ماہنامہ انوار مدینہ لاہوراکتوبر 2002 |
اكستان |
|
(٣) خشک ہو کر اُس کا اثر جاتے رہنا : زمین پر نجاست پڑ گئی پھر ایسی سوکھ گئی کہ نجاست کانشان بالکل جاتا رہا ،نہ تو نجاست کا دھبہ ہے نہ بد بو آتی ہے تو اس طرح سُوکھ جانے سے زمین پاک ہو جاتی ہے لیکن ایسی زمین پر تیمم کرنا درست نہیں البتہ نماز پڑھنا درست ہے۔ جو اینٹیں یا پتھر، چونایاگارے سے زمین میں خوب جما دئیے گئے ہوں کہ بے کھودے زمین سے جدانہ ہو سکیں ان کا بھی یہی حکم ہے کہ سُوکھ جانے اور نجاست کا نشان نہ رہنے سے پاک ہو جائیں گے۔ مسئلہ : جو اینٹیں زمین پر فقط بچھادی گئی ہوں چونا یا گارے سے سے ان کی جڑائی نہیں کی گئی ہے تو و ہ سوکھنے سے پاک نہ ہوں گی اُن کودھونا پڑے گا۔ مسئلہ : زمین پر جمی ہوئی گھاس بھی سوکھنے اور نجاست کانشان جاتے رہنے سے پاک ہو جاتی ہے اگر کٹی ہوئی گھاس ہو تو بغیر دھوئے پاک نہ ہوگی ۔ (٤) جلانا : مسئلہ : نجس چاقو، چھری یا مٹی اور تانبے وغیرہ کے برتن اگر دہکتی آگ میں ڈال دئیے جائیں تو بھی پاک ہو جاتے ہیں۔ مسئلہ : نجس مٹی سے جو برتن کمہار نے بنائے تو جب تک وہ کچے ہیں ناپاک ہیں ،جب پکائے گئے تو پاک ہو گئے۔ مسئلہ : تنور ا گر نجس پانی یا پیشاب لگنے سے ناپاک ہو جائے تو اس میں آگ جلانے سے پاک ہو جائے گا بشرطیکہ گرم ہونے کے بعد نجاست کا اثر نہ رہے۔ (٥) حقیقت کا بدل جانا : مسئلہ : گوبرکے کنڈے اور لید وغیرہ نجس چیزوں کی راکھ پاک ہے اور ان کا دُھواں بھی پاک ہے۔ روٹی میںلگ جائے توکچھ حرج نہیں ۔ مسئلہ : ناپاک تیل یا چربی کا صابن بنا لیا جائے تو پاک ہوجائیگا۔ مسئلہ : شراب جب سرکہ بن جائے تو پاک ہو جاتی ہے ۔ مسئلہ : کوئی جانور نمک کی کان میں گر کر نمک بن جائے یا کسی کنویں یا حوض میں گر کر مٹی کے سا تھ مٹی ہو جائے تو پاک ہے۔