ماہنامہ انوار مدینہ لاہوراکتوبر 2002 |
اكستان |
|
کہ میرے بعد کسی بھی قسم کا کوئی (نیا نبی)نہیں ہے۔ عن ابی ھریرة ان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال ان مثلی ومثل الانبیا ء من قبلی کمثل رجل بنی بیتا فأَحسنہ وأَجملہ الا موضع لبنة من زوایة فجعل الناس یطوفون بہ ویعجبون لہ و یقولون ھلا وضعت ھذہ ا للبنة وأَناخاتم النبیین (وفی روایة لمسلم فجئت انا واتممت تلک اللبنة (بخاری ومسلم ) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ۖ نے فرمایا میری مثال اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال ایسی ہے جیسے کسی شخص نے گھر بنایا او راُسے خوب آراستہ و پیراستہ کیا مگر اس کے ایک گوشہ میں صرف ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی ۔لوگ آآکر (اسے دیکھنے کے لیے )اس کے گرد گھومنے لگے اور تعجب کرنے لگے اور کہنے لگے یہ اینٹ بھی کیوں نہ رکھ دی گئی (تاکہ یہ نقص بھی نہ رہتا ) تو میں ہی خاتم النبیین ہوں (اور ایک روایت میں ہے تو میں نے آکر اس اینٹ کی جگہ کوپُرکر دیا ) تو جیسے وہ مکان اور محل جو ہر طرح سے مکمل ہو چکا ہو اس میں اب کسی اور اینٹ کی گنجائش نہیں اسی طرح میرے آنے کے بعد انبیاء کا سلسلہ مکمل ہو چکا اور اب کسی اور نبی کے آنے کا احتمال باقی نہیں رہا۔ عن ثوبان قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أِنہ سیکون فی أُمتی کذابون ثلاثون کلھم یزعم أَنہ نبیّ وأَنا خاتم النبیین لا نبی بعدی (مسلم) حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آئندہ میری اُمت میں تیس سخت جھوٹے پیدا ہوں گے ان میں ہر ایک اپنے متعلق دعوٰی کرے گا کہ وہ نبی ہے حالانکہ میں سب نبیوں کے آخر میں آیا ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ نبوت کے اثرات : عن أَبی ھریرة قال سمعت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقول لم یبق من النبوة الا المبشرات قالوا وما المبشرات قال الرؤیا الصالحة (بخاری) وفی روایة یراھا المسلم أَوترٰی لہ (کنزالعمال) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نبوت میں سے صرف مبشرات باقی رہ گئے ہیں ۔صحابہ نے پوچھا اے اللہ کے رسول مبشرات کیا