ماہنامہ انوار مدینہ لاہوراکتوبر 2002 |
اكستان |
|
میںسے چار لڑکیاں آئیں جن کے چہرہ سے بد حالی اور مصیبت کے آثار ظاہر ہو رہے تھے وہ عورت اندر گئی اور وہ زنبیل ان لڑکیوں کے سامنے رکھ دی ۔میں کواڑوں کی درزوں سے جھانک رہا تھا۔ میں نے دیکھا اندر سے گھر بالکل برباد خالی تھا اس عورت نے روتے ہوئے لڑکیوں کو آوازدی کہ لو اس کو پکا لو اوراللہ کا شکر ادا کرواللہ تعالی کا اپنے بندوں پراختیار ہے اسی کے قبضے میں لوگوں کے قلوب ہیں وہ لڑکیاں اس کو کاٹ کاٹ کر آگ پر بھوننے لگیں مجھے بہت ضیق ہوئی ۔میں نے باہر سے آواز دی اے اللہ کی بندی !اللہ کے واسطے اس کو نہ کھا وہ کہنے لگی تو کون ہے۔ میںنے کہا میں ایک پردیسی آدمی ہوں کہنے لگی اے پردیسی تو ہم سے کیا چاہتا ہے ہم خودہی مقدر کے قیدی ہیں، تین سال سے ہمارا نہ کوئی معین نہ مدد گار تو ہم سے کیا چاہتا ہے۔ میں نے کہا مجوسیوں کے ایک فرقہ کے سوا مر دارکا کھانا کسی مذہب میں جائز نہیں ۔وہ کہنے لگی ہم خاندانِ نبوت کے شریف (سیّد)ہیںان لڑکیوں کاباپ بڑاشریف تھا وہ اپنے ہی جیسوں سے ان کا نکاح کرنا چاہتا تھا اس کی نوبت نہ آئی اس کا انتقال ہو گیا جو ترکہ اس نے چھوڑا تھا وہ ختم ہو گیا۔ ہمیں معلوم ہے کہ مُردار کھانا جائز نہیں لیکن اضطرار میں جائز ہو جاتا ہے ،ہمارا چار دن کا فاقہ ہے۔ ربیع کہتے ہیں اس کے حالات سن کر مجھے رونا آگیا اور میں روتا ہوا دل بے چین وہاں سے واپس ہوا اور میں نے اپنے بھائی سے آکر کہا کہ میراارادہ تو حج کا نہیں رہا اس نے مجھے بہت سمجھایاحج کے فضائل بتائے کہ حاجی ایسی حالت میں لو ٹتا ہے کہ اس پر کوئی گناہ نہیں رہتا وغیرہ وغیرہ۔ میںنے کہا بس لمبی چوڑی باتیں نہ کرو یہ کہہ کر میں نے اپنے کپڑے اور احرام کی چادر یں اور جو سامان میرے ساتھ تھا وہ سب لیا اور نقد چھ سو درم تھے وہ لیے اور ان میں سے سو درم کا آٹا خریدا اور سو درم کا کپڑا خریدا اور باقی درم جو بچے وہ آٹے میں چھپاکر اس بُڑھیا کے گھر پہنچا اور یہ سب سامان اور آٹا وغیرہ اس کو دیدیا اس عورت نے اللہ کا شکر ادا کیا اور کہنے لگی اے ابن سلیمان جا اللہ جل شانہ تیرے اگلے پچھلے سب گناہ معاف کرے اور تجھے حج کا ثواب عطا کرے او ر اپنی جنت میں تجھے جگہ عطا فرمائے اور اس کا ایسا بدل عطا فرمائے جو تجھے بھی ظاہر ہو جائے۔ سب سے بڑی لڑکی نے کہا اللہ جل شانہ تیرا اجر دو چند کرے اور تیرے گناہ معاف کرے ،دوسری نے کہا اللہ جل شانہ تجھے اس سے بہت زیادہ عطا فرمائے جتنا تو نے ہمیں دیا،تیسری نے کہا حق تعالی شانہ ہمارے دادے کے ساتھ تیرا حشر کرے ،چوتھی نے جو سب سے چھوٹی تھی کہا اے اللہ جس نے ہم پر احسان کیا تو اس کا نعم البدل