے کی آزادی برقرار رہے گی تو فرقہ واریت توکجا اختلاف بھی نہیں ہوگا جیسا کہ اب سعودی عرب میں حنفیوں اور حنبلیوں کے درمیان کوئی محاذ آرائی نہیں ہے۔ ثالثاً گزارش یہ ہے کہ اگر ماہرین شریعت کی قدیم تحقیق کا ان جدید محققین کوپابند نہ کیا جائے ہر ایک اپنی سوچ،اپنے فکراور اپنے ذہن کے مطابق آزادانہ تحقیق کرے تو جتنے جدید محقق ہوں گے اتنے نئے مذہب بن جائیں گے اور چار فقہوں کو ختم کرتے کرتے ہزاروں جدید فقہیں بناڈالیں گے اور آئمہ اربعہ کے اختلاف سے بچتے بچتے ہزاروں جدید محققین کے درمیان اختلافات کھڑے ہو جائیں گے جو صرف اجتہادی اختلاف نہیں بلکہ فرقہ واریت اور باہمی مخالفت کی مکروہ ترین شکل ہو گی ۔ اسی لیے حکیم الامت علامہ اقبال کی یہ نصیحت آب ِزر سے لکھنے کے لائق ہے ز اجتہاد عالماں کو تاہ نظر اقتدا ء رفتگاں محفوظ تر فرقہ واریت کی قسمیں : ایک قابل غور بات یہ ہے کہ فرقہ واریت کی کئی قسمیں ہیں ۔سیاسی فرقہ واریت ،لسانی فرقہ واریت ،قومی فرقہ واریت ،وطنی فرقہ واریت، مذہبی فرقہ واریت ، صنفی و مرفتی فرقہ واریت یعنی ہر قسم و صنف کے لوگوں نے اپنی الگ الگ جتھہ بندی کرکے اپنے اپنے مفادات کی جنگ شروع کر رکھی ہے ۔ان میں سے زیادہ خطرناک فرقہ واریت کی پہلی چار قسمیں ہیں کیونکہ صنفی فرقہ واریت کے نتیجہ میں اپنی گروہی مفادات کی خاطر زیادہ سے زیادہ احتجاج، ہڑتال ، جلسے جلوس ہوجا ئیں گے اور مذہبی فرقہ واریت کے نتیجہ میں جلسے جلوس احتجاج ہڑتال کے علاوہ جُدا مساجد و مدارس بن جائیں گے ایک دوسرے کے خلاف جلسے کر لیں گے لیکن فرقہ واریت کی پہلی چا رقسمیں تو اتنی خطرناک ہیں کہ ان سے تو ملکوں کے نقشے اور ملکوںکے جغرافیے بدل جاتے ہیں ۔پاکستان کا جغرافیہ بدل گیا جو کبھی مغربی پاکستان ہوتاتھا اب وہی کُل پاکستان بن گیا جبکہ مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بن گیا جس میںبلا شبہہ ہزاروں مسلمان شہید ہوئے ۔٩٠ہزار فوج دشمن کی قید میں چلی گئی اور پوری دنیا کے سامنے اس سیاسی ،لسان ،وطنی،قومی فرقہ واریت نے پاکستانی قوم کو ذلیل اور ُرسوا کر دیا اور سر شرم سے جُھک گئے ۔قائداعظم محمد علی جناح لیاقت علی خان جیسے عظیم لوگ سیاسی فرقہ واریت کی بھینٹ چڑ ھ گئے کتنے گولیوں کے نشانہ بن گئے کتنی عزتیں پامال ہوئیںکتنے جانی و مالی نقصانات ہوئے اور کتنے سیاسی حریف ہیں جو انتقام کا نشانہ بنے اور