ماہنامہ انوار مدینہ لاہوراکتوبر 2002 |
اكستان |
|
دے تو محبت ،شکر اور ممنونیت کے احساس کے ساتھ اس کی تابعداری کریں اور اس کے حکم بجالائیں ۔ عن ابن عباس قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أحبوا اللّٰہ لما یغذوکم من نعمةٍ وأحبونی لحب اللّٰہ ۔ (ترمذی) حضرت عبداللہ بن عباس کہتے ہیں رسول اللہ ۖ نے ارشاد فرمایا اللہ سے محبت رکھو اس لیے کہ وہ تمہیںطرح طرح کی نعمتیں عطا فرماتا ہے اور (چونکہ رسول اس بارگاہ محبت کا پیغامبر ہوتا ہے اور اس بارگاہ کا محبوب اُسوہ و سیرت اپنی ذات میں لے کر آتا ہے اس لیے)مجھ سے محبت کرو خدا کی محبت کی وجہ سے۔ عن انس بن مالک قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لا یؤمن أحد کم حتی أکون أحب الیہ من وَلَدِہِ و وَالِدِہ والناس أجمعین ۔ (بخاری ومسلم) حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی (کامل ) مومن نہیں ہے جب تک میں اُسے اپنے بیٹے اور باپ (اور تمام رشتہ داروں ) اور دیگر تمام لوگوں سے زیادہ پیارا نہ ہو جائوں ۔ فائدہ ١ : رسول اللہ ۖ سے محبت کرنے کی جو وجہ سابقہ حدیث میں ذکر ہوئی اس کے علاوہ بھی رسول اللہ ۖ میں دیگر اسباب محبت یعنی کمال و جمال علی وجہ الاتم موجود تھے۔ فائدہ ٢ : ماں باپ اور اولاد کی محبت طبعی ہے جب کہ رسول اللہ ۖ کی محبت عقلی ہے۔ کمال ِایمان یہ ہے کہ عقل کا تقاضا طبیعت کے تقاضے پر غالب رہے اور خدا اور رسول کی محبت سب محبتوںپر غالب ہو ۔اسلام قبول کرنے کامعاملہ ہو یا مسلمان ہونے کے بعد اللہ تعالی کے احکام پر عمل کرنے کا مرحلہ ہو ایسانہ ہو کہ دیگر محبتوں کو اپنے اوپر غالب کرکے اللہ کے فرامین اور رسول اللہ ۖ کے بتائے ہوئے احکام کو نظر انداز کر دیا جائے۔ عن عبداللّٰہ بن ھشام قال کنا مع النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم وھوآخذ بید عمر بن الخطاب فقال لہ عمر یا رسول اللّٰہ لأ نت یا رسول اللّٰہ أحب ألَیَّ من کل شیٔ الا من نفسی فقال لا والذی نفسی بیدہ حتی أکون أحب الیک من نفسک فقال عمر فأنک الآن واللّٰہ أحب ألَیَّ من نفسی فقال الأٰن یا عمر ۔ (بخاری ) حضر ت عبداللہ بن ہشام کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ۖ کے ساتھ تھے آپ عمر رضی اللہ عنہ کے