ماہنامہ انوار مدینہ لاہورجولائی 2002 |
اكستان |
صبر کا مہینہ : تو ارشاد فرمایا وھوشھرالصبریہ صبر کی مشق کا مہینہ ہے اس میںاپنے آپ کو روکنا پڑتا ہے صبر کا مطلب ہے ثابت قدمی دکھانا ،رکنا ،واقعی اپنے آپ کو روکنا ہوتا ہے آدمی سب کے سامنے او ر بالکل تنہائی میں ایک سارہتا ہے رکا رہتا ہے روزے کے توڑنے کا کوئی کام نہیں کرتا صبر کا مہینہ ہے سردیاں ہوں تو بھوک گرمیاں ہوں تو پیا س۔ دونوں میں سے کوئی نہ کوئی چیز غالب رہتی ہے لیکن انسان صبر کرتاہے ارشاد فرمایا الصبر ثوابہ الجنةجو آدمی ثابت قدم رہے صبر کرے تو اُ س کاثواب پھر جنت ہوگی ۔ غمخواری کا مہینہ : اور یہ مہینہ اس چیز کی مشق کا بھی ہے کہ ایک دوسرے کی غم خواری کی جائے شھرالمواسات ۔ اس ماہ میں رزق بڑھتاہے : اور فرمایا شھریزاد فیہ رزق المؤمن یہ ایسامہینہ ہے کہ اس میں مومن کے رزق میں برکت ہوتی ہے مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے ۔ روزہ افطار کرانے پر اجر : اس میں کسی آدمی کو افطار کرادینا باعثِ ثواب ہے من فطرفیہ صا ئما کان لہ مغفرة لذنوبہ وعتق رقبة من الناراگرکوئی آدمی کسی کا روزہ کھلوا دیتاہے تو اُ س کے گناہوں کی بخشش او ر جہنم سے گردن کے چھٹکارے کی اُمید ہو سکتی ہے یعنی اُ س ایک عمل سے اتنا ثواب بڑھ سکتا ہے کہ یہ حال ہو کہ اللہ کے ہاں اُ س کی بخشش ہی کر دی جائے۔ سب کو اجر ملتاہے : وکان لہ مثل اجرہ من غیر ان ینقص من اجرہ شئی جو آدمی کسی آدمی کے آگے (اس کی طرف سے) کام کر رہا ہے اور دوسرے کو کھلا رہا ہے پلا رہا ہے پیسے ایک کے ہیں کام دوسرے کر رہے ہیں تو اس کو بھی ثواب ملے گا او ر اس میں یہ نہیں ہوگا کہ ثواب بٹ جائے گا، نہیں بلکہ ہر ایک کو برابر برابرثواب ملے گا اتنا ہی اللہ کی طرف سے اس کو بھی عطا ہو گا خداکے ہاں دینے میں کوئی چیز خرچ نہیں کرنی پڑتی سب اس کی ملک ہے سب اس کاملک جیسے اس کونے سے اس کونے میں رکھ دی خداوند کریم کے عطیات جو ہیں بے مثال ہیں بے حساب ہیں وہ تواس میںبھی یہی ہے کہ اجر میں کمی نہیں آئے گی بلکہ اجر بڑھتا جائے گا اس کوبھی اور دوسرے کو بھی اتنا ہی مل جائے گا جتنا پہلے کوملا ہے تیسرے کو بھی اتنا مل جائے گا جتنا دوسرے کو ملا ہے ۔