ماہنامہ انوار مدینہ لاہوراکتوبر 2002 |
اكستان |
|
میں پانی گدلا آتا ہے او ر اس پانی کو انھوں نے پیا اورخوشی سے پیا تو اس خیال سے پیا جو خیال ان کو تجربہ سے حاصل ہوا تھا میرے لیے پھر انھوں نے ملازم سے چائے بنوانی چاہی،ملازم نے اتنے عرصہ میں کہہ دیاکہ میںجا رہا ہوں وہ بھی چلا گیا اب وہ تھے اور میں تھا اور ان کی گاڑی تھی باقی سارا جنگل تھا تو انھوںنے اپنے آپ چائے بنائی پودینہ وہاں لگا رکھا تھا وہ توڑا وہ اس میں ڈالا سادی چائے بنائی ،یہی وہ لوگ پسند کرتے ہیں تو اس درمیان میں وہ کہنے لگے کہ میرا پیشہ اب ایسا ہو گیا ہے ذمہ دار ی اس قسم کی ہو گئی ہے کہ میں لوگوں سے عام طور پر مل بھی نہیںسکتا اور بغیر ملے رہ بھی نہیں سکتا تو اس لیے میں نے یہاں زمین لے لی اور اب میں یہاں آتا ہوں اور گھر والوں سمیت آجاتا ہوں اور چاندنی رات ہوتی ہے رات گئے واپس چلا جاتا ہوں اور کبھی ایسے ہوتا ہے کہ بس یہیں ہم سو بھی جاتے ہیں صبح جاتے ہیں ۔ جج بھی اور بے خوف بھی : میں نے ان سے پوچھا کہ مدنیہ شریف میں کل چار جج ہیں تو ان میں قتل کے کیس بھی ہوتے ہیں چوری کے بھی ہوتے ہیںاو ر بھی ہوتے ہیں تو کیا آپ کو کوئی خطرہ محسوس نہیں ہوتا۔ انھوں نے کہا کوئی خطرہ نہیں میں نے کہا کہ آپ یہ جو کیس کرتے ہیں ان میں کوئی دُشمنی نہیںچلتی ۔کہنے لگے نہیں کیونکہ میرا تو اپناخیال یہ تھا کہ ہمارے ہاں اگر کوئی جج ایسے کرے کہ آبادی سے الگ جہاں بالکل آبادی نہ ہو وہاں جاکر رات گزارے ۔آبادی ہو وہاں پانچ پانچ چھ چھ میل دور جنگل ہی جنگل ہو وہاں رات گزارے مع بیوی بچوں کے مع کار کے تو صبح کو وہ نہ خود ہو گا نہ بیوی بچے ہوں گے اور نہ کار ہوگی وہاں کچھ بھی نہیں ملے گا۔ میںنے اُن سے پوچھا انھوں نے کہا نہیںیہاں تو ایسی کوئی چیز نہیں ہوتی۔ اللہ کی نمائندگی کا فائدہ : اس واسطے کہ ہم تو کچھ کرتے ہی نہیں اپنے پاس سے وہ جو محرم آتا ہے وہ بھی سمجھتا ہے کہ یہ مجھے خدا کا حکم سنا رہا ہے ہم بھی یہ سمجھتے ہیںکہ اُسے خدا کا حکم سنا رہے ہیں۔ پھر اُنہوں نے کچھ کیس سنائے اس طرح کے اس میں مجرم کا اقرار کرنا خود رضا مند ہو جانا سزا کے لیے وغیرہ وغیرہ ۔میں نے ان سے کہا بھی تھا کہ آپ مجھے لکھ کربھجوا دیاکریں ہم انہیں وہاں شائع کرتے رہیں گے تاکہ لوگوں کو پتا چلے کہ اسلام میں اس طرح سے فیصلے ہوتے ہیں اور انصاف ہوتا ہے عدل ہوتا ہے ہمیں اسلامی نظام پھیلانے کے مطالبہ میں مدد ملے گی لوگوں کو مائل کرنے اور سمجھانے میں مددملے گی لیکن وہ ایسا نہیںکرسکے۔ پھر میں نے اُن کو خط بھی لکھا یاددہانی کا،لیکن معلوم ہوتا ہے کہ انھیں لکھنے کا موقع نہیں ملتا ہو گا ۔ اس وقت انھوں نے جو واقعات سنائے تھے وہ بہت سارے تھے ۔