Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہورجولائی 2002

اكستان

9 - 67
والوں کو بھی جو بنیادی طورپر تاجر تھے سو دپر روپیہ فراہم کرتے تھے ،یہ سود روپیہ اور سامان دونوں صورتوں میں وصول کیاجاتا تھا اور مغیرہ جو مکے کے قریشیوں کی ایک شاخ تھے ان کے مستقل گاہک تھے ۔سود کی وصولیابی کا طریقہ یہ بھی تھا کہ عدم ادائیگی کی صورت میں اصل مع سود کو دوگنا کر دیا جاتا تھا اوریہ صورت روپیہ اور سامان دونوں کے لیے اختیار کی جاتی تھی ۔
	مکہ کے باشندوں کے ساتھ طائف والوں کے معاشی تعلقات او ر سودی کاروبار کی اہمیت اور زیر بحث مسئلہ پر ان کے اثرات کا حقیقی اندازہ اسی وقت صحیح طورپر لگایا جاسکتا ہے جب مکہ کے باشندوں کی تجارتی سرگرمیوں اور جدو جہد کو بھی سامنے رکھا جائے ۔مکہ کی زمین ناقابل زراعت تھی وہاں نہ جنگلات تھے او ر نہ معدنیات چنانچہ خام اشیاء کی بڑی کمی تھی،صنعت بھی صرف دباغت کی پائی جاتی تھی۔ ان وجوہات کی بنا ء پر اہل مکہ کو تجارت اور کاروبارپر گزارا کرنا پڑتا تھا  چنانچہ مکہ عرب کا سب سے بڑا اوراہم ترین شہر ہوگیا ۔
	قریش دو تجارتی سفر کیا کرتے تھے جن کی ابتداء ہاشم نے کی تھی ۔ایک یمن کی طرف جاڑے میں او ر دوسرے شام کی طرف گرمی میں ۔قریش کے لیے یہ سفر نہایت سود مند ثابت ہوئے ،خاص کر اس وجہ سے کہ کعبہ کے محافظوں کی حیثیت سے قریش کو بنظر احترام دیکھا جاتا تھا انہیں مخصوص رعایتیں دی جاتی تھیں او ر ان کا تحفظ کیا جاتا تھا جو اس وقت کے عرب میں نقل وحرکت کے لیے نہایت ضروری تھا ۔ اس طرح تجارتی کاروبار ان کا واحد ذریعہ معاش اور گزر اوقات کا ذریعہ بن گیا ،تجارتی قافلوں کی آمد رفت کے مواقع قریب آجاتے تو اہل مکہ کی دلچسپی ،ذوق وشوق اور مصروفیت کی انتہا نہ ہوتی ،عورتیں تک تجار ت میںحصہ لیتی تھیں اور اپنا روپیہ کاروبار میں لگاتی تھیں وہ قافلہ جو ابو سفیان کی قیادت میں تھا اور جس پر حملہ کرنے کا ارادہ مسلمانوں نے کیا تھا اور جو آخر کار جنگ بدر کا باعث بنا مکہ کا کوئی فرد بشر ایسا نہ تھا جس کا کچھ نہ کچھ روپیہ اس میں نہ لگاہو ۔ اہل مکہ کی زندگی میں اس طرح سرمایہ کی اہمیت میں روز افزوں اضافہ ہوتا چلا گیا اور وہ ان کی زندگی

صفحہ نمبر 87 کی عبارت
کا ایک ناگزیر عنصر بن گیا ،یہاں تک کہ ان کی تمام تر توجہ اس کے حصول ،بہم رسانی اورگردش پر لگ گئی چنانچہ یہ بات ظاہر ہے کہ مکے جیسی تجارتی جگہ نے رفتہ رفتہ ایک قسم کے بینکنک شہر اور کلئیر نگ ہاؤس کی خصوصیات اپنے اندر پید ا کر لی ہوں گی اوراس طرح کے مبادلات ،کاروبار اورتنظیم سے متعلق ادارے اور رواج بھی آہستہ آہستہ وجود میں آ گئے ہونگے ۔ اس طرح کے حالات کے تحت یہ فطری سی بات تھی کہ اہل مکہ میں سود کے لین دین کاایک عام رواج ہوگیا تھا،جب قرآن مجید نے ربا کو حرام اور قبیح قرار دیا تو قریش نے اس پر اعتراض اس دلیل کے ذریعے کیا کہ سودی لین دین بھی ایک قسم کی تجارت ہی ہے جس میں سرمایہ کا معاوضہ بدل لیا جاتا ہے ، اور سرمائے کو کرایہ پرچلایاجاتا ہے ،وہ کہتے تھے کہ انہیں ان دونوں صورتوں میں کوئی فرق نہیں معلوم ہوتا کہ سرمائے پر بڑھوتری یا تونفع کی صورت میں شروع ہی میں لے لی جائے جیسا کہ تجارت میں ہوتا ہے یا کچھ عرصہ بعد لی جائے ،یعنی جب رقم واجب الادا ہو جائے ،تو اس کے انتظار کے عوض میں سود کی شکل میں اصل رقم کے علاوہ کچھ اور بھی وصول کرلی جائے ۔قریش نے اس سودی کاروبار کو بہت اونچے معیار تک ترقی دی تھی وہ صرف اپنے قبیلے والوںکوہی نہیں حجاز کے دوسرے شہروں کے باشندوں کو بھی سودی قرضے دیتے تھے۔ سود کی حرمت سے قبل حضرت عباس بن عبدالمطلب اورخالد بن ولیدرضی اللہ عنہما نے باہم مشترکہ سرمائے سے ایک کمپنی سی قا ئم کررکھی تھی، جس کا خاص کاروبار سود پر روپیہ چلانا تھا ۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
106 حرف آغاز 5 1
107 (١) تجارتی سود : (Commercial lntrest) 6 106
108 (٢) مہاجنی یا صرفی سود : (Usuary) 6 106
109 دونوںاصطلاحات کا پس منظر : 6 106
110 پہلا گروہ : 7 106
111 ایک بہت واضح دلیل : 11 106
112 دوسرا گروہ : 12 106
113 پہلی دلیل اور استدلال کا جواب : 12 106
114 .درس حدیث 14 1
115 رمضان غم خواری اور صبر کا مہینہ ،سخاو ت کا بلند درجہ''ایثار'' 14 114
116 صبر کا مہینہ : 15 114
117 غمخواری کا مہینہ : 15 114
118 روزہ افطار کرانے پر اجر : 15 114
119 سب کو اجر ملتاہے : 15 114
120 ایثار سخاوت کا بلند درجہ ہے : 16 114
121 تھوڑے پر بھی پورا اجر : 16 114
122 اسلام اورکمیونزم : 17 114
123 کمیونزم اور دیگر مذاہب 17 114
124 اسلام تیرہ سو سال سپر پاور رہا : 17 114
125 سب سے طویل عرصہ اسلام سپر پاور رہا : 17 114
126 وفاق المدارس کے اہم فیصلے 19 1
127 (١) توثیق کارروائی اجلاس مجلس عاملہ منعقدہ یکم ذی قعدہ ١٤٢٢ھ : 20 126
128 (٢) متوسطہ کے امتحان میں سائنس ،ریاضی ا ور ا نگلش کے پرچوں کی تفصیل : 20 126
129 (٣) قدیم فضلا ء کا امتحان : 20 126
130 شرائط داخلہ درج ذیل ہیں : 20 126
131 (٥) سود سے متعلق حکومتی موقف کی مذ مت : 21 126
132 (٤) قادیانیوں کو غیر مسلم قراردینے کا خیر مقدم : 21 126
133 (٧) جیّد علماء کی رحلت پر قرار داد تعزیت و دُعائے مغفرت : 22 126
134 وفاق المدارس کی جانب سے قدیم فضلا کے لیے اہم اعلان 22 126
135 خطیب اسلام حضرت مولانا محمد اجمل خان صاحب کی یاد میں 24 1
136 .فرقہ واریت کیا ہے ؟کیوںہے ؟اور سدباب کیا ہے ؟ 28 1
137 دین اسلام : 28 136
138 تدوین دین 29 136
139 فرقہ واریت کیا ہے ؟اور کیوں ہے ؟ 31 136
140 قرآن حدیث کے نام پر فرقہ واریت : 32 136
141 عقائد اسلام اور فرقہ وارانہ نظریات کا تقابلی خاکہ 33 136
142 وفیات 36 1
143 حضرت مولانا سیدرشید میاں صاحب کوصدمہ 36 142
144 دارالافتائ 38 1
145 بزناس یا دین ود نیا کا ناس 38 144
146 فہمِ حدیث 41 1
147 بقیہ فہم حدیث 37 146
148 معراج کے موقع پر دیدار الہی کی نوعیت : 37 146
149 حکم : 39 144
150 نبوت و رسالت 41 146
151 رسول اللہ ۖ کی معراج جسمانی وروحانی : 41 146
152 جنت وددوزخ کامشاہدہ : 48 146
153 انبیا ء کرام اور صحابہ کرام کا محنت ومزدوری کرنا 49 1
154 اسلام اور محنت کی عزت افزائی : 49 153
155 محنت کی عظمت پرآنحضرت ۖ کے ارشادات : 50 153
156 صحابیات کا محنت و مزدوری کرنا : 52 153
157 صحابہ کرام کامحنت و مزدوری کرنا : 52 153
158 مزدور کے حقوق وفرائض : 53 153
159 بقیہ خطیب اسلام 55 135
160 دینی مسائل 56 1
161 ( تیمم کا بیان ) 56 160
162 تیمم کے صحیح ہونے کی شرطیں یہ ہیں : 56 160
163 شرائط سے متعلق مسائل : 56 160
164 (١) نیت کا ہونا : 56 160
165 (٢)پانی کے استعمال پر قدرت نہ ہونا : 57 160
166 (ھ) پانی نکالنے کا سامان نہ ہونا : 59 160
167 (٣) پاک مٹی یا مٹی کی جنس پر مسح کرنا : 60 160
168 تنبیہہ 60 160
169 تحریک احمدیت 61 1
170 ہوشمند کذاب : 61 169
171 شاہکارتخلیق : Magnum Opus 63 169
Flag Counter