ماہنامہ انوار مدینہ لاہوراکتوبر 2002 |
اكستان |
|
باب : ٨ قسط : ١٤ دینی مسائل ( نجاستوں کا بیان ) کپڑے ،بدن یا کسی اور چیز کو لگنے والی نجاست کو'' نجاست ِحقیقیہ'' کہتے ہیں ۔ نجاست ِحقیقیہ کی دو قسمیں ہیں : نجاست ِغلیظہ : وہ جس کی نجاست زیادہ سخت ہے اور اس کی معاف مقدار تھوڑی ہے اس کو'' نجاست غلیظہ ''کہتے ہیں۔ خون اور آدمی کا پاخانہ ،پیشاب ،منی اور شراب ، کتے ،بلی کا پاخانہ اور پیشاب ،سور کا گوشت اور اس کے بال و ہڈی وغیرہ یعنی اس کی ساری چیزیں ، گھوڑے ،گدھے ،خچر کی لید اور گائے ،بیل ،بھینس وغیرہ کا گوبراور بکری بھیڑ کی مینگنی غرض کہ سب حرام اور حلال جانوروں کا پاخانہ ، مُرغی ،بطخ اور مُرغابی کی بیٹ،گدھے خچر اور سب حرام جانوروں کا پیشاب یہ سب چیزیں نجاست ِغلیظہ ہیں ۔ چھوٹے دودھ پیتے بچے کا پیشاب ، پاخانہ بھی نجاستِ غلیظہ ہیں ۔ نجاست ِخفیفہ : وہ جس کی نجاست ذرا کم اور ہلکی ہے اور ا س کی معاف مقدار زیادہ ہے ۔ اس کو ''نجاست خفیفہ'' کہتے ہیں ۔ حرام پرندوں کی بیٹ اور حلال جانوروں کا پیشاب جیسے بکری ،گائے ،بھینس وغیرہ اور گھوڑے کا پیشاب نجاستِ خفیفہ ہیں ۔ مسئلہ : نجاست غلیظہ جس پانی میں پڑ جائے وہ بھی ''نجس غلیظ'' ہو جاتا ہے اور نجاست خفیفہ پڑ جائے تو وہ پانی بھی'' نجس خفیف ''ہو جاتا ہے چاہے کم پڑے یا زیادہ ۔ مسئلہ : مرغی ،بطخ ، مرغابی کے سوا اور حلال پرندوں کی بیٹ پاک ہے جیسے کبوتر ،چڑیا ،مینا وغیرہ اور چمگادڑ کاپیشاب اور بیٹ بھی پاک ہے ۔ مسئلہ : مچھلی کا خون نجس نہیں ہے اگر لگ جائے توکچھ ہرج نہیں ۔اسی طرح مکھی ،کھٹمل،مچھر کا خون بھی نجس نہیں ہے مسئلہ : اگر پیشاب کی چھینٹیںسوئی کی نو ک کے برابر پڑ جائیں کہ جب تک غور سے نہ دیکھیں دکھائی نہ دیں تو